پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے اس بیان پر ملک کے کئی حلقوں میں شدید تنقید کی جا رہی ہے، جس میں انہوں نے حزب اختلاف کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ اقتدار سے باہر ہوئے، تو زیادہ خطرناک ثابت ہوں گے۔
اشتہار
پاکستانی سربراہ حکومت نے یہ بیان عوام سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے دیا تھا، جس پر کئی حلقوں میں قیاس آرائیاں شروع ہوگئی ہیں۔ چند حلقوں کی رائے میں وزیر اعظم کو اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے خطرہ ہے اور چند دیگر کے خیال میں ان کا یہ بیان انتہائی نامناسب ہے کیونکہ وہ ملک کے اعلیٰ ترین انتظامی عہدے پر فائز ہیں، جہاں اس طرح کی دھمکیاں دنیا کسی منتخب سیاسی شخصیت کو زیب نہیں دیتا۔
حزب اختلاف کا ردعمل
وزیر اعظم عمران خان کے اس بیان پر مریم نواز شریف اور اپوزیشن کی دوسری جماعتوں نے فوراﹰ اپنا ردعمل ظاہر کیا۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی بیٹی مریم نے عمران خان کو اقتدار چھوڑنے تک کا مشورہ دے دیا۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی طرف سے آج پیر کے روز اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ یہ جماعت عمران خان کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے لیے ہر قانونی، عوامی اور سیاسی طریقہ استعمال کرے گی۔
سابق وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ عمران خان کی رخصتی قریب ہے اور ان کا یہ بیان خوف کی عکاسی کرتا ہے۔ تاہم حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور عمران خان کو کسی طرح کا خوف نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کا یہ موقف ملکی اپوزیشن کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ اگر اس منتخب حکومت کو گرانے کی کوشش کی گی، تو اس کا بھرپور مقابلہ کیا جائے گا۔
’زبان بالکل مناسب تھی‘
پی ٹی آئی کے رہنما جمشید اقبال چیمہ کا کہنا ہے کہ حزب اختلاف حکومت کو گرانے کی دھمکی دیتی ہے اور اگر ایسی دھمکیوں کا جواب نہ دیا جائے تو یہ کمزوری سمجھی جاتی ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''میرے خیال میں وزیر اعظم نے بالکل مناسب انداز میں بات کی۔ اگر کوئی دھمکیوں کی زبان میں ہم کو یہ کہے گا کہ ہماری منتخب حکومت کو گرا دیا جائے گا یا اسے ہٹا دیا جائے گا، تو ایسی دھمکیوں کا جواب بھی دھمکی آمیز لہجے ہی میں دیا جائے گا۔ پاکستانی سیاست میں اگر ایسا نہ کیا جائے، تو اسے کمزوری تصور کیا جاتا ہے اور سیاسی دنگل میں یقیناﹰ کوئی پارٹی نہیں چاہے گی کہ اسے کمزور سمجھا جائے۔ اس لیے کہ عوام کمزوروں کے ساتھ نہیں جانا چاہتے۔ عوام طاقت ورکے ساتھ جانا چاہتے ہیں، جو اپنے مخالف کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس کا مقابلہ کر سکے۔‘‘
اشتہار
اسٹیبلشمنٹ سے بہتر تعلقات
جمشید اقبال چیمہ نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے باہمی تعلقات خراب ہیں۔ انہوں نے کہا، ''میرے خیال میں ہمارے تعلقات کی نوعیت بہت اچھی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ اس ملک کی سب سے بڑی اسٹیک ہولڈر ہے، اس کو بجٹ میں پیسہ چاہیے ہوتا ہے اور اگر ملک میں منی لانڈرنگ ہو گی، پیسہ ملک سے باہر جائے گا، تو اس سے نہ صرف پاکستان کو نقصان ہو گا بلکہ ملک کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو بھی۔ اب پیسہ باہر جانے کے بجائے ملک میں آ رہا ہے، معیشت کی حالت بہتر ہو رہی ہے اور اس میں بہتری کے مزید امکانات ہیں۔ تو ایسی صورت میں اسٹیبلشمنٹ حکومت سے کیوں ناراض ہو گی؟‘‘
دنيا کے ہر ملک و قوم کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی نہ کسی ميدان ميں شہرت کے افق تک پہنچا جائے۔ پاکستان بھی چند منفرد اور دلچسپ اعزازات کا حامل ملک ہے۔ مزید تفصیلات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
بلند ترین مقام پر اے ٹی ايم
دنيا بھر ميں سب سے زيادہ اونچائی پر اے ٹی ايم مشين پاکستان ميں ہے۔ گلگت بلتستان ميں خنجراب پاس پر سطح سمندر سے 15,300 فٹ يا 4,693 ميٹر کی بلندی پر واقع نيشنل بينک آف پاکستان کے اے ٹی ايم کو دنيا کا اونچا اے ٹی ايم ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
سب سے کم عمر ميں نوبل انعام
سب سے کم عمر ميں نوبل امن انعام ملنے کا اعزاز بھی ايک پاکستانی کو حاصل ہوا۔ ملالہ يوسف زئی کو جب نوبل انعام سے نوازا گيا، تو اس وقت ان کی عمر صرف سترہ برس تھی۔ ملالہ سے پہلے ڈاکٹر عبداسلام کو سن 1979 ميں نوبل انعام کا حقدار قرار ديا گيا تھا۔
تصویر: Reuters/NTB Scanpix/C. Poppe
سب سے بلند شاہراہ
شاہراہ قراقرم دنيا کی بلند ترين شاہراہ ہے۔ یہ دنیا کے عظیم پہاڑی سلسلوں قراقرم اور ہمالیہ کو عبور کرتی ہوئی چین کے صوبہ سنکیانگ کو پاکستان کے شمالی علاقوں سے ملاتی ہے۔ درہ خنجراب کے مقام پر اس کی بلندی 4693 میٹر ہے۔
تصویر: imago
فٹ بالوں کا گڑھ - سیالکوٹ
سيالکوٹ اور اس کے گرد و نواح ميں سالانہ بنيادوں پر چاليس سے ساٹھ ملين فٹ باليں تيار کی جاتی ہيں۔ يہ فٹ بالوں کی عالمی پيداوار کا ساٹھ سے ستر فيصد ہے۔ خطے ميں تقريباً دو سو فيکٹرياں فٹ باليں تيار کرتی ہيں اور يہ دنيا بھر ميں سب سے زيادہ فٹ بال تيار کرنے والا شہر ہے۔
تصویر: Reuters
آب پاشی کا طويل ترين نظام
کنال سسٹم پر مبنی دنيا کا طويل ترين آب پاشی کا نظام پاکستان ميں ہے۔ يہ نظام مجموعی طور پر چودہ اعشاريہ چار ملين ہيکڑ زمين پر پھيلا ہوا ہے۔
تصویر: Imago/Zuma/PPI
ايمبولينسز کا سب سے بڑا نيٹ ورک
ايمبولينسز کا سب سے بڑا نيٹ ورک پاکستان ميں ہے۔ يہ اعزاز غير سرکاری تنظيم ايدھی فاؤنڈيشن کو حاصل ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images/A. Hassan
سب سے کم عمر کرکٹر
سب سے کم عمر ميں انٹرنيشنل کرکٹ کھيلنے کا اعزاز بھی ايک پاکستانی کرکٹر کو حاصل ہے۔ حسن رضا کی عمر صرف چودہ برس اور 227 دن تھی جب انہوں سن 1996 ميں فيصل آباد ميں زمبابوے کے خلاف پہلا بين الاقوامی ميچ کھيلا۔
تصویر: Getty Images
کرکٹ ميں سب سے تيز رفتار گيند
کرکٹ کی تاريخ ميں سب سے تيز رفتار گيند کرانے کا اعزاز شعيب اختر کو حاصل ہے۔ اختر نے سن 2003 ميں انگلينڈ کے خلاف ايک ميچ کے دوران 161.3 کلوميٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ايک گيند کرائی۔
تصویر: AP
سب سے کم عمر سول جج
محمد الياس نے سن 1952 ميں جب سول جج بننے کے ليے امتحان پاس کيا، تو اس وقت ان کی عمر صرف بيس برس تھی۔ انہيں اس شرط پر امتحان دينے کی اجازت دی گئی تھی کہ وہ امتحان پاس کرنے کی صورت ميں بھی 23 سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل ملازمت نہيں کريں گے۔ تاہم بعد ميں نرمی کر کے انہيں آٹھ ماہ بعد بطور سول جج کام کی اجازت دے دی گئی۔ محمد الياس سب سے کم عمر سول جج تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
9 تصاویر1 | 9
کیا بیان اسٹیبلشمنٹ کو دیا گیا اشارہ ہے؟
چند حلقوں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی مراد واقعی حزب اختلاف سے تھی اور ان کی تنبیہ بھی اپوزیشن جماعتوں ہی کے لیے تھی۔ دفاعی تجزیہ نگار میجر جنرل ریٹائرڈ اعجاز اعوان کا کہنا ہے کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے باہمی تعلقات بہت اچھے ہیں اور یہ وارننگ کسی بھی صورت اسٹیبلشمنٹ کے لیے نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے مابین خراب تعلقات کا تاثر کچھ حلقوں کی طرف سے اس وقت پھیلایا گیا، جب جنرل فیض کو کور کمانڈر کے طور پر ٹرانسفر کیا گیا۔ پاکستانی فوج کے رولز میں یہ ہے کہ اگر کسی کو چیف آف دی آرمی سٹاف بننا ہے، تو اس کے لیے کسی کور کی کمانڈ کرنا بہت ضروری ہے۔ غالباﹰ عمران خان جنرل فیض کو جولائی تک رکھنا چاہتے تھے۔ لیکن ان کو بتایا گیا کہ رولز کے مطابق انہیں کورکمانڈر بنانا ضروری تھا اور یوں یہ معاملہ حل ہو گیا تھا۔ اب اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی حکومت کے درمیان کوئی غلط فہمی نہیں اور دونوں کے تعلقات انتہائی خوشگوار ہیں۔‘‘
کوئی نئی توسیع نہیں مانگی گئی
میجر جنرل ریٹائرڈ اعجاز اعوان نے اس تاثر کو بھی غلط قرار دیا کہ موجودہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اپنے عہدے کی مدت میں ممکنہ طور پر ایک اور توسیع کے خواہش مند ہیں اور اس وجہ سے بھی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے باہمی تعلقات مبینہ طور پر خراب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ''میرے خیال میں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ ان (جنرل باجوہ) کی طرف سے ایسی کسی خواہش کا اظہار نہیں کیا گیا۔ اب ان کی ریٹائرمنٹ میں سات آٹھ ماہ باقی رہ گئے ہیں۔ میری رائے میں تو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات میں کسی بھی مسئلے پر کوئی تلخی نہیں۔‘‘
کپتان سے وزیر اعظم تک
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔
تصویر: Getty Images
بطور وزیراعظم حلف
ہفتہ یعنی اٹھارہ اگست کو تقریب حلف برداری میں عمران خان بطور وزیر اعظم حلف اٹھائیں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa/MAXPPP/Kyodo
کرکٹر
عمران خان پانچ اکتوبر 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن سے ہی کرکٹ میں دلچسپی تھی اور ان کا شمار پاکستان کرکٹ ٹیم کےکامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Dinodia Photo Library
سیاست میں قدم
عمران خان نے تبدیلی اور حکومتی بدعنوانی کے خاتمے کے نعرے کے ساتھ ایرپل 1996ء میں پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ایک کرکٹ لیجنڈ ہونے کے باوجود انہیں ابتدا میں سیاسی میدان میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary
نوجوانوں کا ’ہیرو‘
پاکستان میں ’دو پارٹیوں کی سیاست‘ کے خاتمے کے لیے جب عمران خان نے سیاسی میدان میں قد م رکھا تو نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے انہیں خوش آمدید کہا۔
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images
حادثہ
2013ء کے انتخابات گیارہ مئی کو منقعد ہوئے تھے۔ تاہم عمران خان سات مئی کو اس وقت ایک لفٹر سے گر کر زخمی ہو گئے تھے، جب انہیں لاہور میں ہونے والے ایک جلسے سے خطاب کے لیے اسٹیج پر لے جایا جا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images
’امید‘
کہا جاتا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت اپنے عروج پر تھی تاہم عمران خان کی جماعت 27 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی تھی۔ مسلم لیگ نون کی حکومت قائم ہوئی اور عمران خان نے حکمران جماعت پر الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
’میں اسپورٹس مین ہوں‘
2008ء اور 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اپنی توقعات کے مطابق ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی تھی۔ اس موقع پر جب بھی عمران خان سے پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے سوال کیا جاتا تو وہ اکثر کہتے تھےکہ انہوں نے زندگی بھر کرکٹ کھیلی ہے۔ وہ ایک اسپورٹس مین ہیں اور شکست سے گھبراتے نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters
جلسے جلوس
عمران خان نے حالیہ انتخابات سے قبل ملک بھر میں جلسے کیے۔ مبصرین کی رائے تحریک انصاف کے ان جلسوں نے حامیوں کو متحرک کرنے اہم کردار ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
عمران خان وزیر اعظم منتخب
عمران خان کی جماعت نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اکثریتی ووٹ حاصل کیے تھے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف اتنے ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی کہ وہ سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے بغیر حکومت قائم کر سکے۔ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے عمران خان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف سے تھا۔ عمران خان کو 176جبکہ شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے۔