1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ورلڈ کپ 2018: گروپ مرحلے میں سیکھے گئے پانچ سبق

29 جون 2018

فیفا فٹ بال ورلڈ کپ کا گروپ میچوں کا مرحلہ مکمل ہو گیا اور اب ناک آؤٹ مرحلہ شروع ہو رہا ہے۔ اس دوران کئی ایسے مراحل بھی آئے جب فٹ بال شائقین کبھی مسرت اور کبھی غم سے لبریز دکھائی دیے۔ جانیے اس مرحلے کے پانچ اہم نکات۔

Vorschau zum Spiel Deutschland - Schweden bei der FIFA WM 2018
تصویر: picture-alliance/SvenSimon/J. Kuppert

بڑی ٹیمیں ناقابل شکست نہیں

جرمن فٹ بال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ ٹیم گروپ مرحلے میں بری طرح شکست کھا کر وطن لوٹ آئی۔ جرمن دفاع بھی ناکام رہا اور اسٹرائیکر بھی لاچار دکھائی دیے۔ صرف جرمنی ہی نہیں، فٹ بال کھیلنے والی کئی ’بڑی ٹیموں‘ کو بھی ناک آؤٹ مرحلے تک رسائی کے لیے شدید مشکلات پیش آئیں۔

گزشتہ ورلڈ کپ کی رنر اپ ٹیم ارجنٹائن کو گروپ ڈی سے کوالیفائی کرنے کے لیے آخری میچ کے آخری لمحات تک انتظار کرنا پڑا۔ اسپین اپنے گروپ میں پہلے نمبر پر تو آ گیا لیکن پرتگال اور مراکش سے وہ میچ جیت نہیں پائے اور ایران کے ساتھ کھیلتے ہوئے بھی اسپین بمشکل ہی جیت پایا۔ اسی طرح فرانس کو بھی آسٹریلیا اور پیرو سے جیتنے کے لیے شدید محنت کرنا پڑی۔

برازیل اب بھی ایک اچھی ٹیم ہے

برازیل پانچ مرتبہ عالمی کم جیت چکا ہے تاہم اس ورلڈ کپ میں جب برازیل اور سوئٹزرلینڈ کا میچ برابر رہا تھا تو کئی ناقدین کا خیال تھا کہ شاید برازیل اس مرتبہ اچھی کارکردگی نہ دکھا پائے۔ تاہم سپر سٹار نیمار سمیت دیگر کھلاڑیوں نے بھی اگلے میچوں میں بہتر کارکردگی دکھائی۔

کوسٹا ریکا اور سربیا کے خلاف کھیلے گئے میچوں کے دوران ان دونوں ٹیموں نے اپنے زیادہ تر کھلاڑیوں کو دفاع پر کھڑا کیا ہوا تھا۔ اس کے باوجود برازیلین اسٹرائیکرز نہ صرف گول کرنے کے کئی مواقع نکال پائے بلکہ کئی مرتبہ ان مواقعوں کو استعمال میں لا کر گول کرنے میں بھی کامیاب رہے۔

بہت سے چھپے رستم

برازیل کا شمار تو پھر بھی فٹ بال کی بہترین ٹیموں میں کیا جاتا ہے۔ لیکن گروپ میچوں کے دوران بہت سی ٹیمیں ایسی بھی دکھائی دیں جنہیں ’چھپے رستم‘ کہنا غلط نہ ہو گا۔ مثال کے طور پر یوراگوائے، کروشیا اور کولمبیا کی ٹیموں میں سے بھی کوئی عالمی کپ جیتنے کے لیے فیورٹ قرار نہیں دی جا رہی۔ یہ تینوں ٹیمیں گروپ میچوں میں بہت اچھی کارکردگی دکھاتے ہوئے اپنے اپنے گروپوں میں سرفہرست رہی ہیں۔

انگلینڈ بھی بہترین فارم میں، کین ’گولڈن بوٹ‘ جیتنے کی راہ پر

کرسٹیانو رونالڈو نے اسپین کے خلاف تین گول اسکور کرتے ہوئے اس ورلڈ کپ میں اپنی بھرپور فارم کا مظاہرہ کیا تھا۔ لیکن انگیلنڈ کے ہیری کین گروپ اسٹیج کے دوران پانچ گول کر کے ’گولڈن بوٹ‘ حاصل کرنے کی دوڑ میں سرفہرست ہیں۔

سن 2006 اور 2010 میں کھیلے گئے ورلڈ کپ میچوں کے دوران یہ ایوارڈ جیتنے والے دو جرمن کھلاڑیوں نے بھی پانچ پانچ گول ہی کیے تھے۔ جب کہ گزشتہ ورلڈ کپ میں کولمبیا کے کھلاڑی جیمز روڈریگوز چھ گول کر کے گولڈن بوٹ کے حق دار قرار پائے تھے۔

ویڈیو اسسٹنٹ ریفری (وی اے آر) پر بہت سے سوال

فٹ بال ورلڈ کپ میں ویڈیو اسسٹنٹ ریفری پہلی مرتبہ متعارف کرایا گیا۔ عالمی مقابلے شروع ہونے سے قبل ہی وی اے آر پر بہت سے سوال اٹھائے جا رہے تھے۔ اب تک کھیلے گئے میچوں میں ویڈیو اسسٹنٹ ریفری ہی کی بدولت کئی غلط فیصلوں کی درستی ممکن ہوئی ہے۔ تاہم ایسے کئی فیصلے بھی سامنے آئے جنہوں نے نہ صرف کھیل کے شائقین بلکہ ماہرین کو بھی تذبذب میں مبتلا کیے رکھا۔

ش ح/ ع ق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں