1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وسکونسن کا حملہ آور نسل پرست تھا

7 اگست 2012

امريکی رياست وسکونسن ميں سکھوں کے ايک گردوارے پر حملہ کرنے والے پيج کے بارے ميں يہ علامات بڑھتی جا رہی ہيں کہ اُس کے حملے کا پس منظر نسلی نفرت تھا۔

تصویر: Reuters

وسکونسن کے سکھ گردوارے پر حملہ کرنے والا 40 سالہ مائيکل پيج نسلی نفرت اور نسل پرستی کے نظريات سے متاثر تھا۔ يہ اندازہ اُس کے بارے ميں حاصل ہونے والی معلومات سے لگايا جا رہا ہے۔

سکھ گردوارے پر پيج نے حملہ اتوار پانچ اگست کو کيا تھا۔ رياست وسکونسن کے اسلحے کے نرم قوانين کی وجہ سے وہ حملے سے کچھ ہی دير پہلے بڑی آسانی سے ايک پستول اور گولياں خريدنے ميں کامياب ہو گيا تھا۔

پيج کو بار بار خراب طرز عمل کی وجہ سے فوج ميں چھ سال ملازمت کے بعد ہی برخواست کر ديا گيا تھا۔ وہ اقليتوں سے اپنی نفرت کو چھپانے کی قطعی کوشش نہيں کرتا تھا۔ اس کے دائيں بازو کے انتہا پسند نيو نازی عناصر سے قريبی ربط ضبط کا ريکارڈ بھی موجود ہے۔ يہ ريکارڈ ’سدرن پاورٹی لا سينٹر‘ کے پاس ہے جو امريکہ کا نسل پرستی پر ريسرچ کا مشہور ترين انسٹيٹيوٹ ہے۔ انسٹيٹيوٹ کے ڈائریکٹر مارک پوٹوک نے کہا: ’’يہ شخص 1990ء سے امريکہ کے نيو نازی گروپوں کے اہم ترين اراکين ميں شامل تھا۔ ہم پچھلے 10 برسوں سے بھی زيادہ عرصے سے اُس کی نگرانی کر رہے تھے۔‘‘

پوٹوک نے مزيد کہا کہ پيج نے نہ صرف بارہا کھلے عام اقليتوں کے خلاف نفرت پھيلائی بلکہ وہ کئی برسوں سے امريکی نيو نازيوں کے ايک بد نام راک ميوزک بينڈ ميں بھی شامل تھا۔ پوليس بھی امريکی فوج کے ’نفسياتی طريقہء جنگ‘ کے شعبے سے چھ سال تک منسلک رہنے والے اِس حملہ آور سے واقف تھی۔ ايف بی آئی کے تفتيشی اہلکاروں نے اس کی تصديق کر دی ہے کہ وہ پوليس کی نظر ميں بھی آ چکا تھا۔ ايک اہلکار نے کہا: ’’مجرم کا پوليس سے رابطہ تھا۔ فی الحال ہم تفصيلات ظاہر نہيں کر سکتے۔‘‘

گردوارے پر حملے کے بعد سوگوارتصویر: Reuters

ان تمام باتوں کے باوجود مجرم کو وسکونسن ميں وہ پستول بہت آسانی سے خريدنے میں کاميابی ہوئی جس سے اُس نے گردوارے ميں کئی سکھوں کا خون بہايا اور ايک پوليس والے کو بھی شديد زخمی کر ديا۔ پوليس انچارج نے بتايا کہ نو گولياں لگنے سے شديد زخمی ہو جانے کے باوجود اس پوليس والے نے اپنے ساتھيوں کو اشارہ کيا کہ وہ اُس پر توجہ دينے کے بجائے سکھوں کو بچائيں۔

عينی شاہدين کا کہنا ہے کہ انہوں نے نسل پرست مجرم کے بازو پر 9/11 بھی لکھا ديکھا ہے۔ 11 ستمبر 2001ء کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے امريکہ کی سکھ برادری پر 700 حملے ہو چکے ہيں۔ سکھ اپنی پگڑی اور لمبی داڑھيوں کی وجہ سے طالبان سے ملتے جلتے لگتے ہيں۔ دائيں بازو کے انتہا پسند اکثر انہيں القاعدہ يا طالبان کے دہشت گرد سمجھ کر اُن پر حملے کرتے ہيں۔ حملے کا نشانہ بننے والے سکھ گردوارے سے وابستہ ايک شخص نے کہا: ’’شايد حملہ آور يہ سمجھا کہ ہم مسلمان ہيں۔‘‘

امريکی صدر اوباما نے کہا: ’’اس قسم کے خوفناک واقعات اب اکثر ہونے لگے ہيں۔‘‘

کولوراڈو ميں ايک سينما گھر اور وسکونسن کے سکھ گردوارے پر حملوں کے درميان مشکل سے دو ہفتوں کا وقفہ ہے۔

حيرت کی بات ہے کہ آسانی سے حاصل ہونے والے اسلحے کے ذريعے ہولناک خونريزی کے ان متواتر واقعات کے باوجود امريکہ ميں اسلحے کے قوانين پر کوئی بحث سننے ميں نہيں آتی۔

R.Sina,sas/S.Sand,aa

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں