وزیراعظم پر کرپشنز الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جائے، پولیس
2 دسمبر 2018
اسرائیل کی پولیس نے ملکی اٹارنی جنرل سے سفارش کی ہے کہ وہ وزیراعظم پر کرپشن الزامات کے تحت عدالتی کارروائی شروع کریں۔ رواں برس فروری میں بھی پولیس نے نیتن یاہو پر رشوت وصول کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
اشتہار
اسرائیلی پولیس نے ملکی اٹارنی جنرل سے سفارش کی ہے کہ وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور اُن کی بیوی سارہ پر رشوت وصول کرنے، فراڈ اور اعتماد شکنی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کرائیں۔ اسرائیلی پولیس نے ایسی سفارشات تیسری مرتبہ اٹارنی جنرل کو پیش کی ہیں۔
ان سفارشات پر اٹارٹی جنرل نے طے کرنا ہے کہ آیا عدالتی کارروائی شروع کی جائے۔ رواں برس فروری میں بھی پولیس نے اپنی تفتیش کے بعد بینجمن نیتن یاہو پر رشوت وصول کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ پولیس کے مطابق وزیراعظم ٹیلی کام ادارے بیزیق سے بھی خلاف ضابطہ رعایت کے مرتکب ہوئے ہیں۔
پولیس کی تفتیش سے یہ تاثر پیدا ہوا ہے کہ بینجمن نیتن یاہو کے قابل اعتماد ساتھیوں نے ٹیلی کام ادارے بیزیق کو ضابطے کے منافی رعایت دے کر لاکھوں امریکی ڈالر کی مالی منفعت فراہم کی ہے۔ اس کے جواب میں اس مواصلاتی ادارے نے اپنی ویب سائٹ ’والا‘ پر اسرائیلی وزیر اعظم کی غیر معمولی کوریج کی تھی۔
پولیس ملکی اٹارنی جنرل سے پہلے بھی سفارش کر چکی ہے کہ اُن کی تفتیش سے ثابت ہوا ہے کہ وزیراعظم نے اپنے ایک ارب پتی دوست سے تحائف وصول کیے ہیں اور یہ اُن کے منصب کے منافی ہے۔ ایک اور الزام یہ عائد کیا گیا ہے کہ ایک اخبار کو غیر ضروری فائدہ فراہم کر کے انہوں نے غیر ضروری ذاتی تشہیر حاصل کی تھی۔
پولیس کی تجویز پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اُن کے خلاف رشوت وصول کرنے کے الزام لغو اور بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس کی جانب سے اُن کے خلاف سفارشات بہت پہلے ہی افشاء ہو چکی ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ اس سارے معاملے میں کچھ بھی نہیں ہے۔ نیتن یاہو کا یہ بھی کہنا ہے کہ انجام کار متعلقہ حکام پولیس کی سفارشات کا مکمل جائزہ لینے کے بعد اس کو مسترد کر دیں گے جو یقینی طور پر اُن کے موقف کی تائید ہو گی۔
بارود کے ڈھیر پر بیٹھا اسرائیل
اسرائیل اور اُس کے پڑوسیوں کے مابین متعدد تنازعات پھر سے شروع ہو چکے ہیں۔ فوجی کارروائیوں میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ اقوام متحدہ اسرائیل سے اعتدال پسندی سے کام لینے کا مطالبہ کر رہا ہے۔
تصویر: Reuters
حماس کے خلاف ایک بڑی چھاپہ مار مہم
اسرائیلی فوج مغربی کنارے میں گزشتہ دو ہفتوں سے اپنے تین مغوی نوجوان شہریوں کو ڈھونڈ رہی ہے۔ یہ سن 2002ء کے بعد سے حماس کے خلاف سب سے بڑا آپریشن ہے۔ اس دوران بارہ ہزار گھروں کی تلاشی لی جا چکی ہے، پانچ فلسطینیوں کو قتل اور 350 سے زائد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
تصویر: Reuters
کوئی سراغ نہیں ملا
اسرائیل نے یہ کارروائی ایک یہودی مدرسے کے تین طالب علموں کی اچانک گمشدگی کے بعد شروع کی تھی۔ اسرائیل کے مطابق سولہ سے انیس سال کی عمر کے تین نوجوانوں کو فلسطینیوں نے اغوا کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے اسرائیل سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کو کہا ہے۔ اقوام متحدہ کے قائم مقام سکریٹری جنرل جیفری فلٹ من کے مطابق ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد ’باعث تشویش‘ ہے۔
تصویر: Timothy A. Clary/AFP/Getty Images
الزامات اور بے بسی
لاپتہ نوجوانوں کے لواحقین بے یقینی کا شکار ہیں۔ لاپتہ نوجوان کی کوئی خبر نہیں ہے۔ اسرائیل نے اغوا کا الزام حماس پر عائد کیا ہے جبکہ حماس نے اس الزام کو مسترد کیا ہے۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت اس واقعے کو حماس کے خلاف استعمال کر رہی ہے۔
تصویر: Reuters
سرچ آپریشن کے سبب کشیدگی میں اضافہ
مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے سرچ آپریشن کی وجہ سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کی نظر میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں سکیورٹی کی ذمہ داری عباس حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ صدر عباس پر اندرونی دباؤ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔
تصویر: Reuters/Mussa Qawasma
فلسطینی فلسطینیوں پر حملہ آور
عباس حکومت تین اسرائیلی نوجوانوں کی تلاش میں مدد فراہم کر رہی ہے جس کے خلاف فلسطینیوں ہی نے رملہ میں مظاہرے بھی کیے ہیں۔ مبصرین کی نظر میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین حالیہ کشیدگی میں اضافہ فتح اور حماس کی متحدہ حکومت کے لیے بھی خطرہ ہے۔
تصویر: Reuters
گولان پہاڑیوں پر تنازعہ
اسرائیل اور شام کی سرحد پر بھی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ گولان کی پہاڑیوں پر کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی بمبار طیاروں نے شامی فوج کے نو ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی فضائیہ کے ایک ترجمان کے مطابق یہ ایک جوابی حملہ تھا۔
تصویر: Reuters
شام کی اقوام متحدہ سے اپیل
شام نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی فضائیہ کے ان حملوں کی مذمت کرے۔ شامی وزارت خارجہ نے سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون کو خط لکھتے ہوئے ان حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
تصویر: Reuters
اقوام متحدہ میں عدم اتفاق
لاپتہ یہودی طالب علموں کا معاملہ بھی اقوام متحدہ کے سامنے لایا گیا ہے۔ ایک روسی مسودے میں اغوا پر ’مذمت‘ اور متعدد فلسطینیوں کی ہلاکت پر ’افسوس‘ کا اظہار کیا گیا ہے۔ اردن نے ان اقدامات کو ناکافی قرار دیا ہے جبکہ امریکا نے اسرائیل پر ہر قسم کی براہ راست تنقید کرنے سے انکار کر دیا ہے۔