وکی لیکس کی وجہ سے امریکہ کو نقصان کم، شرمندگی زیادہ
19 جنوری 2011![](https://static.dw.com/image/6288268_800.webp)
ان جائزوں کے بارے بریفنگ میں شریک ایک کانگریسی اہلکار کے مطابق اوباما انتظامیہ کی طرف سے عوامی سطح پر بار بار یہ بات دہرانے کا مقصد کہ سفارتی دستاویزات آشکار ہونے سے امریکی مفادات بری طرح متاثر ہوئے ہیں، محض یہ ہےکہ وکی لیکس کو بند کیا جائے اور خفیہ دستاویزات لیک کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا جواز تلاش کیا جاسکے۔
اہلکار نے خبررساں ادارے روئٹرز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے حکام نے کانگریس کو خفیہ طور پر آگاہ کیا ہے کہ وکی لیکس کی وجہ سے امریکی خارجہ پالیسی کو پہنچنے والا نقصان محدود ہے اور اس کی تلافی ممکن ہے۔
دفترخارجہ کی طرف سے سال 2010ء کے آخر میں دی جانے والی بریفنگ میں شریک کانگریس کے اس اہلکار کے مطابق، " ہمیں بتایا گیا کہ خفیہ دستاویزات آشکار ہونے سے نقصان کم مگر شرمندی زیادہ ہوئی ہے۔"
خفیہ دستاویزات جاری کرنے والی معروف ویب سائٹ وکی لیکس کی جانب سے گزشتہ برس کے اختتام پر، جب ڈھائی لاکھ کے قریب امریکی خفیہ سفارتی دستاویزات جاری کی گئیں تو میڈیا اور سفارتی سطح پر شدید شوروغوغا ہوا۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان پی جے کرولی نے اس حوالے سے کہا تھا، "ہمارے اعتبار سے ان دستاویزات کا اجراء بڑے نقصان کا باعث بنا ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ سینکڑوں لوگوں کی زندگیوں کو خطرات میں ڈال دیا گیا ہے کیونکہ ان دستاویزات میں ان لوگوں کے نام مناسب طور پر خفیہ رکھنے کا خیال نہیں رکھا گیا۔"
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: عدنان اسحاق