1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وسط البلد: مغربی اور مشرقی موسیقی کا امتزاج

27 جنوری 2009

آجکل قاہرہ ميں نوجوانوں میں ايک ہي میوزیکل گروپ کا چرچا ہے جس کا نام ہے ’وسط البلد‘۔اس کے اردو معنی ہيں ’شہر کا مرکز‘. اس گروپ کي نرالي بات يہ ہے کہ يہ مشرقی اور مغربی موسيقی کے امتزاج ميں ماہر ہے۔

مصری معاشرہ ايک روايتی معاشرہ ہے جس ميں وسط البلد جيسے ترقي يافتہ آرٹسٹوں کا قدم جمانا آسان بات نہيں ہے۔.تصویر: picture-alliance / dpa

وسط البلد کی موسيقی سے بہت سے مقامی موسيقارغير يقينی کا شکار ہوئے ہيں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مصری معاشرے ميں اس قسم کی موسيقی ايک نئي بات ہے. وسط البلد ان مصری نوجوانوں کي نمائندگی کرتا ہے جو مغرب کے ساتھ موسیقی کی دوڑ ميں پيچھے نہيں رہنا چاہتے.

محبت کا پیغام:ايک اعشاريہ چھ کروڑ آبادی کا شہر قاہرہ، مختلف طرززندگي کي مثالوں سے بھرا ہوا ہے. جس عمارت ميں وسط البلد ميوزيکل گروپ ریاض کرتا ہے اس کے سامنے ایک قصائی کی دکان ہے ۔ ایک طرف چھریوں کے تیز کرنے اور گائے ذبح کرنے کی آواز سنائی دیتی ہے تو دوسری طرف جدید راک اور غربی میوزک سنائی دیتا ہے۔

وسط البلد قاہرہ ميں ايک کلچرل انقلاب لانے والا گروپ ہے. يہ اپنے سننے والوں کو کلچرل آزادی کا احساس ديتا ہے.تصویر: picture-alliance/dpa

اس گروپ کے تقريبا تمام ہي گانے محبت کے متعلق ہوتے ہيں. گروپ کے کلاکار ہانی عادل کہتے ہیں :’’ہماری موسيقی مختلف ثقافتوں اور موسيقی کاامتزاج ہے. ہم نے گانے کی شروعات مشرقي موسيقی سے کی اور پھر بعد ميں اس ميں جيز، بلوز او راگ شامل کيے. ہم وسط البلد قاہرہ کے مرکز کہلاتے ہيں. ہماری میوزک کی طرح قاہرہ ميں بھی دنیا بھر سے آئے ہوئے لوگ مقامی لوگوں کے ساتھ گھل مل جاتے ہيں.‘‘

عربی اور غربی ساتھ ساتھ: ریاض کے دوارن آٹھوں موسيقار اپني اپني کرسيوں پر ايک دائرے کي شکل ميں بيٹھے ہوئے ہيں. کبھی کبھی ان ميں سے کوئي اٹھ کر کھڑکی کو کچھ وقت کيلئے کھول ديتاہے تاکہ تازہ ہوا اندر آسکے. ہاني عادل گروپ کے لیڈ سنگر ہيں اورگاتے وقت ايک اليکٹرانيک گيٹار بھي بجاتے ہيں. آدم اس گروپ کے دوسرےلیڈ سنگر ہيں جن کے ذمے موسیقی کا مشرقي حصہ ہے. آدم پہلے قرآن کی تلاوت کیا کرتے تھے او وہ صوفی کلام بھی گاتے تھے. احمد اس گروپ کے عود آلہ بجانے والے ساتھي ہيں. محمد اور احمد ڈرمز اور ڈھولک بجاتے ہيں. وسط ا لبلد کے ايک ساتھی کا تعلق مصر کے سياہ فام افريقی حصے سے ہے تو دوسرے کا تعلق ايريتريا سے.

اسد جو گيٹار بجاتے ہيں اپنے سروں ميں فلامينگو کے سر بھی شامل کرتے ہيں.ہانی عادل بتاتے ہیں:’’اگرچہ ميری جڑيں مشرقی ہيں ليکن مغربي ممالکے کے لوگوں کيساتھ بھی ميرے تعلقات اچھے ہيں. يہ تعلقات ميں نے مصرميں سياحوں کے مختلف ہوٹلوں ميں گانے گاتے وقت بنائے ہيں. ميں ان ہوٹلوں ميں پاپ گانےگايا کرتاتھا. جب ميں نے خود کمپوز کرنا شروع کيا تو ميں نے مشرقی اور مغربی موسيقی کو مکس کيا.‘‘

’’لوگ ہمارے پاس آکر پوچھتے ہيں ہمارے سب پرانے مصری گلوکار کہاں ہيں؟ آپ پرانے مصری گانے کيوں نہيں گاتے؟‘‘تصویر: AP

ہانی عادل نے آٹھ سال پہلے وسط البلد کی بنياد رکھی. گروپ کے تمام ديگر ساتھيوں کي طرح ہانی عادل نے بھی اعلی تعليم حاصل کی ہے. وہ اصل ميں وکيل ہيں ليکن انہوں نے موسيقي کےليے وکالت کاپيشہ ترک کرديا. ان کے گروپ کي کاميابی اس بات کي دليل ہے کہ ان کا يہ فيصلہ غلط نہيں تھا.

ناقدین کیا کہتے ہیں : وسط البلد پر تنقيد کرنے والے بھی ہيں جن ميں سے زيادہ تر کا تعلق مشرقي موسيقي سے ہے. ’’لوگ ہمارے پاس آکر پوچھتے ہيں کہ ام کلثوم کہاں ھيں؟ عبدالحليم حافظ اور فريد التراش کہاں ہيں؟ ہمارے سب پرانے مصری گلوکار کہاں ہيں؟ آپ پرانے مصری گانے کيوں نہيں گاتے؟‘‘عود آلہ بجانے والے احمد کہتے ہیں:’’ہم پر تنقيد کرنے والے ايسے لوگ ہيں جنہوں نے روايتی طريقے سے موسيقی سيکھی ہے او وہ ہماری موسيقی کو سمجھنا نہيں چاہتے اور اسے رد کرتے ہيں. جب ہم مشہور ہوجائیں گے تو پھر ہوسکتاہے کہ وہ اسے قبول کرنا شروع کرليں.‘‘

وسط البلد کی موسيقی سے بہت سے مقامی موسيقارغير يقينی کا شکار ہوئے ہيں۔تصویر: picture-alliance / HB Verlag /Joh

روایتی معاشرہ: وسط البلد کے زيادہ تر سننے والوں کا تعلق اونچی سوسائٹی سے ہے جو زيادہ تر لکھے پڑہے بھی ہيں.مصری معاشرہ ايک روايتی معاشرہ ہے جس ميں وسط البلد جيسے ترقي يافتہ آرٹسٹوں کليے قدم جمانا آسان بات نہيں ہوتی. قاہرہ ميں جرمن گيوتھے انسٹيٹيوٹ میں کام کرنے والے ہایکو زيورز اس بارے ميں کہتے ہيں. ’’يہاں سمجھنے کی بات يہ ہے کہ معاشرے کو کس طرح ديکھا جائے. مصري معاشرے بہت ہي سستی کے ساتھ تبديلی کی طرف گامزن ہے او اس وجہ سے زيادہ تر اوقات ان لوگوں کيساتھ مصري معاشرے کا تصادم ہوتاہے جن کی رفتار تيز ہو. اگر ہم مصري معاشرے کا موازنہ جرمن معاشرے کے ساتھ کريں تو معلوم ہوگا کہ مصری معاشرہ اپنی پرانی روايتوں کيساتھ زيادہ جڑا ہواہے. اس معاشرے ميں جرمن معاشرے کے برعکس راتوں رات تبديلياں نہيں آتيں.‘‘

وسط البلد قاہرہ ميں ايک کلچرل انقلاب لانے والا گروپ ہے. يہ اپنے سننے والوں کو کلچرل آزادی کا احساس ديتا ہے. جب وسط البلد اپنے گانے گاتے ہيں تو ايسا محسوس ہوتا ہے کہ جيسے کوئی کسي بڑے مغربی شہر جيسے لندن، نيويارک يا پيرس ميں ہو.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں