وسطی یورپی ممالک ہنگری اور سلوواکیہ میں مویشیوں میں منہ کھر کی وبا کی تصدیق کے بعد اب تک کئی فارموں کے ہزارہا مویشی تلف کیے جا چکے ہیں۔ اسی وجہ سے کئی یورپی ملکوں نے عبوری طور پر اپنی قومی سرحدیں بھی بند کر دی ہیں۔
جرمنی میں ایک ماہر امراض حیوانات ایک ٰڈیری فارم پر ایک گائے کا طبی معائنہ کرتے ہوئےتصویر: Harald Tittel/dpa/picture alliance
اشتہار
ہنگری میں لیویل نامی شہر سے ہفتہ 12 اپریل کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق وسطی یورپ کے ممالک میں اب تک منہ کھر کی وبا سے متاثرہ ہزارہا مویشی تلف کیے جا چکے ہیں مگر حکام کو اب بھی جانوروں کی اس بیماری کے وبائی پھیلاؤ کے مقابلے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
اس تازہ ترین وبا کے پہلے واقعے کی تصدیق مارچ کے اوائل میں شمال مغربی ہنگری میں مویشیوں کے ایک فارم میں ہوئی تھی۔ اس کے صرف دو ہفتے بعد ہمسایہ ملک سلواواکیہ میں بھی مویشیوں کے تین فارموں پر اس بیماری نے جانوروں کو متاثر کرنا شروع کر دیا تھا۔
ایک خاص متعدی وائرس سے لگنے والی جانوروں کی یہ بیماری بہت تیز رفتاری سے پھیلتی ہے۔ یہ مرض خاص طور پر ایسے جانوروں کو متاثر کرتا ہے، جن کے پاؤں میں کھر ہوتے ہیں۔
یورپ کی زرعی معیشت میں دودھ، مکھن، پنیر اور گوشت کی وجہ سے گائے کو کلیدی اہمیت حاصل ہےتصویر: Barrett & MacKay/SuperStock/IMAGO
یہ مرض جانوروں کے منہ کو بھی بری طرح متاثر کرتا ہے۔ اسی لیے اسے منہ کھر کی بیماری کہتے ہیں اور یہ ایسے مویشیوں کو اپنا شکار بناتی ہے جو دودھ یا گوشت کے لیے پالے جاتے ہیں۔
وبا کی موجودہ صورت حال
مارچ کے اوائل میں ہنگری سے شروع ہونے والی مویشیوں کی اس وبا کی سلوواکیہ میں پہلے تین فارموں کے علاوہ اب تک ہنگری میں مزید تین اور سلوواکیہ میں بھی مزید تین فارموں پر موجودگی کی تصدیق ہو چکی ہے۔
یہ خدشات بھی ہیں کہ ان دونوں ممالک سے جانوروں کا یہ وبائی مرض دیگر وسطی یورپی ممالک میں بھی پہنچ سکتا ہے۔ہنگری اور سلوواکیہ میں تو یہ گزشتہ نصف صدی سے بھی زیادہ عرصے میں منہ کھر کی وبا کے اولین واقعات ہیں۔
جرمنی میں اس سال جنوری میں برلن کے نواح میں ایک فارم پر منہ کھر کی بیماری کے چند کیسز کے بعد وہاں بہت سے مویشی تلف کرنا پڑ گئے تھےتصویر: ODD ANDERSEN/AFP via Getty Images
ہنگری کے ایک چھوٹے سے شہر لیویل میں ایک مقامی شہری نے بتایا، ''یہاں تو دنیا ہی الٹ گئی ہے۔ کسان خوفزدہ ہیں کہ وہ اپنے تمام مویشیوں سے محروم ہو جائیں گے اور وہ قرنطینہ کے سبب اور سرحدیں بند ہونے کی وجہ سے بھی اب صحت مند مویشیوں کو کہیں اور نہیں لے جا سکتے۔‘‘
اشتہار
یہ وبا پھیلتی کیسے ہے؟
منہ کھر کی بیماری ایسے مویشیوں کو اپنا شکار بناتی ہے، جن کے پاؤں کے دو کھر ہوتے ہیں، اسی لیے یہ وائرس زیادہ تر گائیوں، بھینسوں، بھیڑوں، بکریوں، سؤروں اور ہرنوں کو متاثر کرتا ہے۔
اس بیماری کا وائرس لگنے کے بعد جانوروں کو بخار ہو جاتا ہے اور ان کے منہ اور کھروں کے ارد گرد شدید قسم کے چھالے بن جاتے ہیں۔ یہ وائرس جانوروں کے ایک دوسرے کے قریب آنے سے ایک سے دوسرے مویشی میں منتقل ہو جاتا ہے۔
گائے کا دودھ دوہنے والے روبوٹ
01:51
This browser does not support the video element.
لیکن جانوروں میں یہی وائرس ہوا کے ذریعے بھی پھیلتا ہے اور یہی متاثرہ یورپی علاقوں میں حکام کے لیے سب سے زیادہ تشویش کی بات ہے۔
یہ وائرس انسانوں کے لیے بہت کم خطرناک ہوتا ہے۔ تاہم ڈیری فارمنگ اور لائیو اسٹاک کے لیے یہ وبا ہوش ربا مالی نقصانات کی وجہ بنتی ہے کیونکہ وائرس سے متاثر ہو جانے کی صورت میں ایسے ہزاروں بلکہ لاکھوں مویشی تلف کرنا پڑ جاتے ہیں۔
قومی سرحدوں کی بندش
منہ کھر کی اس وبا کے پیش نظر سلوواکیہ کی حکومت نے اسی ہفتے ہنگری کے ساتھ اپنی 16 مشترکہ گزر گاہوں کو بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ ساتھ ہی سلوواک حکومت نے آسٹریا کے ساتھ بھی اپنی ایک بارڈر کراسنگ بند کر دی۔
سوئس چیز، کیا خاتمے کے قریب؟
03:10
This browser does not support the video element.
قبل ازیں آسٹریا نے بھی، جس کی سرحد جرمنی سے بھی ملتی ہے، ہنگری اور سلوواکیہ کے ساتھ اپنی 23 سرحدی گزرگاہیں بند کر دی تھیں۔ آسٹریا میں ابھی تک مویشیوں کے اس وبائی مرض کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔
ان حالات میں چیک جمہوریہ نے، جو ہنگری اور سلوواکیہ کے اس وبا سے متاثرہ علاقوں سے کافی دور ہے، اپنے ہاں سخت حفاظتی انتظامات کا اعلان کر دیا ہے۔
چیک حکومت نے ان تمام پانچ بارڈر کراسنگز پر، جہاں سے مال بردار ٹرک اس ملک میں داخل ہوتے ہیں، ایسے اقدامات متعارف کرا دیے ہیں، جن کے تحت مال بردار گاڑیوں کو جراثیموں سے پاک کیا جا رہا ہے۔ چیک جمہوریہ میں بھی اب تک منہ کھر کی بیماری کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔
ادارت: امتیاز احمد
مشرقی یورپ کی سیاحت: سلوواکیہ
یوکرینی جنگ کی وجہ سے سیاحت کے شوقین افراد اب چھٹیاں منانے وسطی اور مشرقی یورپ کا رُخ کر رہے ہیں۔ ہمسایہ ممالک میں جانے کا مطلب کہیں دور جانا بھی نہیں۔ آئیے سلوواکیہ چلتے ہیں۔
تصویر: Karol Czinege/PantherMedia/IMAGO
پرسکون دارالحکومت
براٹسلاوا پانچ لاکھ آبادی کا شہر ہے اور سلوواکیہ کا دارالحکومت بھی ہے۔ اس کو ایک پرسکون شہر قرار دیا جاتا ہے۔ اس کا مرکزِ شہر باروک کلچر کا حامل ہے اور اس میں چہل قدمی ایک مختلف تجربہ۔ اس کا ایک حسن براٹٰیسلاوا قلعہ بھی ہے، جو ایک چٹان پر واقع ہے۔ اس اس قلعے میں تاریخ کا میوزیم ہے۔
تصویر: Pablo Camacho/PhotoAlto/picture alliance
حیران کن مناظر: اسپیز کا محل
سلوواکیہ شاندار محلات کا ملک ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہر 27 ہزار شہریوں کے لیے ایک تاریخی محل موجود ہے۔ اسپیز کاسل وسطی یورپ کے بڑے محلات میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ یونیسکو کے عالمی ورثے میں شامل ہے۔ اس پر پہنچ کر ٹاٹرا پہاڑی سلسلے کا نظارہ بھی ممکن ہے۔
تصویر: Jaroslav Sugarek/Zoonar/picture alliance
سبز نخلستان: ٹاٹرا نیشنل پارک
سلوواکیہ کے شمال میں یہ نیشنل پارک سن 1949 میں قائم کیا گیا تھا۔ اس طرح یہ ملک کا پرانا نیشنل پارک ہے۔ اس میں قدیم طرزِ زندگی کو برقرار رکھا گیا ہے۔ اسی میں مارٹن سکانزن نامی مشہور اوپن ایئر تھیئٹر بھی ہے۔ کئی جانور اور پھلوں کی اقسام بھی اس نیشنل پارک میں پائی جاتی ہیں۔ جانوروں میں بھوری رنگت والا ریچھ اور بکری کی شکل والا ہرن بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture alliance / Zoonar
ماضی کا سفر: مارٹن اوپن ایئر تھیئٹر
سلوواکیہ میں ایک درجن سے زائد اوپن ایئر تھیئٹر ہیں۔ ان تھیئٹر میں فنکار صدیوں پرانی تہذیب کو پیش کرتے ہیں۔ ان سب اوپن ایئر تھیئٹرز میں مارٹن سکانزن کو شائقین بہت زیادہ پسند کرتے ہیں۔ اس کا طرزِ تعمیر انیسویں صدی کا ہے اور یہ شمال مغربی سلوواکیہ میں واقع ہے۔
تصویر: Vladimir Cuvala/IMAGO
لپٹووسکا مارا ریزروائر
لپٹووسکا مارا کے پانی کے ذخیرے کو سلوواکیہ میں سب بڑا ریزروائر قرار دیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے ملک میں دریائے وا کے سیلاب میں کمی ہوئی اور توانائی کے حصول کا بھی ایک ذریعہ بنا۔ اس کی تعمیر کے دوران 12 دیہات اور کئی تاریخی و ثقافتی مقامات بھی پوری طرح پانی میں ڈوب گئے۔ اس کے ایک کنارے پر تفریحی مقام مارا کیمپنگ ہے۔ یہاں کشتی رانی، سرفنگ اور نہانے یا پیراکی کی سہولت بھی دستیاب ہے۔
تصویر: Michal Fludra/NurPhoto/picture alliance
زیرِ زمین سفر، سلوواکیہ کی غاریں
اوچٹنسکا ارگونائٹ غار کا نظارہ بھی حیران کن ہے۔ یہ دنیا کے ان چند مقامات میں سے ہے جہاں ارگونائٹ معدنی دولت کی تہیں دیکھی جا سکتی ہیں۔ بقیہ اس معدنی دولت کی غاریں لاطینی امریکا میں پائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اور بیلیانسکا غار (تصویر میں دیکھی جا سکتی ہے) کے باہر موسم گرما میں مختلف کنسرٹس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
تصویر: jarino47/IMAGO
کوشِٹسے کی رونقیں
سلوواکیہ کا دوسرا بڑا شہر کوشٹسے ہے۔ اس کو سن 2013 میں یورپی ثقافتی دارالحکومت بھی قرار دیا گیا تھا۔ اس شہر کو سلوواکیہ کا مالیاتی اور ثقافتی مرکز بھی خیال کیا جاتا ہے۔ کوشٹسے میں سلوواکیہ کا سب سے بڑا چڑیا گھر موجود ہے۔ اسی شہر میں سینٹ ایلزبتھ کیتھڈرل نہایت پرشکوہ ہے۔
تصویر: Barbara Boensch/imageBROKER/picture alliance
چھپا خزانہ: مورانسکا پلانینا نیشنل پارک
وسطی سلوواکیہ میں پہاڑوں اور محفوظ قدری مناظر کا حامل مورانسکا پلانینا نیشنل پارک واقع ہے۔ اس میں پانی کی لہروں سے پہاڑوں پر بننے والے نشانات بھی شاندار ہیں۔ اس نیشنل پارک کا سارا منطر ہزاروں سالوں میں تخلیق ہوا اور اب بھی سلامت ہے۔ اس میں پہاڑی راستوں سے ہائیکرز بہت رغبت رکھتے ہیں۔ قدیمی موران قلعہ بھی اندر موجود ہے۔
تصویر: CSP_tomas1111/IMAGO
ذائقوں کی جہت
سلوواکیہ کے کھانے اپنی لذت کے لیے شہرت رکھتے ہیں۔ ان میں مشہور چیک اسٹائل ڈمپلنگ لوگوں کو بہت مرغوب ہے۔ تصویر میں سلوواکیہ کی ایک خاص ڈش بریڈسا دیکھی جا سکتی ہے۔ یہ بھیڑ کے دودھ سے بنے پنیر سے تیار کی جاتی ہے۔ اس کو اکثر آلو کی ڈمپلنگ کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔۔
تصویر: digifoodstock/CTK/picture alliance
چھوٹا ملک بڑا دل
اس ملک کی آبادی محض 50 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے لیکن اس ملک میں چار لاکھ یوکرینی مہاجرین کو پناہ دی گئی ہے۔ مقامی لوگوں نے ان مہاجرین کے لیے اپنے گھروں کے دروازے کھول دیے تھے۔ ملکی وزیر اعظم نے اس صورت حال کے تناظر میں کہا تھا کہ ان کے ملک کے شہریوں کے دل بہت بڑے ہیں۔