1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافغانستان

وقار کی علامت: افغان باشندوں میں سرپوشی کی رنگا رنگت ثقافت

18 مارچ 2022

افغانستان میں سرپوشی کے لیے استعمال ہونے والی ٹوپیاں اور پگڑیاں وہاں آباد کئی متنوع ثقافتوں کی نمائندگی کرتی ہیں، جو آج بھی اتنی ہی مقبول ہیں جتنی صدیاں پہلے۔ سر ڈھانپنا افغان طرز زندگی اور لباس دونوں کا اہم حصہ ہے۔

Afghanistan Talibanned | Schönheits Salon Kabul
تصویر: Adek Berry/AFP

وسطی اور جنوبی ایشیا کے سنگم پر واقع ملک افغانستان میں کئی ذیلی ثقافتیں اور نسلی گروپ دیکھنے میں آتے ہیں اور ان میں باہمی فرق ان کی طرف سے سروں کو ڈھانپنے کے لیے استعمال ہونے والی مصنوعات سے بھی واضح ہو جاتا ہے۔ ہندو کش کی اس ریاست میں کسی شہری کی ٹوپی یا اس کا پگڑی پہننے کا انداز اس کی سماجی حیثیت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ یوں یہ بات بھی نمایاں ہوجاتی ہے کہ کسی افغان باشندے کا تعلق ملک کے کس حصے یا نسلی برادری سے ہے۔

تصویر: Wakil Kohsar/AFP/Getty Images

ازبکی ٹوپی

افغانستان میں پہنی جانے والی ازبکی ٹوپی عام طور پر اوپر سے ہموار اوراطراف سے  گول ہوتی ہے، جو دیکھنے میں تنگ بھی نظر آتی ہے۔ اسے رنگین اونی کڑھائی سے سجایا جاتا ہے۔ افغانستان کے شمالی علاقوں مثلاﹰ مزار شریف، فاریاب اور جوزجان سے تعلق رکھنے والے افغان باشندے زیادہ تر یہی ٹوپی پہنتے ہیں۔

پشتونوں کی سیاہ پگڑی

پشتون نسل کے افراد اور ان کے کئی ذیلی قبائل افغانستان کی آبادی میں سب سے بڑی نسلی برادری ہیں۔ افغان طالبان کی اکثریت کا تعلق بھی پشتون نسل سے ہی ہے۔ پشتون قبائل سے تعلق رکھنے والے افغان عموما سیاہ پگڑی پہنتے ہیں، جسے ایک ٹوپی کے ارد گرد باندھ کر اس کا ایک سرا کندھے پر کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے۔

تصویر: Ahmad Sahel Arman/AFP/Getty Images

دیہی علاقوں کے بہت سے پشتون افغان باشندوں کے مطابق پگڑی ہر پشتون کی پہچان ہوتی ہےاور کوئی لڑکا جب پگڑی پہننا شروع کرے تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ ایک بالغ مرد بن گیا ہے۔

قندھاری ٹوپی

جنوبی قندھار کے نوجوان عموماﹰ گول اور نرم ٹوپیاں پہنتے ہیں، جن کے پیشانی سے اوپر والے حصے میں ایک خاص کٹاؤ ہوتا ہے۔ اس کے برعکس بوڑھے مرد خصوصاً کسان سروں پر پگڑی کے ساتھ ساتھ کندھے پر ایک چوکور اسکارف نما کپڑا پہننے کو ترجیح دیتے ہیں۔

تصویر: Wakil Kohsar/AFP/Getty Images

خواتین کی ٹوپیاں

مغربی افغان صوبوں خاص کر صوبے ہرات کے دیہی علاقوں میں اکثر مقامی خواتین بھی چادریں اوڑھنے کے ساتھ ساتھ ٹوپیاں بھی پہنتی ہیں۔ یہ چادریں ان کے کندھوں کو بھی ڈھانپے ہوئے ہوتی ہیں اور ٹوپیاں چادروں کے اوپر یا ان کے نیچے پہنی جاتی ہیں۔

افغان خواتين کا روايتی لباس: رنگا رنگ کرتياں يا برقعہ؟

02:36

This browser does not support the video element.

تاجک نسل کے افغانوں کی پکول

افغانستان کے تاجک نسل کے باشندے عموماﹰ جو ٹوپی پہنتے ہیں، وہ پکول کہلاتی ہے اور بھیڑ کی نرم اون سے بنی ہوئی ہوتی ہے۔ یہ سخت سردی میں سر کو گرم رکھنے میں مدد دیتی ہے۔

ماضی میں ایک بم حملے میں مارے جانے والے طالبان مخالف کمانڈر اور تاجک نسل کے سیاسی رہنما احمد شاہ مسعود بھی پکول ہی پہنا کرتے تھے۔ وہ اور پنجشیر وادی سے ان کے کئی جنگجو ساتھی اس ٹوپی کو اپنے سروں پر بہت پیچھے پہنتے تھے۔

سر ڈھانپنے کا رواج

افغانستان میں خوشی کی کسی تقریب مثلاﹰ شادی بیاہ کے موقع پر بھی مردوں میں سر ڈھانپنے کا رواج عام ہے۔ وہ سرپوشی کے لیے ایک خاص قسم کا کپڑا استعمال کرتے ہیں، بالکل ویسے ہی جیسے پاکستان میں گلگت اور اس کے نواحی علاقوں میں دلہا کو گلگتی ٹوپی پہنائی جاتی ہے۔

تصویر: AP

یہ گلگتی ٹوپی پکول سے ملتی جلتی ہوتی ہے۔ اس کے سامنے یا ایک جانب ایک پر بھی لگا ہوا ہوتا ہے، جو اس کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کر دیتا ہے۔

’تیرہ سال کی تھی، تب سے برقعہ پہنتی ہوں‘

05:51

This browser does not support the video element.

قراقلی ٹوپی

قراقل یا قراقلی ٹوپی افغان باشندوں میں سرپوشی کے لیے استعمال ہونے والی ٹوپیوں کی قدیم ترین قسموں میں سے ایک ہے، جو بھیڑوں کے نوزائیدہ بچوں کی اون سے بنتی ہے۔ سرحد پار ہمسایہ ملک پاکستان میں اسے جناح کیپ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ پاکستان میں اس ٹوپی کو ملک کے بانی محمد علی جناح نے اپنے لباس کا حصہ بنا کر عوام میں بہت مقبول بنا دیا تھا۔

افغانستان میں سابق صدر حامد کرزئی کے دور حکومت میں یہی ٹوپی خاص طور پر کابل میں عوامی لباس کے ایک بنیادی حصے کے طور پر بہت مقبول ہو گئی تھی۔

ک ش / ر ب (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں