1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

وسطی ایشیا تک 'رسائی نہ دینے پر' بھارت کی پاکستان پر تنقید

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
18 اکتوبر 2023

بھارت کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طرف سے وسط ایشیا تک براہ راست رسائی مہیا نہ کرنا 'خود کو شکست دینے والی' بات ہے اور اس سے پورے خطے کی اجتماعی مفاد کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔

قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال
ڈووال نے چین کا نام لیے بغیر اس پر بھی تنقید کی اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) چارٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ رکن ممالک کو آگے کا راستہ دکھا سکتا ہےتصویر: Tauseef Mustafa/AFP/Getty Images

بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال نے 17 اکتوبر منگل کے روز وسط ایشیا تک زمینی راستے رسائی نہ دینے کے لیےپاکستان کا نام لیے بغیر اس پر تنقید کی اور کہا کہ یہ اس کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔

ایئر انڈیا کی فلائٹ کی کراچی میں ایمرجنسی لینڈنگ

قزاقستان میں دیگر وسط ایشیائی ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کے ایک مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے رابطے کے منصوبوں میں ''مشکوک حالات پیدا کرنے کے لیے'' چین پر بھی نکتہ چینی اور کہا کہ ایسے ''اقدامات مشاورتی، شفافیت اور شراکت داری پر مبنی ہونے چاہئیں۔''

'بھارت کے لیے پاکستان سے سندھ واپس نہ لینے کی کوئی وجہ نہیں‘

انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیا اور بھارت کے درمیان براہ راست زمینی رسائی کی عدم موجودگی ایک بے ضابطگی ہے، جو کہ ''ایک مخصوص ملک کی طرف سے انکار کی شعوری پالیسی'' کا نتیجہ ہے۔

پاکستانی زائرین کا وفد کلیر شریف کی زیارت کے لیے بھارت میں

انہوں نے پاکستان کا نام نہیں لیا، تاہم ان کا اشارہ اسی طرف تھا کیونکہ بھارت کا وسط ایشیائی ممالک سے زمینی راستہ صرف اور صرف پاکستان سے ہی ممکن ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ صورت حال نہ صرف اس ملک کو خود کو شکست دینے والی ہے بلکہ اس سے پورے خطے کی اجتماعی بھلائی میں بھی کمیاں آتی ہیں۔''

پاکستان نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق کیا کہا؟

اس موقع پر ڈووال نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی اپنی تمام شکلوں میں بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرات میں سے ایک ہے اور دہشت گردی خواہ کسی بھی وجہ سے ہو، اس کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا۔

بھارتی مسلمان باپ بیٹا پاکستان میں سیاسی پناہ لینے پر مجبور

02:31

This browser does not support the video element.

ڈووال نے چین کا نام لیے بغیر اس پر بھی تنقید کی اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) چارٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ رکن ممالک کو آگے کا راستہ دکھا سکتا ہے۔

ڈووال نے کہا یہ، ''چارٹر رکن ممالک سے خودمختاری، ریاستوں کی علاقائی سالمیت، طاقت کا استعمال نہ کرنے یا بین الاقوامی تعلقات میں اس کے استعمال کی دھمکی اور علاقوں میں یکطرفہ فوجی برتری حاصل کرنے کے لیے باہمی احترام کا مطالبہ کرتا ہے۔''

افغانستان کے بارے میں بھارتی مشیر نے کہا کہ وہاں صورت حال تشویش کا باعث ہے اور فوری ترجیحات میں انسانی امداد فراہم کرنا اور واقعی ایک جامع اور نمائندہ حکومت کی تشکیل کو یقینی بنانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اور وسطی ایشیا کے درمیان سب سے مضبوط رشتہ وسیع ثقافتی روابط اور عوام کے درمیان تعلقات ہیں۔ ڈووال نے مزید کہا کہ بھارت اپنے اور وسطی ایشیائی ممالک کے سرکردہ اسکالر کے درمیان دہلی میں ایک سیمینار کا اہتمام کرے گا۔ اس سے اسلام کی تاریخ اور اس کے سیاق و سباق اور آج کی پیچیدہ دنیا میں پرامن بقائے باہمی اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے میں، بھارت کے کردار کو گہرائی سے سمجھنے میں مدد ملے گی۔

بھارت، جمہوریہ قازقستان، جمہوریہ کرغزستان، جمہوریہ تاجکستان اور جمہوریہ ازبکستان کی قومی سلامتی کونسلوں کے قومی سلامتی کے مشیروں یا سیکرٹریوں نے اس میٹنگ میں شرکت کی۔ ترکمانستان کی نمائندگی آستانہ میں اس کے سفارتخانے نے کی۔

اس نوعیت کی یہ دوسری ملاقات ہے۔ ا سکا پہلا اجلاس گزشتہ برس دسمبر میں نئی دہلی میں ہوا تھا۔

داستان جہلم: دریائے جہلم کا خوبصورت منبع اور اس کا سفر

09:46

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں