وزیر اعظم لز ٹرس کا صرف چھ ہفتے بعد ہی استعفے کا اعلان
20 اکتوبر 2022
برطانوی وزیر اعظم لز ٹرس نے حکومتی سربراہ بننے کے صرف چھ ہفتے بعد ہی اعلان کر دیا ہے کہ وہ اگلے ہفتے مستعفی ہو جائیں گی۔ ان کے سیاسی زوال کی وجہ ان کی اپنی سیاسی جماعت کو تقسیم کر دینے والا متنازعہ اقتصادی پروگرام بنا۔
اشتہار
لز ٹرس نے جمعرات بیس اکتوبر کے روز لندن میں دس ڈاؤننگ سٹریٹ پر واقع اپنی سرکاری رہائش گاہ کے باہر صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں اعلان کیا کہ وہ آئندہ ہفتے سربراہ حکومت کے طور پر اپنی ذمے داریوں سے دستبردار ہو جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم بننے سے قبل حکمران ٹوری پارٹی کی سربراہ کے طور پر اپنے انتخاب سے پہلے انہوں نے عوام سے جو وعدے کیے تھے، وہ اب ان وعدوں کو پورا کرنے کے قابل نہیں رہیں۔ ٹرس نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ وہ اپنی پارٹی کی اس حمایت اور اعتماد سے محروم ہو گئی ہیں، جس کا ان کی ذات پر اظہار ان کے پارٹی لیڈر کے طور پر انتخاب کے وقت کیا گیا تھا۔
لز ٹرس نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی جانشین قیادت کے طور پر نئے ٹوری پارٹی لیڈر کا انتخاب اگلے ہفتے تک مکمل ہو جائے گا، جس کے بعد وہ اپنی حکومتی ذمے داریوں سے مستعفی ہو جائیں گی۔
برطانوی تاریخ کی سب سے کم عرصے تک اقتدار میں رہنے والی وزیر اعظم
لز ٹرس کے آئندہ دنوں مستعفی ہو جانے کے اعلان کے بعد برطانوی سیاست میں ایک نیا ریکارڈ بھی بن گیا ہے۔ وہ برطانیہ میں سب سے کم عرصے کے لیے اقتدار میں رہنے والی سیاست دان بن گئی ہیں۔
اشتہار
انہیں حکومت سازی کی دعوت آنجہانی برطانوی ملکی الزبتھ ثانی نے دی تھی، جن کا اپنی یہ آئینی ذمے داری پورا کرنے کے ایک دو روز بعد ہی تقریباﹰ چھ ہفتے قبل انتقال ہو گیا تھا۔ یوں لز ٹرس کے لیے بطور سربراہ حکومت ان کی نامزدگی اور آج استعفے کے اعلان کا درمیانی عرصہ صرف تقریباﹰ ڈیڑھ ماہ بنتا ہے۔
یہ برطانوی سیاسی تاریخ میں کسی بھی وزیر اعظم کے اقتدار میں رہنے کا مختصر ترین عرصہ ہے۔ لز ٹرس سے پہلے مختصر ترین عرصے تک حکومت کرنے والے برطانوی وزیر اعظم جارج کیننگ تھے، جن کی حکومت چار ماہ سے بھی کم عرصے تک چلی تھی۔
جارج کیننگ کا 1827ء میں اس وقت انتقال ہو گیا تھا، جب انہیں وزیر اعظم بنے صرف 119 دن ہوئے تھے۔
ملکہ الزبتھ کے بارے میں آٹھ دلچسپ حقائق
ستر برس سے بھی زیادہ عرصے تک برطانیہ کی حکمران رہنے والی ملکہ الزبتھ دوئم حال ہی میں انتقال کر گئی ہیں۔ اس پکچر گیلری میں ان کی زندگی کے ایسے پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا ہے، جن سے بہت ہی کم لوگ واقف ہیں۔
تصویر: Getty Images/Y. Mok
وہ دو مرتبہ سالگرہ مناتی تھیں
ملکہ الزبتھ دوئم کی پیدائش 21 اپریل 1926ء کو ہوئی تھی لیکن سرکاری تقریبات عام طور پر جون کے دوسرے ہفتے تک نہیں ہوتی تھیں۔ یہ ایک روایت ہے، جو 1748ء میں کنگ جارج دوئم نے شروع کی تھی۔ جارج نومبر میں پیدا ہوئے تھے اور چونکہ یہ موسم عوامی تقریبات کے لیے اچھا نہیں تھا، اس لیے انہوں نے سال کے بہتر وقت پر دوسری سالگرہ منانے کا فیصلہ کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
وہ کبھی اسکول نہیں گئیں
یہ ان بچوں کے لیے پرکشش بات ہو گی، جو سارا دن کھیلنے کے لیے گھر پر رہنا پسند کرتے ہیں لیکن ملکہ کے پاس پرائیویٹ ٹیوٹرز تھے، جو انہیں آئینی تاریخ، قانون اور فرانسیسی زبان سکھاتے تھے۔ تاہم وہ کبھی باقاعدہ کسی اسکول نہیں گئی تھیں۔
تصویر: AFP/Getty Images
وہ اپنے خاوند کی رشتہ دار تھیں
پرنس فلپ، ڈیوک آف ایڈنبرا، ملکہ الزبتھ دوئم کے تیسرے کزن تھے۔ یہ دونوں ملکہ وکٹوریہ کے پڑپوتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ الزبتھ تیرہ برس کی تھیں، جب وہ پرنس فلپ کو پسند کرنے لگیں اور دونوں نے بالآخر نومبر1947ء میں شادی کی۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد ملکہ نے ملنے والے راشن کوپن محفوظ رکھے اور پھر انہیں بیچ کر اپنا عروسی لباس خریدا۔
تصویر: Imago/ZUMA/Keystone
ذاتی فیشن ڈیزائنر
شاہی خاندان کی طرف سے کئی آرڈر ملنے کے بعد نارمن ہارٹنل (1901-1979) باقاعدہ طور پر شاہی خاندان کے ڈیزائنر بن گئے۔ انہوں نے ہی شہزادی الزبتھ کی شادی کا مشہور زمانہ گاؤن اور تاج پوشی کے لیے لباس تیار کیا تھا۔ ’ووگ یو کے‘ کے مطابق ہارٹنل نے لباس کے نو ورژن بنائے اور ملکہ نے بالآخر ان میں سے ایک کا انتخاب کیا، جس پر برطانوی تسلط میں رہنے والے ہر ملک کے لیے ایک پھول کا نشان تھا۔
تصویر: picture-alliance/Heritage Images
تاج میں جڑا ایک ہیرا بھارت سے
تاج میں جڑا کوہ نور نامی ہیرا بہت سے بھارتیوں کے لیے ایک جذباتی معاملہ ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ ہیرا برطانوی استعمار نے پنجاب کے حکمران سے چرایا تھا۔ 108 قیراط کا یہ ہیرا ملکہ الزبتھ دوئم کے تاج کا ایک حصہ ہے اور اسے ٹاور آف لندن میں نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/File
طویل ترین عرصے تک حکومت کرنے والی ملکہ
الزبتھ اپنے والد کنگ جارج ششم کی وفات کے بعد چھ فروری 1952ء کو ملکہ بنیں۔ الزبتھ نے اپنی پردادی ملکہ وکٹوریہ سے بھی زیادہ 69 سال حکومت کی۔ ملکہ وکٹوریہ نے 1837 سے 1901ء تک 63 سال تک شاہی تخت سنبھالا تھا۔
تصویر: picture alliance/Photoshot
پاسپورٹ یا ڈرائیونگ لائسنس کی ضرورت نہیں
برطانوی شاہی خاندان کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق، ’’چونکہ ہر شہری کو برطانوی پاسپورٹ محترمہ کے نام پر جاری کیا جاتا ہے، اس لیے ملکہ کے لیے پاسپورٹ رکھنا غیر ضروری ہے۔‘‘ تاہم دیگر تمام شاہی ممبران بشمول ڈیوک آف ایڈنبرا اور پرنس آف ویلز کے پاس پاسپورٹس ہیں۔ وہ برطانیہ میں واحد شخص تھیں، جنہیں ڈرائیونگ لائسنس کی ضرورت نہیں تھی۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
وہ برطانیہ کی امیر ترین شخص نہیں تھیں
فوربز میگزینن نے ملکہ کی مجموعی دولت کا تخمینہ 350 ملین پاؤنڈ لگایا تھا۔ یہ تخمینہ ان کی سرمایہ کاری، زیورات اور دو قلعوں مد نظر رکھتے ہوئے لگایا گیا ہے۔ سنڈے ٹائمز نے برطانیہ کے ایک ہزار امیر ترین افراد کی فہرست جاری کی تھی، جس میں الزبتھ دوئم 372 ویں نمبر پر تھیں۔
تصویر: Reuters/A. Grant
8 تصاویر1 | 8
ٹوری پارٹی کی قیادت سے استعفیٰ
برطانیہ میں حکمران جماعت کا سربراہ ہی وزیر اعظم ہوتا ہے اور لز ٹرس نے آج جمعرات کے روز ٹوری پارٹی کی سربراہی سے استعفیٰ دے دیا۔
انہوں نے دس ڈاؤننگ سٹریٹ کے باہر صحافیوں کو بتایا، ''میں نے بادشاہ چارلس کے ساتھ گفتگو میں انہیں اطلاع دے دی ہے کہ میں قدامت پسند جماعت کی سربراہی سے مستعفی ہو رہی ہوں۔‘‘
چھ ستمبر کو وزیر اعظم نامزد کی جانے والی لز ٹرس کو گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران اپنی حکومت کے وزیر خزانہ اور قریب ترین سیاسی معتمد کوارٹینگ کو برطرف کرنا پڑ گیا تھا اور اس کے بعد ان کی کابینہ میں وزیر داخلہ کے عہدے پر فائز خاتون سیاستدان بھی مستعفی ہو گئی تھیں۔
اسی دوران برطانوی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کے سربراہ کیئر سٹارمر نے مطالبہ کر دیا ہے کہ ملک میں فوری طور پر قبل از وقت عام انتخابات کرائے جائیں۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ٹوری پارٹی میں داخلی طور پر جو ٹوٹ پھوٹ اور ناکامیاں دیکھی جا رہی ہیں، ان کے پیش نظر ملک میں نئے عام انتخابات ضروری ہو گئے ہیں۔