ورزش نہ کرنے سے 1.4 ارب انسانوں کو خطرناک بیماریوں کا خطرہ
5 ستمبر 2018
عالمی ادارہ صحت کی ایک تازہ رپورٹ میں ڈاکٹروں نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میں ایک اعشاریہ چار ارب انسان مناسب ورزش نہ کرنے کی وجہ سے خود کو انتہائی خطرناک بیماریوں کے منہ میں دھکیل رہے ہیں۔
اشتہار
عالمی ادارہ صحت کی طرف سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ترقی یافتہ ممالک کے عوام آرام دہ، کاہل اور آسائش بخش زندگی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ دنیا بھر کے ایسے ممالک میں ایک تہائی خواتین اور ایک چوتھائی مرد خود کو ایسے خطرناک حالات میں لے گئے ہیں، جہاں ہارٹ اٹیک، ذیابیطس اور کینسر جیسے امراض کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔
بدھ کے روز دا لانسیٹ گلوبل ہیلتھ جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق، ’’غیر فعال جسمانی سرگرمیاں ایسے افراد کو این سی ڈی بیماریوں کی طرف لے کر جا رہی ہیں۔ ورزش نہ کرنے کے منفی اثرات ذہنی صحت اور معیار زندگی کو بھی متاثر کرتے ہیں۔‘‘
ڈبلیو ایچ او نے دفاتر میں بیٹھ کر یا انتہائی آرام دہ ماحول میں کام کرنے والے بالغ افراد کو کم از کم فی ہفتہ ایک سو پچاس منٹ کی ’اعتدال پسندانہ ورزش‘ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ان میں ہلکی رفتار سے دوڑنا، تیراکی یا پھر سائیکلنگ شامل ہے۔ اگر یہی ورزشیں سخت طریقے سے کی جائیں تو پھر فی ہفتہ ان کا دورانیہ کم از کم 75 منٹ تک ہونا چاہیے۔
اس تحقیق میں سن دو ہزار سولہ کے بعد سے دنیا بھر کے 168 ممالک میں سے انیس لاکھ افراد کے اعداد و شمار شامل کیے گئے ہیں۔ محققین کے مطابق سن دو ہزار ایک کے بعد سے انسانوں کی جسمانی سرگرمیوں میں بہتری پیدا نہیں ہوئی ہے۔ اس تحقیق میں شامل ڈاکٹر ریگینا گوتہولڈ کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس وقت دنیا کے ایک چوتھائی بالغ ( ایک اعشاریہ چار ارب انسان) ناکافی فعال ہیں یا انتہائی کم ورزش کرتے ہیں۔
اس تحقیق کے مطابق غریب اور امیر اقوام میں ورزش کرنے کے رجحان میں واضح فرق پایا جاتا ہے۔ اسی طرح خواتین اور مردوں کے لائف اسٹائل میں بھی فرق ہے۔ امیر ممالک کے عوام میں ایسی بیماریوں کا خطرہ غریب ممالک کی نسبت دو گنا زیادہ ہے۔
یگینا گوتہولڈ کے مطابق امیر ممالک میں لوگ زیادہ وقت کمروں میں گزارتے ہیں، دفتری اوقات زیادہ طویل ہیں، زیادہ غذائیت والی خوراک تک رسائی آسان ہے اور محنت طلب کام بھی کم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان ممالک میں ورزش نہ کرنے والوں کو خطرناک بیماریوں کا خطرہ زیادہ ہے۔
ایسے جیو گے تو کیسے جیو گے؟
بہت سے جرمن شہری خود کو صحت مند تو سمجھتے ہیں، مگر ملک کی نصف سے زائد آبادی تجویز کردہ ورزش سے بھی کم کثرت کرتے ہیں۔ دفتر کی کرسی سے گھر کے صوفے پر بیٹھے رہے، تو جئیں گے کیسے؟
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Krämer
ہم زیادہ چل پھر نہیں رہے
جرمن شہریوں کی صحت اس وقت تاریخ میں بدترین سطح پر ہے۔ ایک تازہ رپورٹ کے مطابق نو فیصد سے بھی کم آبادی ہے، جو مکمل طور پر صحت افزا طرز زندگی سے وابستہ ہے۔ اوسطاﹰ جرمن شہری کوئی ساڑے سات گھنٹے یومیہ بیٹھ کر گزارتے ہیں۔ مگر صرف جرمن ہی اس انداز کی غیرصحت بخش زندگی نہیں گزار رہے، یہ رجحان پوری دنیا میں پھیل رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Krämer
کیا بیٹھے رہنا نئی طرز کی تمباکونوشی ہے؟
حالیہ کچھ برسوں میں بیٹھے رہنے کو سنجیدہ طبی نقصانات کی وجہ سے’نئی طرح کی سگریٹ نوشی‘ قرار دیا جاتا ہے۔ گو کہ تمام سائنس دان اس بات پر متفق نہیں کہ اسے تمباکونوشی جیسا مضر قرار دیا جائے۔ تاہم کہا جا رہا ہے کہ بیٹھے رہنے کی وجہ سے کم بلڈپریشر، نظام دوران خون میں خرابی، سرطان، دل کے امراض اور ذیابطیس جسے امراض سے تعلق واضح ہے۔
یوں تو بیٹھنے کے مختلف انداز کے اثرات مختلف ہیں۔ مگر سائنس دانوں کے مطابق دفتر میں کرسی پر بیٹھنے کے صحت پر مضر اثرات گھر میں صوفے پر بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے جیسے نہیں ہیں۔ مستقبل بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے اور قبل از وقت موت، ٹائپ ٹو ذیابیطیس اور دل کے امراض کے درمیان گہرا تعلق دیکھا گیا ہے۔
تصویر: Photographee.eu - Fotolia
کم زوری میں اضافہ
سائنسی رپورٹ کے مطابق ایسی خواتین جو زیادہ وقت بیٹھی رہیں، وہ جسمانی کم زوری کا شکار ہو جاتی ہیں۔ یعنی ایسی خواتین کو کسی بیماری سے باہر نکلے یا کسی گھاؤ کے بھرنے میں زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔ تاہم محققین کا کہنا ہے کہ اس جسمانی نقصان کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ مگر اس کے لیے حرکت شرط ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Eisenhuth
بیٹھیے کم، چلیے زیادہ
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مجموعی نشستی وقت قبل ازوقت موت کے خطرات میں اضافہ کرتا ہے۔ محققین کے مطابق اگر کوئی شخص ایک نشست پر تیس منٹ سے کم وقت تک بیٹھے، تو اس سے کئی معاملات میں بہتری آ سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق تیس منٹ بیٹھنے کے بعد پانچ منٹ کی واک یا حرکت ضروری ہے۔
تصویر: picture-alliance/PhotoAlto/E. Audras
کھڑے ہو کر کام کرنے والے ٹیبل
دفتروں میں کام کرنے والے افراد ایک طویل وقت ٹیبل کے سامنے بیٹھ کر کام کرتے ہیں۔ تاہم اب ایسے دفتری ٹیبل متعارف کرائے جا رہے ہیں، جنہیں کھڑے ہو کر کام کرنے کے لیے بھی بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔ محققین کا تاہم کہنا ہے کہ ایک ہی مقام پر کھڑے رہنے سے کوئی شخص زیادہ توانائی خرچ نہیں کرتا، اس لیے یہ نسخہ زیادہ کارآمد نہیں۔
تصویر: picture-alliance
چلو اب اٹھ کھڑے ہو
آپ جتنا کم وقت بیٹھیں گے، آپ کی صحت اتنی ہی بہتر ہو گی۔ ماہرینِ صحت کے مطابق بہتر صحت کے لیے دل کی رفتار کو بڑھانا ضروری ہے، جو حرکت سے ممکن ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہفتہ وار بنیادوں پر ڈیڑھ سو منٹ عمومی ورزش یا 75 منٹ سخت جسمانی وزرش صحت مند زندگی کے لیے نہایت ضروری ہے۔