وزیرستان آپریشن انجام کو پہنچ گیا، گیلانی
12 دسمبر 2009خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق انہوں نے یہ بات لاہور میں میڈیا نمائندوں سے بات چیت کے دوان کہی۔ اورکزئی ایجنسی صوبہ سرحد کے ضلع کوہاٹ اور قبائلی علاقے خیبر کے درمیان واقع ایک قبائلی علاقہ ہے۔ کہا جارہا ہے کہ طالبان لیڈر حکیم للہ محسود اپنے ساتھیوں کے ہمراہ فرار ہوکر وہیں گئے ہیں۔ اورکزئی سے ملحقہ، خیبر میں پہلے سے ہی عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔
حکام نے جمعہ کو اورکزئی، خیبر اور سوات میں مختلف کارروائیوں کے دوران بیس مبینہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق ہزاروں لوگ اورکزئی ایجنسی سے نقل مکانی کررہے ہیں جن کے لئے امداد کی ضروریات ہیں۔
اس سے قبل، جنوبی وزیرستان میں تیس ہزار فوجی اہلکاروں کی مدد سے آپریشن 'راہ نجات' کا آغاز اکتوبر کے وسط میں کیا گیا تھا۔ فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر جای اعداد وشمار کے مطابق اس آپریشن میں چھ سو سے زائد عسکریت پسند مارے گئے۔ ادھر امریکی وزردفاع رابرٹ گیٹس نے پاکستانی فوج کی کارروائی کو سودمند قرار دیتے ہوے کہا کہ القاعدہ کے دہشت گرد جنوبی وزیرستان سے فرار ہو رہے ہیں۔
اس آپریشن کے بعد پاکستان کے شمال مغربی صوبہ سرحد کے دارالحکومت پشاور کو پے درپے شدید نوعیت کے خودکش حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ پشاور کے علاوہ پنجاب کے دارلحکومت لاہور اور ملتان شہر میں بھی اسی نوعیت کے حملے کئے گئے جس میں متعدد افراد ہلاک ہوئے۔ دریں اثنا القاعدہ نے ان بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کرتے ہوے اسے ISI, RAW, اور CIA کی کارروائی قرار دیا ہے۔ مصر سے جاری القاعدہ کے ایک ویڈیو پیغام میں یہ بات سامنے آئی ہے۔
رپورٹ: شادی خان
ادارت: ندیم گِل