وسطی پاکستان میں درجنوں دیہات زیر آب
13 ستمبر 2014اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق پاکستانی صوبہ پنجاب میں مزید علاقے زیر آب آنے سے متاثرین کی مجموعی تعدادد قریب دو ملین تک پہنچ گئی ہے جبکہ لاکھوں انسان بے گھر ہو گئے ہیں۔
پنجاب میں حکام کو چند مقامات پر دریائے چناب کے حفاطتی پشتوں میں شگاف ڈالنا پڑے جبکہ سو کے قریب دیہات پانی میں ڈوب گئے۔ دوسری طرف ہمسایہ ملک بھارت میں نئی دہلی کے زیر انتظام کشمیر میں سیلابی پانی اب اترنا شروع ہو گیا ہے۔ لیکن وہاں متاثرہ علاقوں میں بیماریاں پھوٹنے کا خدشہ ہے، جس پر تشویش پائی جاتی ہے۔
مون سون کی شدید بارشوں کے بعد ان سیلابوں کا آغاز تین ستمبر کو کشمیر کے منقسم لیکن متنازعہ علاقے سے ہوا تھا۔ اب تک ان سیلابوں کے نتیجے میں پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کم از کم 274 افراد جبکہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کم از کم 200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں سیلابی ریلے اس وقت ملک کے وسطی علاقوں سے گزر رہے ہیں۔ خدشہ ہے کہ اگلے ہفتے جب دریاؤں سے گزرتا ہوا سیلابی پانی جب جنوبی صوبہ سندھ پہنچے گا تو وہاں بھی بہت سے علاقوں میں سیلاب آ جائے گا۔
پاکستانی پنجاب کے ضلع جھنگ میں اس ہفتے سینکڑوں گاؤں سیلاب سے تباہ ہو گئے تھے۔ کل جمعے کے روز سیلابی ریلوں نے پنجاب کے مزید تین اضلاع میں بہت زیادہ تباہی مچائی۔ ان اضلاع میں ملتان، بہاولپور اور رحیم یار خان شامل ہیں۔
پاکستان کی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کی خاتون ترجمان ریما زبیری کے مطابق ان تین اضلاع میں سیلاب آنے سے تین افراد ہلاک ہوئے جبکہ ملکی فوج کی طرف سے متاثرین کے لیے ہیلی کاپٹروں سے اشیائے خوراک کے پیکٹ بھی پھینکے گئے۔
گزشتہ روز پاکستانی کابینہ کے ایک اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف کو بتایا گیا تھا کہ سیلاب سے تب تک 274 افراد ہلاک ہو چکے تھے اور 43 ہزار گھروں کو بری طرح نقصان پہنچا تھا۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے ایک بیان کے مطابق اب تک ملک کے 10 سیلاب زدہ اضلاع میں 1.9 ملین شہری متاثر ہوئے ہیں۔
اسی دوران پاکستانی فوج نے بتایا ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں اپنے گھروں کی چھتوں پر پناہ لیے ہوئے متاثرین کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے وہاں سے نکالنے اور متاثرہ علاقوں میں اشیائے خوراک کے پیکٹ گرانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک فوجی ہیلی کاپٹروں اور کشتیوں کی مدد سے قریب 30 ہزار افراد کو بچایا جا چکا ہے۔
پنجاب میں ایمرجنسی سروسز کے شعبے کے ایک اعلیٰ اہلکار علی امام سید کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں سول امدادی کارکنوں نے بھی کم از کم 48 ہزار متاثرین کو بچا لیا۔ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹد پریس نے سری نگر سے لکھا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں فوج اور پرائیویٹ ڈاکٹروں نے سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرین کی مدد کے لیے میڈیکل کیمپ قائم کر دیے ہیں۔ یہ زیادہ تر ایسے علاقے ہیں جہاں سے پانی کے ذریعے پھیلنے والی ہیضے اور اسہال جیسی بیماریوں کے اولین کیسز کی رپورٹیں ملی تھیں۔ بھارتی حکومت کے مطابق اسس ہفتے متعدد اضلاع میں لگائے گئے 80 آرمی میڈیکل کیمپوں میں ساڑھے اکیس ہزار سے زائد مریضوں کا علاج کیا گیا۔