1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزیر اعظم بیان واپس لیں یا وضاحت کریں، جنرل کیانی

14 جنوری 2012

پاکستانی فوجی ذرا‌ئع کا کہنا ہے کہ ملکی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے ان حالیہ بیانات پر سخت برہم ہیں، جن میں وزیر اعظم نے فوج پر نکتہ چینی کی تھی۔

تصویر: dapd

ایک سینئر فوجی ذریعے نے ہفتے کو خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ فوج کے سربراہ نے صدر آصف زرداری سے ملاقات میں وزیر اعظم کے حالیہ بیانات کی شکایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان بیانات کی وضاحت کی جائے یا پھر انہیں واپس لیا جائے۔ ذریعے کے بقول، ’فوج کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اس طرح کے بیانات شدید اختلافات کے باعث بنتے ہوئے ملک کو خطرے سے دوچار کر سکتے ہیں‘۔

وزیر اعظم گیلانی نے رواں ہفتے کے اوائل میں الزام لگایا تھا کہ فوج اور آئی آیس آئی کے سربراہان نے حکومت سے پوچھے بغیر سپریم کورٹ میں میمو گیٹ اسکینڈل کے جوابات داخل کرائے تھے۔

فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی وزیر اعظم کے حالیہ بیانات پر برہم ہیں جن میں گیلانی نے فوج پر تنقید کی تھیتصویر: picture-alliance/dpa

صدر اور فوج کے سربراہ کے درمیان یہ غیر متوقع ملاقات آج ایوان صدر اسلام آباد میں ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب ملک کی سویلین اور فوجی قیادت کے درمیان متنازعہ میمو گیٹ اسکینڈل پر پہلے ہی تناؤ پایا جاتا ہے۔ صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے اس ملاقات کی تصدیق کی ہے۔

اُدھر آج دفاعی کمیٹی کے ایک اجلاس میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے فوج کے سربراہ کے ساتھ مصالحانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا، ’ہماری حکومت اور پارلیمنٹ اور سب سے بڑھ کر عوام اپنی بہادر افواج اور سکیورٹی اہلکاروں کے پیچھے کھڑے ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا، ’میری حکومت کی یہ پالیسی ہے کہ تمام ریاستی اداروں کو اپنے دائرہ کار کے اندر کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے‘۔

دفاعی کمیٹی کے اجلاس میں دفاع اور قومی سلامتی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستان میں اپنی تاریخ کے نصف عرصے تک اقتدار فوجی حکومتوں کے پاس رہا ہے اور تین بار منتخب سویلین حکومتوں کا تختہ الٹ دیا گیا۔

حسین حقانی پر ایک متنازعہ میمو کی تیاری میں ملوث ہونے کا الزام ہے جس میں امریکہ سے فوج کے خلاف مدد طلب کی گئی تھیتصویر: AP

حکومت اور فوج کے درمیان موجودہ وجہ نزاع میمو اسکینڈل ہے، جس کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ گزشتہ برس مئی میں اسامہ بن لادن کی امریکی کارروائی میں ہلاکت کے بعد سویلین حکومت نے فوج کے خلاف امریکہ سے مدد طلب کی تھی۔ ایک پاکستانی نژاد امریکی کاروباری شخصیت منصور اعجاز نے اکتوبر میں الزام لگایا تھا کہ اس میمو میں واشنگٹن میں اس وقت کے پاکستانی سفیر حسین حقانی کا ہاتھ ہے۔ یہ خیال بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حسین حقانی کو اس میمو کی تیاری میں صدر آصف علی زرداری کی خفیہ حمایت حاصل تھی۔

حسین حقانی اس معاملے میں عدالتی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔ اس وقت یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

رپورٹ: حماد کیانی / خبر رساں ادارے

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں