1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وہ ممالک جن کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات اب تک نہیں ہیں

شمشیر حیدر
16 اگست 2020

اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین تاریخی امن معاہدہ اسرائیل کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔ لیکن اب بھی کئی ممالک ایسے ہیں جنہوں نے یا تو اسے تسلیم ہی نہیں کیا یا پھر ان کے سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ ایک نظر ایسے ممالک پر۔

Israel I Premierminister Benjamin Netanyahu
تصویر: Reuters/Pool/T. Shahar

افغانستان

افغانستان نے اسرائیل کے قیام سے لے کر اب تک نہ تو اسرائیل کو تسلیم کیا ہے اور نہ ہی دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات ہیں۔ سن 2005 میں اُس وقت کے افغان صدر حامد کرزئی نے عندیہ دیا تھا کہ اگر الگ فلسطینی ریاست بننے کا عمل شروع ہو جائے تو اس کے بعد اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ممکن ہیں۔

الجزائر

عرب لیگ کے رکن شمالی افریقی مسلم اکثریتی ملک الجزائر اسرائیل کو بطور ملک تسلیم نہیں کرتا اس لیے دونوں کے مابین سفارتی تعلقات بھی نہیں ہیں۔ الجزائر سن 1962 میں آزاد ہوا اور اسرائیل نے اسے فوری طور پر تسلیم کر لیا، لیکن الجزائر نے ایسا کرنے سے گریز کیا۔ اسرائیلی پاسپورٹ پر الجزائر کا سفر ممکن نہیں۔ سن 1967 کی جنگ میں الجزائر نے اپنے مگ 21 طیارے اور فوجی مصر کی مدد کے لیے بھیجے تھے۔

انڈونیشیا

انڈونیشیا اور اسرائیل کے مابین باقاعدہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں تاہم دونوں ممالک کے مابین تجارتی، سیاحتی اور سکیورٹی امور کے حوالے سے تعلقات موجود ہیں۔ ماضی میں دونوں ممالک کے سربراہان باہمی دورے بھی کر چکے ہیں۔ سن 2012 میں انڈونیشیا نے اسرائیل میں قونصل خانہ کھولنے کا اعلان بھی کیا تھا لیکن اب تک ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔

ایران

اسرائیل کے قیام کے وقت ایران ترکی کے بعد اسرائیل کو تسلیم کرنے والا دوسرا مسلم اکثریتی ملک تھا۔ تاہم سن 1979 میں ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد صورت حال یکسر بدل گئی۔ ایران اسرائیل کو اب تسلیم نہیں کرتا اور مشرق وسطیٰ میں یہ دونوں ممالک بدترین حریف سمجھے جاتے ہیں۔

بحرین

خلیجی ریاست بحرین کے اب تک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور نہ ہی کئی دیگر عرب ممالک کی طرح اس نے اسرائیل کو تسلیم کیا۔ تاہم اماراتی اسرائیلی معاہدے کے بعد بحرین نے اسے درست اقدام قرار دیا ہے اور اسرائیلی حکام نے امکان ظاہر کیا ہے کہ بحرین بھی یو اے ای کے نقش قدم پر چلتے ہوئے امن معاہدہ کر لے گا۔

برونائی

برونائی کا شمار بھی ان قریب دو درجن ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے اسرائیل کے قیام سے لے کر اب تک اسے تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی دونوں ممالک کے باہمی سفارتی تعلقات ہیں۔

بنگلہ دیش

بنگلہ دیش نے بھی اعلان کر رکھا ہے کہ جب تک آزاد فلسطینی ریاست نہیں بن جاتی تب تک ڈھاکہ حکومت اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گی۔ اسرائیل نے بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کی حمایت کی تھی اور اس کے قیام کے بعد اسے تسلیم کرنے والے اولین ممالک میں اسرائیل کا شمار بھی ہوتا ہے۔

بھوٹان

بھوٹان کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی نہیں اور نہ ہی وہ اسے تسلیم کرتا ہے۔ بھوٹان کے خارجہ تعلقات بطور ملک بھی کافی محدود ہیں اور وہ چین اور اسرائیل سمیت ان تمام ممالک کو تسلیم نہیں کرتا جو اقوام متحدہ کے رکن نہیں ہیں۔

پاکستان

پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات ہیں۔ پاکستانی پاسپورٹ پر یہ بھی درج ہے کہ یہ اسرائیل کے علاوہ تمام ممالک کے لیے کارآمد ہے۔ عرب اسرائیل جنگ میں پاکستان نے اسرائیل کے خلاف عسکری مدد روانہ کی تھی اور اسرائیل نے مبینہ طور پر پاکستانی جوہری منصوبہ روکنے کی کوشش بھی کی تھی۔ پاکستان نے بھی دو ریاستی حل سامنے نہ آنے تک اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

تیونس

تیونس نے سن 1950 کی دہائی ہی سے اسرائیل کے ساتھ محدود سفارتی اور تجارتی تعلقات بنا رکھے تھے لیکن سن 2000 کے بعد سے اس کے سفارتی تعلقات ختم ہو چکے ہیں۔

جبوتی

جمہوریہ جبوتی عرب لیگ کا حصہ ہے اور اس کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ تاہم 50 برس قبل دونوں ممالک نے تجارتی تعلقات قائم کر لیے تھے۔

سعودی عرب

سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ نہ تو باقاعدہ سفارتی تعلقات ہیں اور نہ ہی اب تک اس نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران تاہم دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں بہتری دکھائی دی ہے۔ سعودی شاہ عبداللہ نے سن 2002 میں ایک ہمہ جہت امن منصوبہ تجویز کیا لیکن تب اسرائیل نے اس کا جواب نہیں دیا تھا۔ سعودی عرب نے اسرائیل اور یو اے ای کے تازہ معاہدے کی حمایت یا مخالفت میں اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

سوڈان

سوڈان نے بھی اب تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا۔ دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور اسرائیلی پاسپورٹ پر سوڈان کا سفر بھی نہیں کیا جا سکتا۔

شام

ہمسایہ ممالک اسرائیل اور شام عملی طور پر اسرائیل کے قیام سے اب تک مسلسل حالت جنگ میں ہیں اور سفارتی تعلقات قائم نہیں ہو پائے۔ دونوں ممالک کے مابین تین جنگیں لڑی جا چکی ہیں۔ علاوہ ازیں شام کے ایران اور حزب اللہ کے ساتھ بھی قریبی تعلقات ہیں۔ اسرائیل خود کو لاحق خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے شام میں کئی ٹھکانوں کو نشانہ بناتا رہا ہے۔

شمالی کوریا

شمالی کوریا نے بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا بلکہ اس کے برعکس شمالی کوریا نے سن 1988 میں فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

صومالیہ

افریقی ملک صومایہ بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی دونوں کے باہمی سفارتی تعلقات وجود رکھتے ہیں۔

عراق

عراق نے بھی اب تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات ہیں۔ اسرائیلی ریاست کے قیام کے بعد ہی عراق نے اسرائیل کے خلاف اعلان جنگ کر دیا تھا۔ عراقی کردوں نے تاہم اپنی علاقائی حکومت قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔

عمان

عرب لیگ کے دیگر ممالک کی طرح عمان بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا تاہم سن 1994 میں دونوں ممالک نے تجارتی تعلقات قائم کیے تھے جو سن 2000 تک برقرار رہے۔ دو برس قبل نیتن یاہو کی قیادت میں اسرائیل وفد نے عمان کا دورہ کیا تھا۔ عمان نے اماراتی اسرائیلی معاہدے کی بھی حمایت کی ہے۔ اسرائیلی حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ عمان بھی جلد ہی اسرائیل کے ساتھ ایسا معاہدہ کر لے گا۔

قطر

قطر اور اسرائیل کے مابین سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور نہ ہی اس نے اب تک اسرائیل کو تسلیم کیا ہے۔ لیکن دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات رہے ہیں۔ اسرائیلی پاسپورٹ پر قطر کا سفر نہیں کیا جا سکتا لیکن سن 2022 کے فٹبال ورلڈ کپ کے لیے اسرائیلی شہری بھی قطر جا سکیں گے۔ اماراتی فیصلے کے بارے میں قطر نے اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

کوموروس - اتحاد القمری 

بحر ہند میں چھوٹا سا افریقی ملک جزر القمر نے بھی ابھی تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا۔ عرب لیگ کے رکن اس ملک کے تل ابیب کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی نہیں ہیں۔

کویت

کویت نے بھی اب تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی ان کے سفارتی تعلقات ہیں۔ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین تاریخی امن معاہدے کے بارے میں کویت نے دیگر خلیجی ریاستوں کے برعکس ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

کیوبا

کیوبا اور اسرائیل کے تعلقات اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں۔ کیوبا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی تقسیم کی مخالفت کی تھی لیکن اگلے ہی برس اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات شروع کر لیے تھے۔ عرب اسرائیل جنگ میں کیوبا نے مصر کی عسکری معاونت کی تھی۔ سن 1973 میں کیوبا نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے۔

لبنان

اسرائیل کے پڑوسی ملک لبنان بھی اسے تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی ان کے سفارتی تعلقات ہیں۔ لبنان میں ایرانی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ اور اسرائیل کے مابین مسلسل جھڑپوں کے باعث اسرائیل لبنان کو دشمن ملک سمجھتا ہے۔ اسرائیل نے سن 1982 اور سن 2005 میں بھی لبنان پر حملہ کیا تھا۔

لیبیا

لیبیا اور اسرائیل کے مابین بھی اب تک سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور نہ ہی اس نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے۔

مالی

افریقی ملک مالی نے سن 1973 میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر لیے تھے جو اب تک بحال نہیں ہوئے۔

مراکش

مراکش نے ابھی تک اسرائیل کو باقاعدہ طور پر تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی کوئی باقاعدہ سفارتی تعلقات موجود ہیں۔ تاہم اس کے باوجود دونوں ممالک کے خفیہ تعلقات خاصے بہتر ہیں اور تجارت و دفاع سمیت کئی معاملات پر ایک دوسرے سے تعاون جاری رہا ہے۔ گزشتہ برسوں میں ایسی خبریں بھی سامنے آئیں کہ مراکش اسرائیل کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن اس کے خلاف عوامی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔

ملائیشیا

ملائیشیا نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی ان کے سفارتی تعلقات ہیں۔ علاوہ ازیں ملائیشیا میں نہ تو اسرائیلی سفری دستاویزت کارآمد ہیں اور نہ ہی ملائیشین پاسپورٹ پر اسرائیل کا سفر کیا جا سکتا ہے۔ تاہم دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات قائم ہیں۔

موریطانیہ

افریقی مسلم اکثریتی ملک موریطانیہ نے سن 1999 کے اواخر میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات شروع کیے تھے لیکن قریب نو برس بعد تعلقات ختم کر دیے گئے۔ فی الوقت دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ موریطانیہ نے تازہ اسرائیل اماراتی معاہدے کو 'دانشمندانہ‘ فیصلہ قرار دیا ہے۔

نائجر

افریقی ملک نائجر نے سن 1960 میں اپنے قیام سے لے کر 1973 تک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم رکھے۔ سن 1996 سے لے کر 2002 تک بھی سفارتی تعلقات بحال رہے لیکن تب سے اب تک نائجر نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کر رکھے ہیں۔

وینیزویلا

جنوبی امریکی ملک وینزویلا نے سن 2009 میں غزہ پر حملے کے ردِ عمل میں اسرائیل کے ساتھ تمام سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یمن

یمن نے بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی سفارتی تعلقات قائم کیے۔ دونوں ممالک کے مابین تعلقات کشیدہ رہے ہیں اور یمن میں اسرائیلی پاسپورٹ پر، یا کسی ایسے پاسپورٹ پر جس پر اسرائیلی ویزا لگا ہو، سفر نہیں کیا جا سکتا۔

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں