وفاقی جرمن صدر ہورسٹ کوہلر غیر متوقع طور پر مستعفی
31 مئی 2010پیر کو برلن میں 67 سالہ کوہلر نے ایک پریس کانفرنس میں، جس میں اُن کی اہلیہ بھی اُن کے ہمراہ کھڑی نظر آ رہی تھیں، کہا:’’مَیں فوری طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں۔‘‘ اُنہوں نے کہا، اُن پر عائد کیا گیا یہ الزام کسی بھی طرح جائز نہیں ہے کہ اُنہوں نے افغانستان میں وفاقی جرمن فوج کی جرمن آئین سے ہم آہنگی نہ رکھنے والی کارروائی کی حمایت اقتصادی مفادات کے باعث کی۔ اُنہوں نے کہا، اِس طرح کے الزامات واضح کرتے ہیں کہ سربراہِ مملکت کے عہدے کا کتنا کم احترام کیا جا رہا ہے۔
کوہلر نے کہا کہ اُنہوں نے اپنے اِس فیصلے سے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ ساتھ جرمن پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے اسپیکرز کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔ جرمن پارلیمان کے ایوانِ بالا ’بنڈیس راٹ‘ کے اسپیکر ژَینز بوہرنسن نے عبوری طور پر صدر کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ کوہلر واضح طور پر جذباتی نظر آ رہے تھے۔ اُنہوں نے کہا:’’صدر کے طور پر جرمنی کی خدمت کرنا میرے لئے ایک اعزاز تھا۔‘‘ کوہلر کا مزید کہنا تھا:’’مَیں جرمنی میں اُن بہت سے لوگوں کا شکر گزار ہوں، جنہوں نے مجھ پر اعتماد کیا اور میری سرگرمیوں کی حمایت کی۔ مجھے امید ہے کہ آپ میرے اِس فیصلے کو سمجھیں گے۔‘‘
کوہلر نے 22 مئی کو اپنے ایک بیان میں جرمنی کے اقتصادی مفادات کے تحفظ کو بیرونی دُنیا میں جرمن فوج کی کارروائیوں کا جواز قرار دیا تھا۔ کوہلر نے کہا تھا کہ جرمنی کی طرح کے برآمدات پر انحصار کرنے والے ملک کو کبھی کبھی اپنے اقتصادی مفادات کا تحفظ اِس طرح بھی کرنا پڑتا ہے کہ وہ افغانستان جیسے علاقوں میں علاقائی عدم استحکام کو روکنے کی کوشش کرتا ہے۔ جرمن ریڈیو سے باتیں کرتے ہوئے کوہلر نے کہا تھا:’’اِس طرح کا علاقائی عدم استحکام یقینی طور پر ہماری تجارت، ملازمتوں اور آمدنی پر اثر انداز ہوتا ہے۔‘‘ اُن کے اِس بیان کو بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ بعد ازاں کوہلر نے اپنے بیان کی مزید وضاحت کی تھی اور کہا تھا کہ وہ وہ کچھ نہیں کہنا چاہتے تھے، جس کا اُنہیں الزام دیا جا رہا ہے۔ اُن کے ایک ترجمان نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ صدر کے بیان میں افغانستان مشن کا ذکر نہیں تھا۔
کوہلر، جو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے مینیجنگ ڈائریکٹر رہ چکے ہیں، سن 2004ء میں پہلی مرتبہ جرمن صدر کے عہدے پر فائز ہوئے تھے اور اُنہیں 2009ء میں دوسری مدت کے لئے صدر چنا گیا تھا۔ اُن کے استعفے کے نتیجے میں 55 سالہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی مخلوط حکومت مزید مشکلات کا شکار ہو گئی ہے۔ میرکل نے کہا کہ اُنہیں کوہلر کے فیصلے کا پتہ اُن کے اعلان سے صرف دو گھنٹے پہلے چلا اور اُنہوں نے صدر کو استعفے سے باز رکھنے کی بھی کوشش کی۔ میرکل نے کہا کہ کوہلر کا یہ فیصلہ اُن کے لئے ایک بڑے دھچکے کے مترادف ہے۔
جرمن صدر کا عہدہ اگرچہ رسمی نوعیت کا ہی ہے لیکن کوئی بھی قانون تب تک نافذ العمل نہیں ہو سکتا، جب تک اُس پر صدر کے دستخط نہ ہوں۔ وفاقی جمہوریہء جرمنی کے قیام کے بعد سے کسی جرمن صدر کے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ جرمن آئین کی رُو سے اگلے تیس روز کے اندر اندر یعنی 30 جون تک کوہلر کے جانشین کا انتخاب عمل میں آ جانا چاہئے۔ ابھی متوقع امیدواروں کے نام سامنے نہیں آئے ہیں۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: عابد حسین