1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزرائے داخلہ اور دفاع سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

شکور رحیم/ اسلام آباد10 جون 2014

پاکستان میں حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمان نے کراچی ایئرپورٹ پرتین دنوں کے دوران دوسرے دہشت گردانہ حملے پر وزیر داخلہ اور دفاع سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

Chaudhry Nisar Ali Khan
تصویر: picture-alliance/dpa

آج منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں کراچی ایئر پورٹ پر اتوار کے روز ہونیوالے حملے اور پاک ایران سرحد پر خود کش حملے میں زائرین کی ہلاکت کے خلاف الگ الگ قراردادیں منظور کی گئیں۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ایوان کو بتایا کہ اتوارکو دہشت گردوں کا حملہ ایئر پورٹ سے دو کلو میٹر دور ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آور لوگوں کو یر غمال اور جہازوں کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگرد ٹولیوں کی شکل میں پرانے ٹرمینیل کے مخلتف دروازوں سے داخل ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی اداروں کی بر وقت کارروائی سے دس دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ چوہدری نثار نے اپوزیشن کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا،"سب سے زیادہ جو ملٹری آپریشن کے لئے شور مچاتے تھے آج ایک واقعہ ہوتا ہے تو وہ سب سے زیادہ اس کے خلاف شور مچاتے ہیں۔ توپھر برداشت کریں ۔ یہ تو جب تنازہ یا جنگ ہوتی ہے تو پھر غلط فہمی میں نہ رہیں کہ اس طرف سے گولی جائے گی تو اس طرف سے گولی نہیں آئے گی۔"

عین اس وقت جب وزیر داخلہ قومی اسمبلی میں بیان دے رہے تھے مقامی زرائع ابلاغ پر کراچی ایئرپورٹ پر ایک مرتبہ پھر دہشت گردوں کے حملے کی خبر نشر کی جا رہی تھی۔ تاہم بظاہر اس حملے سے بے خبر وزیر داخلہ نے اس معاملے پر بات نہیں کی۔

حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری نے منگل کو ایئرپورٹ کے کولڈ سٹوریج سے سات نعشیں بر آمد ہونے پر اپنے رد عمل میں کہا۔" چیف منسٹر صاحب آئے فوٹو کھنچوانے کے لئے اور انہوں نے کہا کہ ہماری زمہ داری نہیں ہے یہ فوج کی زمہ داری ہے ریسکیو کرنا ۔ سول ایو ایشن اتھارٹی کا کوئی بندہ نہیں تھا یعنی کہ ایک دوسرے پر الزمات کا کھیل کھیلا گیا اورہوا کیا کہ حکومت اور ریاست نے ان سات لوگوں کو قتل کیا ہے"۔

پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عمران ظفر لغاری نے وزیر داخلہ اور وزیر دفاع سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ :" میں سمھجتا ہوں کہ اس واقعہ کی زمہ دار وفاقی حکومت ، وزارت داخلہ اور دفاع ہیں جو کہ اپنی نااہلی تسلیم نہیں کر رہے اور اس حکومت کو گزشتہ ایک سال سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہی تسلسل ہے کہ ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہیں اور کسی ایشیو کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے"۔

جمیعت علماء اسلام کے سینیٹر طلحہ محمود نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ غفلت کا مظاہرہ کرنے والے اداروں کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرے۔

"اب اتنا بڑا یہ سانحہ ایسے نہیں ہوا۔ یہ سکیورٹی کی ناکامی کی وجہ سے ہوا ہے۔ وہی ادارہ جس ادارے کی اس پر کنٹرول کرنے میں کنٹری بیوشن ہے اسی ادارے کے کچھ لوگوں کی کوتاہی بھی ہے جس کی وجہ سے وہاں اس قسم کے لوگ داخل ہوئے ہیں"۔

اسی دوران پاکستانی فوج کے محکمۂ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ پاک افغان سرحد کے قریب وادیِ تیراہ میں فضائی بمباری کے نتیجے میں 15 شدت پسند ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں