وزیراعظم کا دورہ ازبکستان مکمل
25 مارچ 2011پاکستان اور ازبکستان کے درمیان جرائم پیشہ افراد کے تبادلے کے معاہدے کے بارے میں بات چیت گزشتہ چند سالوں سے جاری ہے۔ تاہم دونوں جانب کے حکام اس معاہدے کے مسودے میں مبینہ اختلاف کے سبب ابھی تک اس کو عملی جامہ نہیں پہنا سکے ہیں۔
اسلام آباد اسٹریٹجک اسٹڈیز انسٹیٹیوٹ سے وابستہ ڈائریکٹر افغانستان و سینٹرل ایشیاء سنبل خان کا کہنا ہے کہ ازبکستان چاہتا ہے کہ وہ اس معاہدے کے ذریعے القاعدہ سے منسلک اسلامک موومنٹ آف ازبکستان کے پاکستان میں گرفتار ارکان کو اپنی تحویل میں لے۔ سنبل خان کے مطابق ’’ ہماری جیلوں میں آئی ایم یو کے کافی لوگ ہیں۔ ان میں سے اکثریت کا تعلق ازبکستان سے ہے۔ اسی تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان مجرموں کے تبادلے کے معاہدے پر بات چیت ہو رہی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ’’میرے خیال میں ایک دو نکات ایسے ہیں، جن کی وجہ سے بات آگے بڑھ نہیں پا رہی ہے ان میں سے ایک تشدد کا مسئلہ ہے۔ بہت سے ایسے بین الاقوامی قوانین ہیں، جن کے تحت اگر کسی قیدی پر اس کے ملک میں تشدد کیے جانے کا خطرہ ہو تو اس کو اس ملک نہیں بھیجا جا سکتا۔ پاکستان ایسے قوانین کا دستخط کنندہ ہے جبکہ ازبکستان ایسے قوانین کا پابند نہیں۔''
ادھر اسلام آباد میں جاری کیے گئے سرکاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم گیلانی کے دورہ ازبکستان سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ ملا ہے۔ اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے اپنے ازبک ہم منصب شوکت مرز یوف سے وفود کی سطح پر مذاکرات کیے۔ ان مذاکرات میں پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کا ملک توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے وسط ایشیائی ریاستوں سے بجلی خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
پاکستان اور ازبکستان گیس اور تیل کے شعبے میں بھی باہمی تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے پاکستان ، افغانستان اورازبکستان سہ فریقی تجارتی معاہدے کی تجویز بھی پیش کی۔
خیال رہے کہ اس وقت ازبکستان اور پاکستان کے درمیان تجارت کا حجم چار کروڑ ڈالر ہے۔ دونوں ممالک نے اس حجم میں اضافے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ ازبکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے مستقل رکن کی حیثیت سے پاکستان کی اس تنظیم میں رکنیت کے حصول میں مدد کرے۔ دونوں ممالک نے ٹرانسپورٹ اینڈ ٹرانزٹ گڈز اور ویٹرنری سائنسز افزائش حیوانات کے شعبے میں تعاون کے دو سمجھوتوں پر بھی دستخط کیے۔
تجزیہ نگار سنبل خان کا کہنا ہے کہ پاک ازبک تعلقات کا انحصار افغانستان کی سلامتی پر منحصر ہے۔ ادھر ازبک وزیراعظم نے مذاکرات کے دوران افغانستان کے تناظر میں علاقائی امن کے لیے خطے کے ممالک کے علاوہ، امریکہ، یورپی اور نیٹو پر مشتمل موثر حکمت عملی ترتیب دینے کی تجویز پیش کی۔
رپورٹ: شکور رحیم
ادارت : عدنان اسحاق