1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزیر اعظم عمران خان کی امریکی وزیر خارجہ سے کیا گفتگو ہوئی؟

شمشیر حیدر روئٹرز کے ساتھ
24 اگست 2018

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی ٹیلی فونک گفتگو کے حوالے سے دونوں ممالک نے متضاد بیانات جاری کیے ہیں۔ پاکستان نے اس حوالے سے امریکی بیان کو حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔

Pakistan - Imran Khan übernimmt Regierung
تصویر: picture alliance/ZUMAPRESS.com/PPI

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو پانچ ستمبر کو پاکستان کے دورے کا ارادہ رکھتے ہیں تاہم ان کی آمد سے قبل ہی ان کی نومنتخب پاکستانی وزیر اعظم سے ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کے بارے میں دونوں ممالک کے متضاد بیانات تنازعے کا سبب بن گئے ہیں۔

جمعرات کے روز امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سے ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کے دوران یہ واضح کیا کہ اسلام آباد حکومت کو پاکستانی سرزمین پر فعال دہشت گرد گروہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنا ہو گی۔

لیکن یہ بیان اس وقت دونوں ممالک کے مابین بظاہر ایک اور سفارتی تنازعے کا سبب بن گیا جب پاکستان نے اسے حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے اس حوالے سے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا، ’’وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ پومپیو کی ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کے بارے میں امریکی وزارت خارجہ کا جاری کردہ بیان غلط اور حقائق کے منافی ہے، پاکستان اس سے اختلاف کرتا ہے۔ اس گفتگو میں پاکستان میں فعال دہشتگردوں کا کوئی ذکر نہیں ہوا۔ اس کی فوری طور پر تصحیح کی جائے۔‘‘

نیوز ایجنسی روئٹرز نے اس حوالے سے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کا موقف جاننے کی کوشش کی، تاہم سفارت خانے نے کوئی جواب نہیں دیا۔

جمعرات تیئس اگست کے روز ہی امریکی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان ہیدر نوئرٹ کی پریس کانفرنس کے دوران امریکی صحافیوں نے پاکستانی موقف کے حوالے سے ان سے کئی سوالات پوچھے تو نوئرٹ کا کہنا تھا کہ امریکی دفتر خارجہ اپنے بیان پر قائم ہے۔ تاہم انہوں نے پاکستانی موقف پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

دوسری جانب پاکستانی صحافی طلعت حسین سمیت کئی افراد نے مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اسلام آباد حکومت سے مطالبہ کیا کہ دونوں رہنماؤں کے مابین ہونے والی مکمل گفتگو تحریری صورت میں جاری کی جائے تاکہ سب کو معلوم ہو پائے کہ کس نے کیا بات کی تھی۔

’پاکستان کی آئندہ حکومت، امریکا دوست پالیسی کو ترجیح دے‘

01:49

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں