ورلڈ کپ: کرکٹرز کے لیے پیسہ ہی پیسہ
15 فروری 2011پہلا ورلڈ کپ سن 1975ء میں انگلینڈ میں کھیلا گیا تھا، جس میں 8 ٹیموں نے حصہ لیا تھا۔ صرف پانچ روز تک جاری رہنے والے اُس ورلڈ کپ میں محض 15 میچ کھیلے گئے تھے۔ یہ پہلا ورلڈ کپ کلائیو لائیڈ کی ویسٹ انڈین ٹیم نے جیتا تھا اور انعام کے طور پر اِس ٹیم کو 4 ہزار پاؤنڈ دیے گئے تھے۔ چار سال بعد جب اِسی ٹیم نے دوبارہ یہ اعزاز حاصل کیا تو انعامی رقم بڑھا کر 10 ہزار پاؤنڈ کر دی گئی تھی۔
جب آسٹریلوی ٹیم نے 2007 ء میں کیریبین میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ کے دوران مسلسل تیسری بار یہ اعزاز حاصل کیا تو اُسے 2.2 ملین ڈالر کے انعامات سے نوازا گیا جبکہ فائنل میں ہارنے والی ٹیم سری لنکا کو محض ایک ملین ڈالر پر اکتفا کرنا پڑا تھا۔
جب اِس سال کے 43 روزہ ورلڈ کپ کے مقابلے دو اپریل کو ممبئی کے ونکھیڈے اسٹیڈیم میں اپنے اختتام کو پہنچیں گے تو وَن ڈے کرکٹ کا تاج پہننے والی فاتح ٹیم کو اپنی شاندار کارکردگی کے صلے میں 3.25 ملین ڈالر کی انعامی رقم دی جائے گی۔ فائنل ہارنے والی ٹیم کو ’محض‘ 1.5 ملین ڈالر دیے جائیں گے۔ 1999ء میں انگلینڈ میں منعقدہ ورلڈ کپ کے مقابلے میں اِس بار انعامات کی مجموعی مالیت پانچ گنا زیادہ بنتی ہے۔
30 ہزار ڈالر کی اضافی رقم اُن ٹیموں کے لیے رکھی گئی ہے، جو اپنا اپنا پہلے راؤنڈ کا میچ جیتیں گی۔ ورلڈ چیمپئن ٹیم کو مزید ایک لاکھ 80 ہزار ڈالر ملیں گے، بشرطیکہ وہ اپنے تمام چھ ابتدائی میچ جیت لے۔
سیمی فائنل میچوں میں ہار جانے والی دونوں ٹیموں کو پانچ پانچ لاکھ ڈالر ملیں گے جبکہ کوارٹر فائنل کے مرحلے میں ہارنے والی ٹیموں میں سے ہر ایک کے حصے میں ڈھائی ڈھائی لاکھ ڈالر آئیں گے۔ انعامی رقم میں وہ رقم شامل نہیں ہے، جو بین الاقوامی کرکٹ کونسل ICC اپنے منافع میں سے اُن تمام 14 ٹیموں کو دے گی، جو اِس ورلڈ کپ میں شریک ہو رہی ہیں۔
ICC کو اِس ٹورنامنٹ سے حاصل ہونے والی متوقع آمدنی کے پیشِ نظر2011ء کے ورلڈ کپ کے لیے مختص ریکارڈ انعامی رقوم بہت زیادہ باعثِ تعجب نہیں ہیں۔ چھ ہفتوں تک جاری رہنے والے اِس ٹورنامنٹ کی میزبانی کے فرائض بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا مل کر ادا کر رہے ہیں اور یہ وہ ممالک ہیں، جہاں کرکٹ کے کھیل میں پیسہ باقی دُنیا کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔
2011ء کا ورلڈ کپ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ مل کر منعقد کرنا چاہتے تھے لیکن سابق بھارتی کرکٹ چیف اندرجیت سنگھ بنڈراکے مطابق جنوبی ایشیا نے زیادہ آمدنی کے وعدے کرتے ہوئے یہ ورلڈ کپ اپنے نام کر لیا۔ بِنڈرا نے بتایا کہ ’ہم نے اُنہیں 400 ملین ڈالر کی آمدنی کا یقین دلایا تھا‘۔ اِس ورلڈ کپ کے انعقاد پر آئی سی سی کو تقریباً 50 ملین ڈالر خرچ کرنا پڑیں گے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اُسے اِس ٹورنامنٹ سے بڑے پیمانے پر بچت ہو گی۔
اِن تمام باتوں کے باوجود حقیقت یہ ہے کہ کرکٹ کے کھیل میں انعامات اُن انعامات کا عشرِ عشیر بھی نہیں ہیں، جو مثلاً فٹ بال کے کھیل میں حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ جنوبی افریقہ میں کھیلے جانے والے فٹ بال ورلڈ کپ کے لیے مجموعی طور پر 420 ملین ڈالر کے انعامات دیے گئے تھے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: افسر اعوان