1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزیر اعظم مودی اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ملاقات

جاوید اختر، نئی دہلی
11 ستمبر 2023

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان آج بالمشافہ بات چیت ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے متعدد شعبوں میں باہمی تعاون میں ہونے والی پیش رفت کا جائز ہ لیا۔

 محمد بن سلمان نے بھارت کے تین روزہ سرکاری دورے کے آخری دن وزیر اعظم نریندر مودی سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا
محمد بن سلمان نے بھارت کے تین روزہ سرکاری دورے کے آخری دن وزیر اعظم نریندر مودی سے تفصیلی تبادلہ خیال کیاتصویر: Reuters/Bandar Algaloud/Courtesy of Saudi Royal Court

سعودی عرب کے عملاً حکمران ولی عہد محمد بن سلمان نےبھارت کے تین روزہ سرکاری دورے کے آخری دن آج 11ستمبر کوبھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ محمد بن سلمان کل ختم ہونے والے جی 20سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لیے ہفتے کے روز دہلی پہنچے تھے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق دونوں رہنماوں نے اسٹریٹیجک پارٹنر شپ کونسل کی پہلی میٹنگ کی مشترکہ صدارت کی۔ اس کونسل کا قیام سن 2019 میں ریاض میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدے کے بعد عمل میں آیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم مودی اور ولی عہد محمد بن سلمان نے سیاسی، سماجی، ثقافتی، اقتصادی اور سرمایہ کاری میں تعاون سے متعلق کمیٹیوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ انہوں نے سلامتی، دفاع، تجارت، معیشت، ثقافت، سیاست اور دونوں ملکوں کے عوام کے مابین باہم تعلقات کو فروغ دینے کے مختلف پہلوؤں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ بھارت کا ایجنڈہ کیا ہے؟

دونوں رہنماؤں نے باہمی مفاد کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی بات چیت کی۔

جی ٹوئنٹی اجلاس میں محمد بن سلمان، امریکی صدر جو بائیڈن اور مودی تصویر: Evelyn Hockstein/AFP

بھارت اور سعودی عرب کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت

بھارت اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ برسوں میں باہمی قربت میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ جی ٹوئنٹی اجلاس کی اس تصویرکے بھی متعدد معنی نکالے جارہے ہیں جس میں اسٹیج پر محمد بن سلمان اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان مصافحہ کے وقت مودی ان کا ہاتھ تھامتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

سفارتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت حالیہ برسوں میں کئی عالمی فورمز پر بھی دکھائی دی۔ان کا کہنا ہے کہ چونکہ سعودی عرب کو اسلامی ملکوں میں نمایاں مقام حاصل ہے اس لیے وزیر اعظم مودی نے اس کے ساتھ قربت بڑھا کر پاکستان کو کنارے کرنے کی بڑی حد تک کامیاب کوشش کی ہے۔

خیال رہے کہ محمد بن سلمان کے پروگرام میں اس مرتبہ پاکستان شامل نہیں ہے حالانکہ سعودی رہنما جب بھارت کے دورے پر آتے ہیں تو اس سے پہلے یا بعد میں پاکستان کا بھی دورہ کرتے رہے ہیں۔

باہمی تجارت میں ریکارڈ اضافہ

حکومت کی طرف سے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق بھارت اور سعودی عرب کے درمیان مالی سال 2022-2023 میں 52.75بلین ڈالر کی تجارت ہوئی جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔

باہمی تعلقات میں اضافے میں تیزی سن 2019میں مودی کے ریاض دورے کے بعد دیکھنے کو ملی ہے۔ اس دورے کے دوران دونوں ملکوں نے دفاعی تعاون پر ایک مشترکہ کمیٹی بھی قائم کی تھی جس کی میٹنگیں مستقل ہوتی رہتی ہیں۔ دونوں ملکوں نے دفاع او ر سکیورٹی کے شعبوں میں تعاون کے متعدد شعبوں کی نشاندہی کی ہے۔

بھارت اس وقت سعودی عرب کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے جب کہ سعودی عرب بھارت کا چوتھا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔

نئی دہلی میں سعودی سفیر صالح عید الحسینی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سن 2021کے مقابلے گزشتہ برس باہمی تجارت میں 50فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور بھارت مختلف اسٹریٹیجک اشیاء اور خدمات کے شعبوں میں ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں۔

جی 20 میں افریقی یونین کی شمولیت، اعلامیہ پر اتفاق

04:15

This browser does not support the video element.

نیا تجارتی کوریڈور

جی 20  سمٹ کے دوران وزیر اعظم مودی نے 'انڈیا۔ مڈل ایسٹ۔ یورپ اکنامک کوریڈور' کے جس منصوبے کا اعلان کیا اس میں سعودی عرب کا بھی اہم کردار ہوگا۔

جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس میں مشترکہ اعلامیے کے اجرا پر اتفاق

محمد بن سلمان نے اس پروجیکٹ پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا،"ہم اس اقدام اور اقتصادی راہداری منصوبے پر عمل درآمدکے منتظر ہیں جس کا اعلان اس میٹنگ میں کیا گیا ہے۔ میں ان لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے اس اہم اقتصادی راہداری کے قیام کے اس کے ابتدائی مرحلے تک پہنچنے کے لیے ہمارے ساتھ کام کیا۔"

سعودی عرب کا بھارتی شہریوں کے لیے بڑا اعلان، ویزا کا حصول آسان

اس منصوبے کے تحت مشرق وسطی میں واقع ممالک کو ریل نیٹ ورک کے ذریعے جوڑا جائے گا اور بعد میں مشرق وسطیٰ انڈیا کے ساتھ بحری راستوں کے ذریعے جڑے گا۔ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد سامان دبئی سے اسرائیل کی حیفہ بندرگاہ تک ٹرین کے ذریعے جا سکے گا اور اس کے بعد میں آسانی سے یورپ میں داخل ہو سکے گا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اگر یہ منصوبہ مکمل ہوجاتا ہے تو یہ چین کے' بیلٹ اینڈ روڈ پروجیکٹ' کا متباد ل ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کے ذریعہ بھارت نہ صرف چین کوچیلنج کرسکتا ہے بلکہ 'گلوبل ساوتھ' کا لیڈر بھی بن سکتا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں