ولادیمیر پوٹن قصائی ہیں، جو بائیڈن
27 مارچ 2022
جو بائیڈن نے ہفتہ 26 مارچ کو پولش دارالحکومت وارسا کے شاہی محل کے دورے کے موقع پر یہ بیان دیا تاہم ان کے اس بیان سے چند لمحوں پہلے ہی روس کی طرف سے لیوو پر چار میزائل داغے گئے تھے۔ یوکرین کا یہ علاقہ پولینڈ کی سرحد سے قریب 60 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ ان حملوں کے بارے میں خبریں یوکرینی حکام کی طرف سے موصول ہوئیں جنہوں نے ایک اور روسی حملے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے کے نتیجے میں لیوو کے صنعتی علاقے کو نشانہ بنایا گیا تاہم ان دونوں حملوں میں کسی جانی نقصان کی خبر موصول نہیں ہوئی۔
جو بائیڈن کا یورپ کا دورہ
جو بائیڈن نے ہفتے کو اپنا چار روزہ یورپی دورہ پولینڈ میں ایک شعلہ بیان تقریر کے ساتھ ختم کیا۔ بائیڈن 23 مارچ کو یورپ پہنچے تھے جہاں انہوں نے یورپی سیاسی اور سفارتی مرکز برسلز میں تین ہنگامی سربراہی اجلاسوں میں شرکت کی تھی۔ امریکی صدر کا یورپ کا یہ دورہ یوکرین پر روس کی چڑھائی اور مشرقی یورپ کے خطے میں پھیلتی ہوئی بدامنی اور عدم استحکام کے تناظر میں غیر معمولی اہمیت کا حامل تھا۔ امریکا اور اس کے مغربی اتحادی ممالک کی طرف سے روس پر غیر معمولی دباؤ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
روس یوکرین کے خلاف کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیار استعمال کر سکتا ہے، امریکہ
روس یوکرین پر اپنے حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور یورپی یونین، نیٹو اور جی سیون گروپ تینوں کے ممبر ممالک کے سربراہان نے جمعے کو برسلز میں روس پر پابندیوں میں مزید سختی سمیت روس کے یوکرین پر حملے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے توانائی کے بحران سے نمٹنے جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ امریکی صدر نے ان سربراہی اجلاسوں میں شرکت کے بعد پولینڈ کا دورہ کیا جہاں ہفتے کے روز ان کی ملاقات یوکرین کے وزیر دفاع اولیکسی ریزنیکوف اور وزیر خارجہ دمیترو کولیبا سے ہوئی تھی۔ صدر بائیڈن کے ساتھ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائڈ آسٹن بھی موجود تھے۔ اس سے قبل یوکرینی وزیر دفاع اولیکسی ریزنیکوف نے بتایا تھا کہ پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں انہوں نے ملکی وزیر خارجہ دمیترو کولیبا کے ہمراہ اپنے امریکی ہم منصب سے ملاقات کی، جس میں موجودہ مسائل پر تبادلہ خیال کے ساتھ ساتھ کییف اور واشنگٹن کے درمیان سیاسی اور دفاعی تعاون پر بات چیت کی گئی۔
بائیڈن کا پوٹن کو جنگی مجرم کہنا 'ناقابل قبول اور ناقابل معافی' ہے، روس
جوبائیڈن نے پولش حکام کے ساتھ ملاقات کے بعد پولینڈ میں یوکرینی پناہ گزینوں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے روسی ہم منصب کو ''قصائی‘‘ کے لقب سے نوازا۔ امریکی صدر نے دھواں دار تقریر میں روس اور یوکرین کی موجودہ جنگ کو جمہوری آزادی کی جدو جہد کے پس منظر میں تاریخ کا ایک حصہ قرار دیا۔ جو بائیڈن نے کہا، ''خدا کے لیے، یہ شخص اقتدار میں نہیں رہ سکتا۔‘‘ بائیڈن کی اس سے مراد روسی صدر ولادیمیر پوٹن تھی۔ اُدھر امریکی صدر کے اس بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کریملن نے اسے رد کر دیا اور کہا کہ یہ بائیڈن کا فیصلہ نہیں ہوسکتا، روس کا صدر روسی عوام منتخب کرتے ہیں۔
امریکی صدر نے اپنے بیان میں روس کی موجودہ جنگ کے بارے میں اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ''ہمیں اس پر کڑی نظر رکھنا ہوگی۔ یہ جنگ چند دنوں یا مہینوں میں نہیں جیتی جا سکتی۔ ہمیں خود کو مضبوط بنانا ہوگا۔‘‘
یوکرین منتظر
امریکا نے یوکرین کو اربوں ڈالر کی امداد کا وعدہ پہلے ہی سے کر رکھا ہے۔ اب واشنگٹن کی طرف سے مزید ایک سو ملین کی اضافی امداد کا وعدہ کیا گیا ہے جو شہریوں کی حفاظت کے لیے یوکرین کے سرحدی محافظوں اور پولیس فورس پر لگائی جائے گی۔ یوکرینی صدر زیلنسکی نے یوکرین کے میدان جنگ کا مرکز بنے ہوئے شہر ماریوپول کی تباہی کا موازنہ جنگ سے تباہ حال ملک شام کے شہر حلب سے کیا ہے۔یوکرین تنازع: امریکہ نے روس سے تیل اور گیس درآمدات پر بندش عائد کردی
اس شہر کی تباہی اور شام کی خانہ جنگی کا ذمہ دار بھی مغربی ممالک روس اور شامی فورسز کو ٹھہراتے ہیں۔ زیلنسکی نے روس کی جنگ کے سبب پیدا ہونے والی اناج کی قلت سے دنیا کو خبر دار کیا ہے۔ یوکرین دنیا کے اناج پیدا کرنے والے اہم ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ یوکرینی صدر نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں ان کا ملک دیگر ممالک کو غذائی اشیا فراہم کرنے سے قاصر ہے۔ زیلنسکی نے ساتھ ہی توانائی پیدا کرنے والے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی توانائی کی سپلائی کو مضبوط تر اور مؤثر بنائیں تاکہ روس اپنی تیل اور گیس کی دولت کے بل بوتے پر دیگر قوموں کو 'بلیک میل‘ نہ کر سکے۔
ک م/ اب ا)روئٹرز، اے پی(