1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ورچوئل میٹنگز میں ویڈیو پس منظر تھکاوٹ بڑھا سکتا ہے، مطالعہ

29 ستمبر 2024

آن لائن میٹنگز میں کثرت سے حصہ لینے والے چھ سو سے زائد افراد پر کیے گئے ایک سائنسی مطالعے میں دلچسپ نتائج سامنے آئے۔ ورچوئل میٹنگز کے دوران متحرک پس منظر کا استعمال ذہنی اور جسمانی تھکاوٹ بڑھا سکتا ہے۔

 محققین نے اس سائنسی مطالعے کے لیے محققین نے 22 سے 76 سال کی عمر کے ایسے 600 سے زائد افراد پر مبنی ایک سروے کیا
محققین نے اس سائنسی مطالعے کے لیے محققین نے 22 سے 76 سال کی عمر کے ایسے 600 سے زائد افراد پر مبنی ایک سروے کیا تصویر: Ajuda Trans's Archive

زوم کالز کے دوران ویڈیو یا متحرک پس منظر کا استعمال ورچوئل میٹنگز کے دوران ذہنی اور جسمانی تھکاوٹ کو بڑھا سکتا ہے۔ اس بات کا انکشاف حال میں کیے گئے ایک سائنسی مطالعے کے نتائج میں کیا گیا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ ساکن تصاویر یا دھندلے پس منظر کے برعکس ویڈیو پر مشتمل پس منظر میں پیش کی جانے والی نئی معلومات کا تسلسل ہے، جو کسی فرد کے لیے زیادہ توجہ اور دماغی طاقت  کے استعمال کا طالب ہوتا ہے ۔

 ان سائنسدانوں کے بقول اس صورتحال کے نتیجے میں ''زوم تھکاوٹ‘‘ میں اضافہ ہو سکتا ہے، یہ جسمانی اور ذہنی تھکن کی ایک شکل ہے، جو ویڈیو کانفرنس کالز میں کثرت سے حصہ لینے سے ہوتی ہے۔ جرنل فرنٹیئرز ان سائیکالوجی میں شائع شدہ اس مطالعے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ فطرت پر مبنی یا ہلکے پس منظر کا استعمال کرتے ہیں ان کی آن لائن ملاقاتوں کے بعد تھکاوٹ کی سطح ان لوگوں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے، جو دوسرے قسم کے ورچوئل بیک ڈراپس استعمال کرتے ہیں یا کوئی بھی بیک ڈراپ استعمال نہیں کرتے ہیں۔

سائنسی مطالعے کے نتائج مطابق متحرک پس منظر کا استعمال ورچوئل میٹنگز کے دوران ذہنی اور جسمانی تھکاوٹ کو بڑھا سکتا ہےتصویر: IMAGO

سنگاپور میں نانیانگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی وی کم وی سکول آف کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن کے ایک محقق اور اس مطالعے کے  سرکردہ مصنف ہینگ ژانگ کا کہنا ہے، ''ساکن تصاویر پر مبنی پس مناظر ابتدائی طور پر نئی معلومات پیش کرتے ہیں لیکن صارفین آہستہ آہستہ اپنی توجہ کسی اور طرف منتقل کر سکتے ہیں۔ دھندلائے ہوئے پس منظر نئی معلومات متعارف نہیں کرواتے لیکن کبھی کبھار صارفین ان میں بھی ایسے حقیقی ماحول کی جھلک دیکھ سکتے ہیں، جو نئی معلومات پیش کرتے ہوں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''ویڈیو پس منظر تاہم مسلسل نئی معلومات متعارف کرواتے ہیں، جو صارفین کی توجہ میں مسلسل خلل ڈالتے ہیں اور دماغی توجہ کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘  اس سلسلے میں پہلے کی گئی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ ویڈیو کالز پر لوگ زیادہ وقت اپنے آپ کو دیکھنے اور اس بات کا تجزیہ کرنے میں صرف کرتے ہیں کہ ملاقاتوں کے دوران وہ کیسے لگ رہے ہیں، جو ذہنی تھکن کا باعث بن سکتا ہے۔

موجودہ مطالعے کے لیے محققین نے 22 سے 76 سال کی عمر کے ایسے 600 سے زائد افراد پر مبنی ایک سروے کیا، جو ہفتے میں تین دن گھر سے کام کرتے تھے۔ مطالعے کے ان شرکا سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے ورچوئل بیک گراؤنڈ استعمال کیا اور اگر ایسا ہے تو آیا انہوں نے ساکن تصویر، دھندلی تصویر، یا ویڈیو بیک ڈراپ استعمال کیے۔

محققین کے مطابق کام کے ماحول میں فطرت پر مبنی تصویر کا پس منظر مثالی انتخاب ہو سکتا ہےتصویر: PedroTurrini/Pond5 Images/Imago Images

سروے ٹیم کو معلوم ہوا کہ دس میں سے سات سے زیادہ لوگوں نے ویڈیو کالز کے دوران ورچوئل بیک گراؤنڈ کا استعمال کیا، جس میں ساکن تصاویر ان کا سب سے زیادہ پسندیدہ انتخاب تھا۔ ساکن تصاویر استعمال کرنے والے شرکاء میں فطرت پر مبنی تصویریں سب سے زیادہ مقبول تھیں، اس کے بعد اندرونی  اور کام کی جگہوں کی تصاویر تھیں۔ لوگوں کی ایک اقلیت نے تجریدی تصویروں اور ہلکے بیک گراؤنڈز کا انتخاب کیا۔

محققین کے مطابق جن لوگوں نے کہا کہ وہ ''مزاحیہ‘‘ پس منظر استعمال کرتے ہیں، انہوں نے فطرت پر مبنی پس منظر استعمال کرنے والے لوگوں کے مقابلے میں ویڈیو کال کی تھکاوٹ کم بتائی۔ محققین نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اس قسم کے زوم پس منظر ساتھیوں کو متاثر کرنے کے لیے استعمال نہیں کیے جاتے۔

مصنفین نے لکھا، ''مزاحیہ پس منظر کا استعمال کرنے والے افراد اس بات کی بہت کم پرواہ کرتے ہیں کہ یہ پس منظر انہیں کس طرح پیش کرتے ہیں، یا وہ اس طرح کے پس منظر محض اپنے اردگرد کے اصل ماحول کو چھپانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔‘‘ ہینگ ژانگ نے مزید کہا، ''دیگر پس منظر، جیسے کہ دفتری ماحول یا عوامی جگہیں صارفین کے دباؤ میں اضافہ کر سکتی ہیں، جن میں وہ خود کو ایسے پیش کریں کہ گویا وہ واقعی انہی مقامات میں سے کسی ایک کا حصہ ہیں، جس سے تھکاوٹ بڑھ جاتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''کام کے ماحول میں فطرت پر مبنی تصویر کا پس منظر مثالی انتخاب ہو سکتا ہے۔‘‘

ش ر/ا ب ا (پی اے میڈیا، ڈی پی اے)

’وی آر‘ کی مدد سے لرننگ: کیا یہی مستقبل ہوگا؟

05:39

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں