1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزیر اعظم گیلانی اور ان کے بیٹے کے خلاف مقدمات کی سماعت

20 اپریل 2012

جمعےکا دن ملکی عدالتی تاریخ میں اس لحاظ سے بھی منفرد تھا کہ سپریم کورٹ میں جہاں ایک جانب وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے کی سماعت ہوئی تو دوسری جانب ان کے بیٹے موسی گیلانی کے خلاف ایک فوجداری مقدمے کی سماعت ہوئی۔

تصویر: AP

پاکستانی سپریم کورٹ نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کےصا حبزادے علی موسی گیلانی کے خلاف ایفاڈرین نامی کیمیکل کی مقررہ مقدار سے زائد درآمد کے مقدمے میں اینٹی نارکوٹکس فورس(اے این ایف) کو آزادانہ اور شفاف طریقے سے تحقیقات جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔ ادھر سپریم کورٹ میں ہی زیر سماعت توہین عدالت کے مقدمے میں وزیر اعظم کے وکیل اعتزاز احسن نےاپنے دلائل مکمل کر لیے ہیں۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایفا ڈرین نامی کیمیکل کی مقررہ مقدار سے زائد درآمد کے مقدمے کی سماعت کی۔ اے این ایف کے سابق فوجی سربراہ میجر جنرل شکیل حسین اور سیکریٹری نارکوٹکس کنٹرول ظفر عباس عدالت میں پیش ہوئے۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے اور رکن قومی اسمبلی موسیٰ گیلانی جن پر الزام ہے کہ انہوں نے ایفا ڈرین کیمیکل کی زائد مقدار میں درآمد کا پرمٹ حاصل کرنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا، بیرون ملک ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش ہو سکے۔

جمعے کے روز سماعت کے دوران وفاقی سیکریٹری نارکوٹکس کنٹرول ظفر عباس نے عدالت کو بتایا کہ اے این ایف کے فوجی افسروں کا رویہ باغیانہ ہے اور وہ حکومت کی کوئی بات نہیں مانتے۔ سیکریٹری کا کہنا تھا کہ اے این ایف کے اہلکار منشیات کے جھوٹے مقدمات قائم کرتے ہیں اور یہ لوگ کل وزیراعظم کی گاڑی میں ہیروئن رکھ کر انہیں بھی پھنسا سکتے ہیں۔ ظفر عباس کا کہنا تھا کہ اے این ایف حکام مجھے بھی گرفتار کرنے آئے تھے اس لیے تحفظ فراہم کیا جائے۔

اے این ایف کے وکیل راجہ شاہد محمود نے عدالت کو بتایا کہ سیکریٹری نارکوٹکس تفتیشی عملے کو دھمکا رہے ہیں اور ہر قیمت پر ملزمان کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں۔ وکیل کے مطابق سیکرٹری نے ملک بھر میں استغاثہ کے وکلاء کا معاوضہ روک لیا ہے۔ عدالت نے سیکریٹری نارکوٹکس کی سرزنش کرتے ہوئے انہیں ہدایت کی کہ وہ شفاف تحقیقات کی راہ میں رکاوٹیں نہ کھڑی کریں۔ عدالت نے اے این ایف کے سابق سربراہ میجر جنرل شکیل حسین کی اس عہدے پر دوبارہ تعیناتی کا فیصلہ فوج پر چھوڑ دیا ہے۔عدالت نے ڈائریکٹر اے این ایف بریگیڈیئر اختر کو دوبارہ ان کے عہدے پر بحال کرنے کا حکم دیا ہے۔

ادھر وزیراعظم کے صاحبزادے کے وکیل سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ سیاسی بنیادوں پر ان کے موکل کو پھنسانے کی سازش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا، ’’جہاں تک علی موسیٰ گیلانی کا تعلق ہے ان کے حوالے سے میں نے عدالت کو بتایا کہ بغور ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں میری رائے یہ ہے کہ ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنتا اور اس لیے میں نے ان سے کہا کہ وہ فوراً پاکستان واپس آئیں اور تفتیش میں شامل ہوں اور میں سمجھتا ہوں کہ اس معاملے میں جو کوئی گیم بھی ہو رہی ہے وہ اس سے باعزت بری ہونگے‘‘۔

اگر کوئی مواخذہ کرنا چاہتا ہے تو پاکستان پیپلز پارٹی پرامن طور پر پارلیمنٹ کے اندر آئینی طریقے سے اس کا مقابلہ کرے اور اس کو خوش آمدید کہے گی، اعتزاز احسنتصویر: Shah Abdul Sabooh

عدالت نے اس مقدمے کی سماعت تین ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔ دوسری جانب توہین عدالت کیس میں وزیراعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے اپنے دلائل مکمل کر لیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے صدر زرداری کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات دوبارہ کھولنے کے لیے سوئس حکام کو خط نہ لکھ کر قانونی تقاضے پورے کیے۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ صدر کو قواعد و ضوابط سمریاں بھجوائی گئی تھیں۔ ہو سکتا ہے کہ ان سمریوں میں غلطی ہو لیکن اس کی ذمہ داری وزیراعظم پر عائد نہیں ہوتی۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ سوئس عدالتوں کو خط لکھنا صدر کے استثنیٰ سے دستبردار ہونے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک آصف زرداری صدر کے منصب پر فائز ہیں ان کے خلاف خط نہیں لکھا جا سکتا۔ بینچ میں شامل جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس میں کہا کہ وزیراعظم عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر ڈٹے ہوئے ہیں کیا کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ وہ عدالتی حکم پر عملدرآمد اپنی مرضی سے کرے گا۔ بعد ازاں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ صدر کو صرف ایک ہی طریقے سے ہٹایا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا ’’ ہم تو یہ کہتے ہیں کہ صدر کو اگر کوئی ہٹانا چاہتا ہے تو آئینی طریقے سے ہٹائے اور آئینی طریقہ مواخذہ ہے۔ اگر کوئی مواخذہ کرنا چاہتا ہے تو پاکستان پیپلز پارٹی پرامن طور پر پارلیمنٹ کے اندر آئینی طریقے سے اس کا مقابلہ کرے اور اس کو خوش آمدید کہے گی‘‘۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کا سات رکنی بینچ قومی مصالحتی آرڈیننس کو کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد وزیراعظم کی جانب سے صدر آصف زرداری کے خلاف مقدمات کھولنے کے لیے سوئس حکام کو خط نہ لکھنے پر ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کر رہا ہے۔ وزیراعظم کے وکیل صفائی کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اب وکیل اٹارنی جنرل عرفان قادر جو اس مقدمے میں استغاثہ کا کردار ادا کر رہے ہیں منگل کے روز اپنے دلائل شروع کریں گے۔

رپورٹ : شکور رحیم ، اسلام آباد

ادارت : عدنان اسحاق

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں