روس میں ہونے والے فٹ بال کے عالمی کپ میں شرکت کے لیے تیئس رکنی جرمن ٹیم کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ مایہ ناز گول کیپر اور کپتان مانوئل نوئر مکمل فٹ ہو کر اسکواڈ کا حصہ بن گئے ہیں۔
اشتہار
جرمن قومی فٹ بال ٹیم کے کوچ یوآخم لوو نے پیر کے دن تیئس رکنی اسکواڈ کا اعلان کیا۔ صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ گول کیپر اور کپتان مانوئل نوئر مکمل طور پر فٹ ہیں اور وہ ٹیم کے نمبر ون گول کیپر کی حیثیت سے روس جائیں گے۔
ایسے خدشات تھے کہ نوئر شايد بروقت فٹ نہ ہوں اور انہیں ورلڈ کپ ٹیم کا حصہ نہ بنایا جائے۔ تاہم ان کی قومی ٹیم میں شمولیت ٹیم کے مورال کے لیے انتہائی اہم قرار دی جا رہی ہے۔
جرمن قومی فٹ بال ٹیم کی ’گولڈن جنریشن‘
01:44
ناقدین کے مطابق بنڈس لیگا میں بائرن میونخ کی نمائندگی کرنے والے نوئر فٹ بال کی تاریخ کے بہترین گول کیپرز میں سے ایک ہیں اور ان کی موجودگی سے ٹیم میں ایک نئی جان پیدا ہو جاتی ہے۔ انجری کے بعد ایک سرجری کے نتیجے میں نوئر گزشتہ تقریباً نو ماہ سے فٹ بال کھیلنے سے قاصر تھے۔ طویل وقفے کے بعد نوئر نے اپنا پہلا میچ ہفتے کے دن آسٹریا کے خلاف کھیلا۔ روسی شہر کالینن گراڈ میں کھیلے گئے اس دوستانہ میچ میں جرمنی کو ایک کے مقابلے میں دو گول سے شکست ہو گئی تھی۔
عالمی کپ سن دو ہزار اٹھارہ وسط جون سے شروع ہو گا۔ جرمنی کا پہلا میچ سترہ جون کو میکسیکو کے خلاف ہو گا۔ جرمنی کے تیئس رکنی اسکواڈ میں حیرت انگیز طور پر لیورے سانے کو ڈراپ کر دیا گیا ہے۔ مانچسٹر سٹی کے کھلاڑی سانے نے اس مرتبہ انگلش پریمیئر لیگ میں انتہائی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ ڈراپ کیے جانے والے دیگر کھلاڑیوں میں جوناتھن تھا، نیلز پیٹرسن اور بیرنڈ لینو شامل ہیں۔
لوو نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اطالوی علاقے ایپن میں ٹریننگ کے لیے جانے والے ستائیس کھلاڑیوں میں سے جن چار کو ڈراپ کیا گیا، وہ بہت مایوس ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑا ایونٹ ہے اور ہر کھلاڑی اس میں شرکت کے لیے بے قرار تھا۔ لوو کے مطابق تاہم انہوں نے تيئس بہترین کھلاڑیوں کا انتخاب کرنا تھا۔
روس میں ہونے والے اس عالمی کپ میں جانے والی جرمن قومی فٹ بال ٹیم میں تیرہ کھلاڑی ایسے ہیں، جنہیں ابھی تک ورلڈ کپ کا کوئی میچ کھیلنے کا موقع نہیں مل سکا ہے۔ ان میں جرمن اسٹار مارکو روئیس بھی شامل ہیں، جو انجری کے باعث سن دو ہزار چودہ کے عالمی کپ مقابلوں میں شرکت سے محروم ہو گئے تھے۔
ورلڈ کپ 2018 کے لیے تیئس رکنی جرمن اسکواڈ
گول کیپرز
مانوئل نوئر
مارک آندرے ٹیئر شٹیگن
کیون ٹراپ
دفاعی کھلاڑی
یوزوا کیمش
میٹس ہیوملز
جیروم بوآئٹنگ
نکلاس زولا
آنٹینیو روڈیگر
یوناس ہیکٹوور
مارون پلاٹن ہارٹ
ماتھیاس گِنٹر
مڈ فیلڈر
ٹونی کروس
سمیع خدیرا
الکائے گونڈوآن
سباستیان روڈی
ژولیان ڈراکسلر
تھوماس ملر
محسوت اوزل
مارکو روئیس
ژولیان برانٹ
لیون گورٹزکا
اسٹرائیکر
ٹیمو ویرنر
ماریو گومز
ع ب / ع س / میٹ فورڈ
عالمی کپ فٹ بال کے میزبان شہر
14 جون سے روس عالمی کپ فٹ بال مقابلوں کی میزبانی کرے گا۔ عالمی کپ فٹ بال 2018 روس کے گیارہ شہروں میں قائم بارہ اسٹیڈیمز میں منعقد ہو گا، جس میں مغربی شہر کالینن گراڈ سے لے کر مشرقی شہر اکترین برگ شامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/AP/I. Sekretarev
ماسکو
قریب ساڑھے دس ملین آبادی کا شہر اور روس کا دارالحکومت ماسکو یورپ کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اس شہر کی سب سے مشہور عمارت کریملن کی ہے، جو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا صدر دفتر ہے۔ اس شہر میں چھ سو سے زائد گرجا گھر ہیں۔ گرجا گھروں ہی کی اتنی بڑی تعداد کی وجہ سے ماسکو کو ’تیسرا روم‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ دنیا کا واحد شہر ہے، جہاں عالمی کپ کے لیے ایک شہر کے دو اسٹیڈیمز استعمال ہوں گے۔
تصویر: Picture alliance/dpa/S. Stache
لوژنکی اسٹیڈیم، ماسکو
ہر کوئی چاہتا ہے کہ یہاں جائے، خصوصاﹰ 15 مئی کو جب عالمی کپ فٹ بال کا فائنل اس اسٹیڈیم میں منعقد ہو گا۔ یہ اسٹیڈیم سن 1956 میں تعمیر کیا گیا اور اس نے سن 1980 کے اولمکپس کی میزبانی بھی کی۔ اب اسے تعمیر نو اور تزین و آرائش کے بعد عالمی کپ فٹ بال کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اس میں 81 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ روسی ٹیم اس اسٹیڈیم میں 14 جون کو کھیلے گی۔
تصویر: picture alliance/dpa/AP/I. Sekretarev
اوتکریتی ایرینا، ماسکو
ماسکو شہر ہی میں واقع اس دوسرے اسٹیڈیم کو سن 2014 میں دوبارہ کھولا گیا تھا۔ روس کے سب سے مشہور فٹ بال کلب نے کئی برس انتظار کے بعد اس اسٹیڈیم کی ملکیت حاصل کی۔ کانفیڈریشن کپ کی تیسری پوزیشن کے لیے میچ یہاں منعقد ہوا تھا۔ اس اسٹیڈیم میں 45 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے۔
تصویر: Picture alliance/dpa/S. Suki/EPA
سینٹ پیٹرزبرگ
نوبل انعام یافتہ جوزیف بروڈسکی نے اس شہر کے بارے میں کہا تھا، ’’دنیا کا سب سے حسین شہر‘۔ مغربی روس کا یہ کثیرالثقافتی شہر اپنی الگ رعنائی رکھتا ہے۔ اٹھارہویں صدی میں تسار پیٹر نے اس شہر کی بنیاد رکھی۔ اسے مغرب کا دروازہ بھی کہا جاتا ہے۔ اسی دوران اس شہر میں متعدد قلعے اور محلات تعمیر کیے گئے۔
تصویر: Picture alliance/GES-Sportfoto/M. Gillia
کریستووسکی اسٹیڈیم، سینٹ پیٹرز برگ
ایف سی زینَٹ کا یہ نیا اسٹیڈیم پرانے کیروف اسٹیڈم کی جگہ قائم کیا گیا ہے۔ اس اسٹیڈیم میں 68 ہزار تماشائی بیٹھ سکتے ہیں۔ تعمیر کے دوران اس کی لاگت بڑھتی چلی گئی اور آخرکار یہ نو سو تین ملین یورو کی کثیر رقم سے تعمیر ہوا۔ جرمن ٹیم کی اس اسٹیڈیم سے خوب صورت یادیں وابستہ ہیں کیوں کہ یہیں سن دو جولائی سن 2017 ء میں جرمن ٹیم نے کنفیڈریشن کپ جیتا تھا۔
تصویر: Picture alliance/dpa/D. Lovetsky/AP
ایکترین برگ
اس شہر کو ’بلڈ کیتھیڈرل‘ یا ’خوں چکاں چرچ‘ کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ اسی مقام پر اکتوبر کے انقلاب کے ایک سال بعد سن 1918ء میں تسار خاندان کو قتل کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Becker
سینٹرل اسٹیڈیم، ایکترین برگ
یہاں کا اسٹیڈیم بہت چھوٹا تھا اور عالمی کپ مقابلوں کے لیے موزوں نہیں تھا۔ اسی تناظر میں اسے وسعت دی گئی اور اس میں مزید 12 ہزار اضافی سیٹیں نصب کی گئی۔ عالمی کپ کے بعد اسے دوبارہ پہلے جیسا کر دیا جائے گا۔ اس اسٹیڈیم میں عالمی کپ کے پرائمری میچیز منعقد ہوں گے۔ اس اسٹیڈیم میں عموماﹰ دوسرے درجے کی ایف سی اورال کے میچز منعقد ہوتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Sputnik/V. Sergeev
روستوف ایرینا، روستوف آن ڈون
روستوف آن ڈون شہر میں اسٹیڈیم کو سن 2018ء میں دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ یہ فٹ بال کلب روستوف کا گھر ہے۔ تعمیرِ نو کے دوران اس مقام سے دوسری عالمی جنگ میں پھینکے گئے متعدد ایسے بم بھی ملے، جو اس وقت پھٹ نہیں سکے تھے۔ اس اسٹیڈیم میں 45 ہزار تماشائی بیٹھ سکتے ہیں، جب کہ یہاں عالمی کپ کے چار گروپ میچیز کھیلے جائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/Sputnik/Ирина Белова
کازان
تاتارستان جمہوریہ کا دارالحکومت کازان ثقافتوں اور مذاہب کے ملاپ کا شہر اور امن کا مرکز ہے۔ اس شہر میں مسلمانوں کی مساجد اور آرتھوڈاکس مسیحیوں کے گرجا گھر قریب قریب ہیں۔
تصویر: Picture alliance/dpa/M. Bogodvid/Sputnik
کازان ایرینا، کازان
اس شہر کے اسٹیڈیم کا سنگ بنیاد روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے رکھا تھا۔ اس اسٹیڈیم میں ساڑھے اکتالیس ہزار سے زائد تماشائی بیٹھ سکتے ہیں اور یہ روبن کازان فٹ بال کلب کا گھر ہے۔ یہ کلب کئی مرتبہ روسی چیمپیئن بن چکا ہے۔
تصویر: Picture alliance/dpa/N. Alexandrov/AP
وولگوگراڈ ایرینا، ولگوگراڈ
اس شہر کا پرانا نام اسٹالن گراڈ تھا۔ اسی شہر میں ریڈ آرمی نے دوسری عالمی جنگ میں جرمن فوج کے خلاف فتح کا اعلان کیا تھا۔ اس شہر کا اسٹیڈیم دریائے وولگا کے کنارے واقع ہے اور اس میں 45 ہزار تماشائی بیٹھ سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
نیشنی نووگریڈ اسٹیڈیم
نیشنی نووگریڈ شہر میں واقع اسٹیڈیم روس کے ان نو اسٹیڈیمز میں سے ایک ہے، جو عالمی کپ فٹ بال مقابلوں کے لیے مکمل طور پر تعمیرنو کے مراحل سے گزرے ہیں۔ اس اسٹیڈیم میں 45 ہزار نشستیں ہیں۔ یہ اسٹیڈیم ابتدائی راؤنڈ کے علاوہ ناک آؤٹ راؤنڈ اور کواٹرفائنل میچ کی میزبانی بھی کرے گا۔
تصویر: picture-alliance/AP Images
کالینن گراڈ اسٹیڈیم
روس کا مغربی شہر کالینن گراڈ بھی ورلڈ کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ اس شہر کے اسٹیڈیم میں 35 ہزار تماشائیوں کی جگہ تھی، تاہم اسے کم کر کے 25 ہزار تک محدود کر دیا گیا، وجہ یہ تھی کہ اس شہر کا ایف کے بالٹیکا فٹ بال کلب دوسرے اور تیسرے درجے کی فٹ بال چیمیئن شپ کا حصہ ہے اور بڑا اسٹیڈیم بھرنا اس کے لیے ممکن نہیں۔
تصویر: picture-alliance/TASS/V. Nevar
سارانسک
اس شہر کو شہرت دینے والا کیتھیڈرل اب فقط 13 برس پرانا ہے۔ اصل میں یہاں موجود چرچ سن 1930 میں منہدم کر دیا گیا تھا اور سن 2004 میں اسے دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ اس کیتھڈرل میں تین ہزار افراد عبادت کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/M. Becker
موردوویہ اسٹیڈیم، سارانسک
سارانسک شہر کا مورودوویہ اسٹیڈیم ابھی تیار نہیں ہوا۔ عالمی کپ تک تیار ہو جانے والے اس اسٹیڈیم میں 44 ہزار تماشائی میچ دیکھ سکیں گے۔ اس اسٹیڈیم کو جرمن ماہر تعمیرات ٹِم ہوپے نے ڈیزائن کیا ہے۔ عالمی کپ کے بعد اس اسٹیڈیم میں نشستوں کی تعداد کم کر کے 28 ہزار کر دی جائے گی۔ مستقبل میں تیسرے درجے کی روسی لیگ کھیلنے والا مورودوویہ سارانسک کلب اس اسٹیڈیم میں میچ کھیلا کرے گا۔
تصویر: picture-alliance/TASS/S. Krasilnikov
کوسموس ایرینا، سمارا
سمارا شہر میں کوسموس اسٹیڈیم بھی ابھی زیرتعمیر ہے۔ اس اسٹیڈیم کو وولگا جزیرے پر بنایا جانا تھا، تاہم پل نہ ہونے کی بنا پر اس کی جگہ تبدیل کی گئی۔ 930 ہیکٹر پر پھیلے اس اسٹیڈیم میں چوالیس ہزار تماشائی میچ دیکھ سکیں گے۔
تصویر: picture-alliance/TASS/Y. Aleyev
سوچی
سوچی میں سرمائی اولمپک مقابلے منعقد ہو چکے ہیں۔ یہ شہر روس کا مشہور ترین سیاحتی مرکز ہے۔ اسی شہر میں فارمولا ون کار ریسنگ بھی ہوتی ہے۔ سالانہ بنیادوں پر قریب چار ملین سیاح اس شہر کا رخ کرتے ہیں۔ روسی صدر پوٹن بھی اپنی چھٹیاں اسی شہر میں مناتے ہیں۔
تصویر: Picture alliance/dpa/N. Zotina/Sputnik
اولمپک اسٹیڈیم، سوچی
اس اسٹیڈیم میں اکتالیس ہزار سے زائد تماشائی بیٹھ سکتے ہیں۔ اسے سرمائی اولمپک کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ فیفا کے قواعد کے مطابق اسٹیڈیم کھلے آسمان تلے ہونا چاہیے، اس لیے اس اسٹیڈیم پر واقع چھت کا کچھ حصہ ختم کیا گیا ہے۔ یہ اسٹیڈیم ابتدائی میچوں کے علاوہ ایک کواٹرفائنل میچ کی میزبانی بھی کرے گا۔