’وہ آدھا رن‘ جس کا اظہر علی کو عمر بھر افسوس رہے گا
مقبول ملک
18 اکتوبر 2018
آسٹریلوی اور پاکستانی کرکٹ ٹیموں کے مابین ابوظہبی ٹیسٹ کے تیسرے روز ایک لمحہ ایسا بھی آیا، جس کا پاکستانی بیٹسمین اظہر علی کو عمر بھر افسوس رہے گا اور جسے کئی شائقین ’بلے باز کی اپنی ہی وکٹ سے دشمنی‘ کا نام دے رہے ہیں۔
اشتہار
ہوا یوں کہ پاکستانی ٹیم آج جمعرات اٹھارہ اکتوبر کو ابوظہبی میں موجودہ سیریز کے دوسرے ٹیسٹ کے تیسرے روز آسٹریلوی بولنگ کا سامنا کر رہی تھی اور میدان میں بیٹنگ اینڈ پر اظہر علی کھڑے تھے۔ انہوں نے پیٹر سِڈل کی ایک گیند کو تھرڈ مین باؤنڈری کی طرف کھیلا اور یہ دیکھتے ہوئے کہ گیند کی رفتار تیز تھی اور اسے تقریباﹰ یقینی طور پر باؤنڈری پار کر ہی جانا تھی، اظہر علی پہلے رن لینے کے لیے دوڑے اور پچ کے درمیان میں کھڑے ہو کر دوسری طرف سے آنے والے ساتھی بیٹسمین اسد شفیق کے ساتھ گپ شپ کرنے لگے۔
بین الاقوامی کرکٹ کے متنازع ترین واقعات
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا حالیہ بال ٹیمپرنگ اسکینڈل ہو یا ’باڈی لائن‘ اور ’انڈر آرم باؤلنگ‘ یا پھر میچ فکسنگ، بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ کئی تنازعات سے بھری پڑی ہے۔ دیکھیے عالمی کرکٹ کے چند متنازع واقعات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: REUTERS
2018: آسٹریلوی ٹیم اور ’بال ٹیمپرنگ اسکینڈل‘
جنوبی افریقہ کے خلاف ’بال ٹیمپرنگ‘ اسکینڈل کے نتیجے میں آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کپتان اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر پرایک سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں آسٹریلوی کھلاڑی کیمرون بن کروفٹ کو کرکٹ گراؤنڈ میں نصب کیمروں نے گیند پر ٹیپ رگڑتے ہوئے پکڑ لیا تھا۔ بعد ازاں اسٹیون اسمتھ اور بن کروفٹ نے ’بال ٹیمپرنگ‘ کی کوشش کا اعتراف کرتے ہوئے شائقین کرکٹ سے معافی طلب کی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Krog
2010: اسپاٹ فکسنگ، پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کی بدترین ’نو بال‘
سن 2010 میں لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر سلمان بٹ کی کپتانی میں پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر اور محمد آصف نے جان بوجھ کر ’نوبال‘ کروائے تھے۔ بعد میں تینوں کھلاڑیوں نے اس جرم کا اعتراف کیا کہ سٹے بازوں کے کہنے پر یہ کام کیا گیا تھا۔ سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف برطانیہ کی جیل میں سزا کاٹنے کے ساتھ پانچ برس پابندی ختم کرنے کے بعد اب دوبارہ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔
تصویر: AP
2006: ’بال ٹیمپرنگ کا الزام‘ انضمام الحق کا میچ جاری رکھنے سے انکار
سن 2006 میں پاکستان کے دورہ برطانیہ کے دوران اوول ٹیسٹ میچ میں امپائرز کی جانب سے پاکستانی ٹیم پر ’بال ٹیمپرنگ‘ کا الزام لگانے کے بعد مخالف ٹیم کو پانچ اعزازی رنز دینے کا اعلان کردیا گیا۔ تاہم پاکستانی کپتان انضمام الحق نے بطور احتجاج ٹیم میدان میں واپس لانے سے انکار کردیا۔ جس کے نتیجے میں آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہارپر نے انگلینڈ کی ٹیم کو فاتح قرار دے دیا۔
تصویر: Getty Images
2000: جنوبی افریقہ کے کپتان ہنسی کرونیے سٹے بازی میں ملوث
سن 2000 میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے میچ میں سٹے بازی کے سبب جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔ دو برس بعد بتیس سالہ ہنسی کرونیے ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ ہنسی کرونیے نے آغاز میں سٹے بازی کا الزام رد کردیا تھا۔ تاہم تفتیش کے دوران ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کپتان کی جانب سے میچ ہارنے کے عوض بھاری رقم کی پشکش کی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Zieminski
2000: میچ فکسنگ: سلیم ملک پر تاحیات پابندی
سن 2000 ہی میں پاکستان کے سابق کپتان سلیم ملک پر بھی میچ فکسنگ کے الزام کے نتیجے میں کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد کی گئی۔ جسٹس قیوم کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق سلیم ملک نوے کی دہائی میں میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف نے سن 1995 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایک میچ کے دوران سلیم ملک کے ’میچ فکسنگ‘ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
1981: چیپل برادران اور ’انڈر آرم‘ گیندبازی
آسٹریلوی گیند باز ٹریور چیپل کی ’انڈر آرم باؤلنگ‘ کو عالمی کرکٹ کی تاریخ میں ’سب سے بڑا کھیل کی روح کے خلاف اقدام‘ کہا جاتا ہے۔ سن 1981 میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کے خلاف آخری گیند ’انڈر آرم‘ دیکھ کر تماشائی بھی دنگ رہ گئے۔ آسٹریلوی ٹیم نے اس میچ میں کامیابی تو حاصل کرلی لیکن ’فیئر پلے‘ کا مرتبہ برقرار نہ رکھ پائی۔
تصویر: Getty Images/A. Murrell
1932: جب ’باڈی لائن باؤلنگ‘ ’سفارتی تنازعے‘ کا سبب بنی
سن 1932 میں برطانوی کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا برطانوی کپتان ڈگلس جارڈین کی ’باڈی لائن باؤلنگ‘ منصوبے کی وجہ سے مشہور ہے۔ برطانوی گیند باز مسلسل آسٹریلوی بلے بازوں کے جسم کی سمت میں ’شارٹ پچ‘ گیند پھینک رہے تھے۔ برطانوی فاسٹ باؤلر ہیرالڈ لارووڈ کے مطابق یہ منصوبہ سر ڈان بریڈمین کی عمدہ بلے بازی سے بچنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم یہ پلان دونوں ممالک کے درمیان ایک سفارتی تنازع کا سبب بن گیا۔
تصویر: Getty Images/Central Press
7 تصاویر1 | 7
اس دوران اظہر علی نے اس طرف کوئی دھیان ہی نہ دیا کہ گیند باؤنڈری کی طرف جاتے جاتے کم رفتار ہو گئی تھی اور باؤنڈری سے قریب ایک میٹر دور ہی رک گئی تھی۔ اس دوران بال کا پیچھا کرنے والے آسٹریلوی فیلڈر مچل سٹارک نے گیند پکڑ کو واپس سٹرائیکر اینڈ کی طرف پھینکی اور وکٹ کیپر ٹم پین نے اظہر علی کو ’بڑے سکون اور تسلی‘ کے ساتھ رن آؤٹ کر دیا۔
حیرانی کی بات تو یہ بھی تھی کہ جب باؤنڈری لائن کے پاس رکی ہوئی گیند پکڑ کر واپس پھینکی گئی اور اظہر علی رن آؤٹ بھی ہو گئے، تو بھی دونوں پاکستانی بلے بازوں کے مابین گفتگو اتنی ’دلچسپ رہی ہو گی‘ کہ اظہر علی کو علم ہی نہ ہو سکا کہ انہوں نے چوکے کے یقین پر جو رن بیچ ہی میں چھوڑ دیا تھا، اس کا باقی آدھا کبھی پورا نہ ہو سکے گا۔ اپنے اس نامکمل رن اور اس طرح رن آؤٹ ہو جانے پر اظہر علی کو ساری عمر افسوس رہے گا۔
لنچ سے قبل جب یہ واقعہ پیش آیا، تب تک کومنٹری کرنے والے ماہرین کہہ رہے تھے کہ آج کے دن کے کھیل میں ابھی کوئی بہت بڑی ہلچل دیکھنے میں نہیں آئی۔ پھر جو کچھ اظہر علی نے کیا اور جو کچھ ان کے ساتھ فیلڈ میں ہوا، اس نے کھیل کے اس سیشن کو بہت دلچسپ بنا دیا اور کرکٹ شائقین فوری طور پر سوشل میڈیا پر ایسے تبصرے کرنے لگے: ’یہ کسی بلے باز کی اپنی ہی وکٹ سے دشمنی کا نتیجہ ہے‘، اظہر علی کا آدھا رن جو کبھی پورا نہیں ہو گا‘، ’اظہر کی وہ گپ شپ جس کا انہیں ساری عمر افسوس رہے گا‘ اور ’ٹیسٹ میں بیٹنگ لیکن نظریں گیند پر ہونے کے بجائے پچ کے درمیان میں گپ شپ‘۔ اظہر علی 64 کے انفرادی اسکور پر رن آؤٹ ہوئے۔
اس ٹیسٹ میں تیسرے روز کے دوسرے سیشن میں، جب پاکستانی ٹیم اپنی دوسری اننگز میں 93 اوورز کھیل چکی تھی، پاکستان نے پانچ کھلاڑیوں کے آؤٹ ہونے پر 312 رنز بنا لیے تھے اور یوں اس ٹیسٹ پر اس کی گرفت کافی مضبوط ہو چکی تھی۔ اس اننگز میں فخر زمان 66 اور اسد شفیق 44 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ بابر اعظم 70 اور کپتان سرفراز احمد 44 کے انفرادی اسکور پر ابھی کھیل رہے تھے۔
پہلی اننگز میں پاکستان نے 282 رنز بنائے تھے جبکہ آسٹریلوی ٹیم اپنی پہلی اننگز میں صرف 145 رنز پر ہی آؤٹ ہو گئی تھی۔ آخری خبریں آنے تک پاکستان کو 452 رنز کی برتری حاصل ہو چکی تھی اور اس کی پانچ وکٹیں ابھی باقی تھیں۔ دونوں ٹیموں کے مابین دبئی میں گزشتہ ہفتے کھیلا جانے والا پہلا ٹیسٹ میچ ڈرا ہو گیا تھا۔