ورلڈ کپ سے باہر ہونے پر مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، سرفراز
7 جولائی 2019![Sarfaraz Ahmed](https://static.dw.com/image/49497524_800.webp)
برطانیہ اور ویلز میں جاری کرکٹ ولڈ کپ سے واپسی کے بعد کپتان سرفراز احمد نے کراچی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ٹیم صرف دو یا چار پوائنٹس کے ساتھ واپس نہیں لوٹی۔
سرفراز احمد کے بقول، ''ہم ٹورنامنٹ کے آغاز میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرسکے لیکن ٹورنامنٹ کے اواخر میں پرفارمنس بہتر ہوگئی تھی۔‘‘
پاکستان کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ 2019ء میں کل گیارہ پوائنٹس حاصل کر کے پانچویں پوزیشن پر رہی۔ تاہم پاکستانی ٹیم کے ناقص رن ریٹ کے وجہ سے نیوزی لینڈ ٹیم سیمی فائنل تک پہنچ گئی۔
پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ کے ابتدائی چار میچوں میں صرف تین پوائنٹ حاصل کیے تھے۔ جنوبی افریقہ کے خلاف چھٹے میچ میں فاسٹ بالر شاہین شاہ آفریدی اور حارث سہیل کی واپسی کے بعد پاکستانی ٹیم باقی کے چار میچ جیتنے میں کامیاب ہوگئی۔
کراچی میں پاکستانی کپتان نے مزید بتایا کہ ٹیم نیٹ رن ریٹ بہتر کرنے کی پوری کوشش کر رہی تھی لیکن 'سلو پچز‘ کی وجہ سے کانٹے دار میچز ہو رہے تھے۔
سنسنی خيز مقابلے کے بعد پاکستان کی افغانستان کے خلاف فتح
سرفراز احمد کے مطابق بھارت کے میچ کے بعد ٹیم کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے کھلاڑی 'ذہنی دباؤ‘ کا شکار تھے۔ سرفراز کے بقول، ''بھارت کے میچ کے بعد جو واقعات پیش آئے، ان سے نمٹنا مشکل تھا۔‘‘ سرفراز نے بتایا کہ صرف ان کو ہی نازیبا الفاظ کا سامنا نہیں کرنا پڑا بلکہ شاپنگ مال میں دیگر کھلاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔
واضح رہے روایتی حریف بھارت سے شکست کے بعد سوشل میڈیا پر مختلف ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ گراؤنڈ میں پاکستانی کھلاڑیوں کو نازیبا الفاظ سے پکارا گیا اور لندن کے ایک شاپنگ مال میں کپتان سرفراز احمد پر ایک شخص نے غیراخلاقی طریقے سے تنقید کی۔
علاوہ ازیں کپتان سرفراز احمد نے ورلڈ کپ کے بعد ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے والے کھلاڑی شعیب ملک کو آخری میچ میں ٹیم سے باہر بٹھانے کے فیصلے کا بھی دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ شعیب ملک کو بہتر انداز میں رخصت کرنا چاہتے تھے لیکن ٹیم کے 'وننگ کامبینیشن‘ کی وجہ سے ان کو بنگلا دیش کے خلاف گیارہ کھلاڑیوں میں شامل نہیں کیا گیا۔
پاکستانی ٹیم کا کرکٹ ورلڈ کپ میں سفر ختم، آگے کیا ہوگا؟
پریس کانفرنس میں سرفراز احمد سے جب کپتانی کے عہدے کو جاری رکھنے کے حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ، یہ فیصلہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا ہے اور وہ جانتے ہیں کہ مستقبل میں ٹیم کے لیے کیا بہتر ہوگا۔
ع آ / ش ح (نیوز ایجنسیاں)