ہلاکت خیز کووڈ انیس وبا پھیلا کر پوری دنیا میں دہشت برپا کردینے والے کورونا وائرس کے مرکز چین کے شہر ووہان سے بدھ 8 اپریل کو لاک ڈاون ختم کردیا گیا۔
اشتہار
حکام نے 76 دنوں کے لاک ڈاون کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ابھی بعض پابندیاں عائد رہیں گی اور متنبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس سے انفیکشن پھیلنے کا خطرہ ابھی پوری طرح ختم نہیں ہوا ہے۔
ایک کروڑ دس لاکھ آبادی والے ووہان شہر میں گزشتہ برس دسمبر میں پہلی مرتبہ کورونا وائرس کا پتہ چلا تھا، جس کے بعد 23 جنوری کو اس شہر کو سیل کردیا گیا تھا اور یہ دنیا سے پوری طرح کٹ گیا تھا۔ لوگ اپنے اپنے گھروں میں قید ہوکر رہنے کے لیے مجبور ہوگئے تھے۔
ہوبئی صوبے میں واقع ووہان کورونا وائرس سے کا سب سے زیادہ متاثرہ شہر ہے۔ چینی حکام کے مطابق ملک بھر میں کورونا وائرس سے مجموعی طو پر 82 ہزار افراد متاثر ہوئے جن میں 50 ہزار صرف اسی شہر کے رہنے والے تھے جب کہ مجموعی طور پر 3331 افراد ہلا ک ہوگئے جن میں 2500 ووہان کے رہنے والے تھے۔
چینی کی طرف سے جاری تفصیلات کے مطابق پچھلے چند ہفتوں کے دوران ووہان میں کورونا کے کیسیز میں تیزی سے کمی آئی ہے۔ منگل کے روز جاری حکومتی اعدادو شمار کے مطابق یہاں کورونا کا ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا۔
لاک ڈاون کے خاتمے پر ووہان شہر میں یانگ زی ندی کے کنارے جشن کا انعقاد کیا گیا۔ اس دوران انیمیٹیڈ امیجز کی مدد سے ہیلتھ ورکروں اور مریضوں کی تصویریں دیواروں پر دکھائی گئیں اور ووہان کو ایک پرعزم شہر کے طور پر پیش کیا گیا۔
گیارہ ہفتے کے لاک ڈاون کے بعد ووہا ن شہر کے باشندے آج پہلی مرتبہ اپنے اپنے گھروں سے نکل سکیں گے۔ یہ لوگ اب پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کرسکیں گے تاہم اس کے لیے انہیں فراہم کیے گئے ایک مخصوص کیو آر کوڈ کو اسکین کرنا ہوگا۔ یہ منفرد قسم کا کوڈ ہر شخص کی صحت کی صورت حال کی تصدیق کرے گا اور صحت انتظامیہ کے ساتھ ان کا رابطہ برقرار رکھے گا۔
میڈیکل سپلائی اور روزمرہ کے استعما ل کی دیگر ضروری اشیاء تیار کرنے والے کارخانوں میں کام کرنے والوں کو کام پر جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ ملک اور بین الاقوامی سپلائی چین کو متاثر کرنے والی دیگر صنعتوں کو بھی دوبارہ کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔ لیکن اسکول اگلی اطلاع تک بند رہیں گے۔
چینی سرکاری ٹیلی ویزن کے مطابق محدود فضائی سروس بھی شروع کی جارہی ہے۔ آج ووہان سے تقریباً دس ہزار مسافروں کو لے کر 200 پروازیں روانہ ہوں گی۔ میٹرو اور ٹرین سروسز بھی بحال کردی گئی ہیں۔ آج تقریباً 55 ہزار مسافروں کے ٹرین سے سفر کرنے کا اندازہ ہے۔ دوسری طرف شاہراہیں بھی کھول دی گئی ہیں۔
ووہان سے لاک ڈاون کے خاتمے کو کورونا وائرس کی وبا کے خلاف جنگ میں چین کی ایک اہم کامیابی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ چینی ماہرین صحت نے تاہم شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ تمام احتیاطی تدابیر پرعمل جاری رکھیں کیوں کہ چین سے کورونا وائرس کی وبا ابھی پوری طرح ختم نہیں ہوئی ہے اور کووڈ۔انیس سے متاثرہ دنیا کے دیگر ممالک سے جب چینی شہری وطن واپس لوٹیں گے تو اس وائرس کو اپنے ساتھ لاسکتے ہیں۔
چین سے کن ممالک کے شہریوں کا انخلا کیا گیا؟
چین میں کورونا وائرس کی ایک نئی قسم کے پھیلاؤ کے بعد وہاں مقیم غیر ملکی شہریوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ کئی ممالک نے چارٹرڈ پروازوں کے ذریعے اپنے شہریوں کا انخلا کیا ہے۔
تصویر: Reuters/Stringer
فرانسیسی شہریوں کی چین سے واپسی
فرانس کے شہریوں کو ووہان سے واپس فرانس ایک خصوصی پرواز کے ذریعے لایا گیا۔ ہوائی اڈے سے ایک بس میں ان مسافروں کو سوار کر کے سخت نگرانی اور نگہداشت کے ایک مقام تک پہنچایا گیا۔ فرانسیسی شہری کم از کم چودہ ایام تک الگ تھلگ مقام پر رکھیں جائیں گے۔
تصویر: Reuters/J. P. Pelissier
انڈونیشی مسافروں کی روانگی
پہلی فروری کو چینی شہر ٹانگے رینگ سے باتک ہوائی کمپنی کی چارٹرڈ پرواز پر ڈھائی سو انڈونیشی شہری اپنے وطن کے لیے روانہ ہوئے۔ باتک ایئر لائن کا طیاہ ہوائی اڈے پر مسافروں کے سوار ہونے کا منتظر ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/F. Syam
ہسپانوی شہریوں کا انخلا
چین میں کام کرنے والے ہسپانوی شہری بھی واپس وطن پہنچ رہے ہیں۔ ان مسافروں کو دارالحکومت میڈرڈ کے نواح میں واقع ایک فوجی ہوائی اڈے پر اتارا گیا۔ ان مسافروں کو ہوائی جہاز سے باہر آتے ہی ایک مسافر بس کے ذریعے ایک مقام پر چودہ ایام کے لیے کوارنٹائن کر دیا گیا۔ ان ہسپانوی شہریوں کو ووہان شہر سے لایا گیا تھا۔
تصویر: Reuters/Moncloa
جرمن مسافروں کا انخلا
چین کے شہر ووہان سے ایک ایئر بس جرمن شہریوں کو لے کر کولون بون ایئر پورٹ پہنچی۔ ووہان ہی وہ شہر ہے جہاں سے کورونا وائرس کی نئی قسم نے جنم لیا تھا۔ یہ شہر چینی صوبے ہوبئی میں واقع ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg
بنگلہ دیشی بھی واپس وطن روانہ
ووہان میں غیر ملکی شہریوں کے انخلا کے لیے خصوصی بسوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ تصویر میں بنگلہ دیشی شہری ووہان کے انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر پہنچ رہے ہیں۔
تصویر: bdnews24.com
ہوائی جہاز کا عملہ بھی محتاط
چین سے مختلف ممالک کے شہریوں کو واپس لانے کی چارٹرڈ پروازوں کے عملے کو بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی سخت ہدایات کی گئی ہیں۔ جہاز پر سوار ہونے والے مسافروں کو ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/H. Retamal
وائرس سے بچو
یورپ پہنچنے والے مشرق بعید کے سیاحوں نے خصوصی ماسک پہن کر اپنا سفر شروع رکھا ہوا ہے۔ جرمن صوبے باویریا میں ایک تائیوانی خاتون سیاح نے ماسک پہنے ایک تاریخی مقام پر کھڑی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K.J. Hildenbrand
چینی شہریوں کی وطن واپسی
نمونیا کا باعث بننے والے وائرس کی افزائش کے بعد چین سے جہاں غیر ملکی شہریوں کے انخلا کا سلسلہ جاری ہے وہاں دوسرے ممالک سے بھی چینی شہریوں کو وطن واپس بھیجنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ طیارے میں تھائی لینڈ سے واپس آنے والی چینی شہری ماسک پہنے بیٹھے ہیں۔
تصویر: Reuters/Stringer
بھارتی شہریوں کے انخلا کی تیاریاں
بھارتی حکومت نے بھی ووہان میں موجود اپنے قریب ڈھائی سو شہریوں کی واپسی کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ نئی دہلی حکومت نے اس سلسلے میں ایئر انڈیا کا ایک طیارہ اسٹینڈ بائی پر رکھا ہوا ہے۔ بھارتی وزارت داخلہ کے مطابق بھارتی شہریوں کی انخلا کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Antin
چین سے پاکستانیوں کو واپس لانے پر حکومتی ہچکچاہٹ
پاکستانی حکومت نے چین میں موجود پاکستانیوں کو واپس نہ لانے کے فیصلے کو دہرایا ہے۔ اسلام آباد حکومت کا کہنا ہے کہ چین میں پاکستانیوں کا بہتر خیال رکھا جا رہا ہے اور وائرس میں مبتلا چار پاکستانیوں کی صحت بہتر ہونا شروع ہو گئی ہے۔