وِنڈ پاور، قابل تجدید توانائی
30 جنوری 2015جرمنی میں قابل تجدید توانائی کے شعبے میں یہ انتہائی اہم پیشرفت ہے۔ جرمن وِنڈ انرجی ایسوسی ایشن (BWE) کے صدر ہرمان آلبرز Hermann Albers کے مطابق، ’’2014ء کے اعداد وشمار بہت اچھے ہیں۔ جرمنی میں وِنڈ انرجی کے فروغ کے لیے یہ سال سب سے بہترین ثابت ہوا۔ اس پر انڈسٹری مطمئن ہو سکتی ہے۔‘‘
2014ء کے دوران جو پون چکیاں یا وِنڈ ٹربائنز جرمنی میں لگائی گئیں ان کی کُل پیداواری صلاحیت 4.8 گیگاواٹ بنتی ہے۔ 2015ء کے آغاز سے اب تک یہ وِنڈ ٹربائنز 38 گیگا واٹ بجلی پیدا کر چکی ہیں۔ یہ مقدار جرمنی کی بجلی کی کُل طلب کا قریب 10 فیصد بنتی ہے۔ جرمنی میں قابل تجدید توانائی کی جانب پیشقدمی کے لیے وِنڈ پاور کو بہت اہم قرار دیا جاتا ہے۔
جوہری توانائی سے نجات کا فیصلہ
جرمنی میں وِنڈ انرجی کی طرف تیز رفتار منتقلی دراصل جاپان میں فوکو شیما جوہری حادثے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ 2011ء میں ہونے والے اس حادثے کے بعد جرمنی نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ بتدریج جوہری توانائی سے نجات حاصل کر لے گا۔ اس کے بعد آٹھ جوہری ری ایکٹرز کو فوری طور پر بند کر دیا گیا جبکہ دیگر نو کو بتدریج 2022ء تک بند کر دیا جائے گا۔
جوہری ری ایکٹرز کی بندش کے باعث توانائی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے جرمنی کے مختلف صوبوں نے وِنڈ انرجی کی طرف جانے کا فیصلہ کیا اور وِنڈ ٹربائنز لگانے کے لیے علاقے مخصوص کیے گئے۔ پون چکیاں لگانے سے لے کر ان سے بجلی کی تیاری تک کے مرحلے کے لیے دو سے تین برس کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔ اسی لیے اس فیصلے کے ثمرات اب سامنے آنے لگے ہیں۔ سال 2011ء کے مقابلے میں 2014ء میں وِنڈ انرجی سے حاصل شدہ بجلی کی مقدار دو گنا سے زیادہ ہو چکی ہے۔
سمندر میں پون چکیاں، پیداواری صلاحیت دو گنا
سطح زمین پر لگائی جانے والی وِنڈ ٹربائنز کے علاوہ سمندر میں ساحل کے نزدیک یا ’آف شور‘ ونڈ ٹربائنز کی بھی تنصیب کی گئی ہے۔ 2014ء کے دوران 142 بڑی وِنڈ ٹربائنز لگائی گئیں جن کی پیداواری صلاحیت 0.5 گیگا واٹ ہے۔ اس طرح آف شور ونڈ انرجی کی مقدار دو گنا ہو کر ایک گیگا واٹ تک پہنچ گئی ہے۔
سال 2020ء تک جرمن حکومت مزید آف شور وِنڈ ٹربائنز لگانے کا ارادہ رکھتی ہے جس کے بعد ایسی وِنڈ ٹربائنز سے حاصل ہونے والی بجلی کی کُل مقدار 6.5 گیگا واٹ تک پہنچ جائے گی جو جرمنی کی کُل پیداواری ضرورت کا پانچ فیصد بنتا ہے۔