ویانا حملے میں مارا گیا دہشت گرد شام گیا تھا، سزا یافتہ تھا
3 نومبر 2020
آسٹرین دارالحکومت ویانا میں کل رات ایک دہشت گردانہ حملے میں مارا جانے والا حملہ آور دہشت گرد تنظیم داعش میں شمولیت کے لیے شام گیا تھا اور سزا یافتہ بھی تھا۔ اس حملے میں مجموعی طور پر پانچ افراد ہلاک اور سترہ زخمی ہوئے۔
تصویر: Radovan Stoklasa/REUTERS
اشتہار
آسٹریا کے دارالحکومت سے منگل تین نومبر کو ملنے والی رپورٹوں میں ملکی وزیر داخلہ کارل نیہامر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پیر کی رات خونریز حملے کے دوران جو حملہ آور پولیس کے ہاتھوں مارا گیا، وہ شدت پسند تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش میں شمولیت کے لیے شام بھی گیا تھا۔
لندن میں فائرنگ اور عام لوگوں پر گاڑی چڑھا دینے کے واقعات میں کم از کم چار ہلاکتوں اور بیس سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
تصویر: Reuters/E.Keogh
ویسٹ منسٹر برج پر ایک شخص نے اپنی گاڑی عام لوگوں پر چڑھا دی جس کے باعث دو افراد ہلاک اور بیس کے قریب زخمی ہو گئے۔
تصویر: Reuters/T.Melville
ایمرجنسی سروسز کی کئی ایمبولینسیں ویسٹ منسٹر پُل کے قریب دیکھی جا سکتی ہیں۔
تصویر: Reuters/E. Keogh
شدید زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال پہنچانے کے لیے ایئر ایمبولنس استعمال کی گئی۔ اس تصویر میں برطانوی پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے ایک ریسکیو ہیلی کاپٹر دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/S.Wermuth
ایک دوسرے واقعے میں برطانوی پارلیمنٹ کے باہر ایک شخص نے وہاں موجود پولیس اہلکاروں پر خنجر سے حملہ کر دیا۔ یہ حملہ آور پولیس کی فائرنگ میں مارا گیا۔ اس حملے میں زخمی ہونے والا ایک پولیس اہلکار بھی بعد ازاں دم توڑ گیا۔
تصویر: Getty Images/J. Taylor
اس نقشے میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بدھ کی سہ پہر وسطی لندن میں یہ دونوں واقعات ایک دوسرے سے محض چند سو میٹر کے فاصلے پر پیش آئے۔
تصویر: Google Maps
ان حملوں کے فوراﹰ بعد اضافی سکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد بھی موقع پر پہنچ گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Wigglesworth
ویسٹ منسٹر برج پر عام لوگوں پر گاڑی چڑھانے والے شخص کے بارے میں ابھی تک کوئی اطلاع نہیں۔ پولیس نے شہریوں کو علاقے سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔
تصویر: Reuters/S. Wermuth
7 تصاویر1 | 7
اس جرم میں اسے اپریل 2019ء میں 22 ماہ قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔ کارل نیہامر نے آسٹرین نیوز ایجنسی اے پی اے کو بتایا کہ اس مشتبہ دہشت گرد کو گزشتہ برس دسمبر کے اوائل میں پیرول پر رہا کر دیا گیا تھا۔
آسٹریا اور شمالی مقدونیہ کا دوہرا شہری
وزیر داخلہ کارل نیہامر کے مطابق اس حملہ آور کی عمر 20 سال تھی اور وہ آسٹریا اور شمالی مقدونیہ کی دوہری شہریت رکھتا تھا۔ نیہامر کے بقول یہ شدت پسند واضح طور پر دہشت گرد تنظیم داعش کا ہمدرد اور ہم خیال تھا اور ماضی میں اس تنظیم میں شامل ہو کر اس کی طرف سے لڑنا بھی چاہتا تھا۔
حکام نے اس حملے سے متعلق وسیع پیمانے پر جاری چھان بین کو ناکامی سے بچانے کے لیے مارے گئے حملہ آور کا نام ظاہر نہیں کیا۔ یہ حملہ اس وقت کیا گیا، جب آسٹریا میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے جزوی لاک ڈاؤن شروع ہونے میں چند گھنٹے باقی رہ گئے تھے۔
عبادت گاہوں پر خونریز حملوں کے واقعات
دنیا بھر میں گزشتہ چند برسوں کے دوران مذہبی مقامات یا عبادت گاہوں کے خلاف نفرت پر مبنی متعدد حملے کیے گئے۔ مساجد، گرجاگھروں اور یہودی عبادت گاہوں پر ہونے والے بعض افسوسناک واقعات کی مختصر تفصیلات جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Reuters/J. Silva
کرائسٹ چرچ مساجد پر دہشت گردانہ حملے
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر فائرنگ کے واقعے میں اکاون مسلمان ہلاک اور پچاس زخمی ہوئے تھے۔ حملہ آور برینٹن ٹیرنٹ نے 15 مارچ 2019 کو کرائسٹ چرچ کی مسجد النور میں نماز جمعہ کے دوران نمازیوں پر اندھادھند فائرنگ کر دی تھی۔ اس نے خونریزی کے اس واقعے کو فیس بک پر لائیو نشر بھی کیا تھا۔ سفید فام نسل کی برتری کے تفاخر میں مبتلا ملزم ٹیرنٹ کے خلاف عدالتی کارروائی جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/S. Vidanagama
امریکا: یہودیوں کے مذہبی تہوار ’ہنوکا‘ کی تقریب پر حملہ
نیو یارک شہر سے تقریباﹰ ایک گھنٹے کے فاصلے پر واقع مونسی کے علاقے میں آرتھوڈوکس یہودیوں کی بڑی تعداد آباد ہے۔ دسمبر 2019 میں یہودیوں کے ایک ربی کے گھر میں ایک چاقو بردار شخص نے پانچ افراد کو زخمی کر دیا۔ نیو یارک کے حکام نے نفرت پر مبنی اس حملے کی شدید مذمت کی۔
تصویر: Reuters/E. Munoz
جرمنی: یہودی عبادت گاہ پر حملہ
گزشتہ برس اکتوبر میں جرمنی کے مشرقی صوبے سیکسنی انہالٹ کے شہر ہالے میں واقع ایک یہودی عبادت گاہ میں حملہ آور نے مسلح حالت میں گھسنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ اس کے بعد حملہ آور نے قریب ہی واقع یہودیوں کے قبرستان میں ایک خاتون کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ اس وقت سیناگوگ میں یوم کِیپور کی یہودی مذہبی تقریب کے لیے کم از کم اسی افراد موجود تھے۔
تصویر: DW/B. Knight
افغانستان: ننگرہار کی سنی مسجد میں بم دھماکا
اکتوبر 2019 : افغانستان میں جمعے کی نماز کے دوران ہونے والے ایک حملے میں کم از کم 60 افراد مارے گئے۔ یہ حملہ مشرقی افغان صوبے ننگر ہار کی سنی عقیدے کی ایک مسجد پر کیا گیا تھا۔ حملے کے وقت مسجد کے اندر تقریباﹰ 250 نمازی موجود تھے۔ دھماکے کے بعد یہ مسجد شدید تباہی کا شکار ہوئی اور درجنوں افراد ملبے تلے دب کر رہ گئے۔
تصویر: Reuters/O. Sobhani
سری لنکا: ایسٹر پر گرجا گھروں میں دھماکے
سری لنکا میں گزشتہ برس ایسٹر کے موقع پر تین گرجا گھروں اور تین ہوٹلوں پر عسکریت پسند جہادیوں کی طرف سے کیے جانے والے سلسلہ وار خود کش بم حملوں میں 260 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ایسٹر سنڈے کے دن مقامی عسکریت پسندوں نے دو کیتھولک چرچ اور ایک پروٹیسٹنٹ چرچ میں خود کش بم حملے کیے تھے۔ اس واقعے میں درجنوں بچے بھی ہلاک ہوگئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Jayawardena
کیلی فورنیا: سیناگوگ میں فائرنگ
سری لنکا حملوں کے ایک ہفتے بعد ہی امریکی ریاست کیلی فورنیا میں یہودیوں کی ایک عبادت گاہ پر فائرنگ کے واقعے میں ایک خاتون ہلاک ہو گئی۔ انیس سالہ سفید فام مشتبہ حملہ آور کو حراست میں لے لیا گیا۔ حملے کے وقت عبادت گاہ میں یہودی مذہب میں سات روز تک منائی جانے والی عید ’پاس اوور‘ کے آخری روز کی تقریبات جاری تھیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Poroy
تھائی لینڈ: بدھ مت کی عبادت گاہ پر فائرنگ
جنوری 2019: تھائی لینڈ کی جنوبی ریاست ناراتھیوات میں علیحدگی پسند مسلح حملہ آوروں نے بدھ متوں کی ایک عبادت گاہ میں داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ رتناؤ پاپ نامی عبادت گاہ میں فائرنگ کے نتیجے میں بدھ مت کے دو بھکشو ہلاک ہوگئے۔
تصویر: Reuters/S. Boonthanom
فلپائن میں چرچ پر حملے کے بعد مسجد پر بم حملہ
جنوبی فلپائن میں 30 جنوری 2019 کو ایک مسجد پر کیے گئے ایک بم حملے میں دو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مسلم عبادت گاہ پر حملہ ایک دستی بم سے کیا گیا۔ 27 جنوری کو مسیحی عبادت گاہ پر بھی ایک ہلاکت خیز حملہ کیا گیا جس میں کیتھولک مسیحیوں کے ایک کلیسا کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس بم دھماکے میں کم از کم 23 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture alliance/dpa/AP/WestMinCom Armed Forces of the Philippines
بھارتی پنجاب میں گوردوارے پر حملہ
بھارت کے شمالی حصے میں سکھوں کی ایک عبادت گاہ پر گرینیڈ حملے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک جبکہ درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ نومبر 2018 میں بھارتی صوبہ پنجاب کے ایک گاؤں میں پیش آیا تھا۔ حملے کے وقت گوردوارے میں سینکڑوں عقیدت مند موجود تھے۔
تصویر: N. Nanu/AFP/Getty Images
پِٹس برگ کے ’ٹری آف لائف سیناگوگ‘ میں فائرنگ
اکتوبر 2018 ، امریکی ریاست پینسلوینیا کے شہر پِٹس برگ کے ایک یہودی کنیسہ میں تقریباً ایک درجن یہودی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے۔ بلااشتعال فائرنگ کرنے والے مسلح شخص رابرٹ بوئرز نے یہودی عبادت خانے میں داخل ہو کر بلند آواز میں یہ بھی کہا تھا ’’تمام یہودیوں کو ہلاک ہو جانا چاہیے۔‘‘ کنیسہ میں اُس وقت ایک نومولود بچے کے نام رکھنے کی مذہبی تقریب جاری تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Rourke
پاکستان میں احمدی عبادت گاہ پر حملہ
اگست سن 2018، پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد کے قریب ایک گاؤں میں ایک مشتعل ہجوم نے احمدیوں کی ایک عبادت گاہ کو نذر آتش کر دیا تھا۔ اس واقعے میں احمدیہ جماعت کے کم از کم چھ افراد زخمی ہوگئے تھے۔ پاکستان میں احمدی برادری پر تواتر سے حملے ہوتے رہتے ہیں۔ پاکستانی پارلیمان نے احمدیوں کو 1974 میں غیر مسلم اقلیت قرار دیا تھا۔
تصویر: Reuters/S. Sayeed
11 تصاویر1 | 11
پانچ افراد ہلاک، سترہ زخمی
ویانا میں حکام اس حملے کو ابتدائی تفتیشی نتائج اور مارے جانے والے حملہ آور کے ذاتی پس منظر اور ریکارڈ کے باعث واضح طور پر ایک دہشت گردانہ حملہ قرار دے رہے ہیں۔
سرکاری بیانات کے مطابق پیر دو نومبر کی رات ویانا میں یہودیوں کی ایک عبادت گاہ کے قریب کیے گئے اس حملے میں حملہ آور کے علاوہ چار افراد مارے گئے جبکہ 17 زخمی ہوئے۔
ویانا پولیس کے سربراہ نے بتایا کہ مارا جانے والے حملہ آور پولیس کی فائرنگ سے رات آٹھ بج کر نو منٹ پر ہلاک ہوا۔
وفاقی وزیر داخلہ نیہامر نے بتایا، ''مرنے والوں میں دو خواتین تھیں اور دو مرد۔‘‘ اس شوٹنگ کے باعث جو تقریباﹰ ڈیڑھ درجن افراد زخمی ہوئے، طبی ذرائع کے مطابق ان میں سے سات کی حالت تشویش ناک ہے۔
ویانا ہسپتال سروس نے بتایا کہ باقی دس زخمیوں میں سے کسی کی جان خطرہ میں نہیں۔ زخمیوں میں ایک 28 سالہ پولیس افسر بھی شامل ہے، جس کی زندگی اب خطرے میں نہیں ہے۔
تصویر: Leonhard Foeger/REUTERS
درجن سے زائد گھروں پر چھاپے اور گرفتاریاں
ویانا شہر کے اندرونی حصے میں پیر کی شام آٹھ بجے سے کچھ ہی دیر بعد شروع ہونے والے اس خونریز حملے میں حکام کا خیال ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد دو یا اس سے بھی زیادہ تھی۔
اسی لیے مارے جانے والے شدت پسند کے ممکنہ ساتھیوں کی تلاش کے لیے مسلسل چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ملکی پولیس نے بتایا کہ آج منگل کی صبح تک مجموعی طور پر پندرہ گھروں کی تلاشی لی گئی، جس دوران متعدد ایسے افراد کو حراست میں بھی لے لیا گیا، جو ابتدائی تفتیش کے مطابق مارے جانے والے حملہ آور کے ساتھ رابطے میں تھے۔
2019 میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک
سن 2019 کے ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔ اس انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ دہشت گردی کے شکار ممالک یہ رہے۔
تصویر: Reuters/E. Su
1۔ افغانستان
دنیا بھر میں دہشت گردی سے متاثر ممالک میں افغانستان اس برس سر فہرست رہا۔ سن 2018 کے دوران افغانستان میں 1443 دہشت گردانہ واقعات ہوئے جن میں 7379 افراد ہلاک اور ساڑھے چھ ہزار افراد زخمی ہوئے۔ 83 فیصد ہلاکتیں طالبان کے کیے گئے حملوں کے سبب ہوئیں۔ طالبان نے پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا۔ داعش خراسان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.60 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
2۔ عراق
عراق دہشت گردی کے شکار ممالک کی فہرست مسلسل تیرہ برس سے سر فہرست رہنے کے بعد دوسرے نمبر پر آیا۔ رواں برس کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق 2018ء کے دوران عراق میں دہشت گردی کے 1131 واقعات پیش آئے جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 57 فیصد کم ہیں۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں ہلاکتوں میں 75 فیصد کمی دیکھی گئی۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے سب سے زیادہ دہشت گردانہ کارروائیاں کیں۔ عراق کا جی ٹی آئی اسکور 9.24 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP
3۔ نائجیریا
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں جی ٹی آئی اسکور 8.59 کے ساتھ نائجیریا تیسرے نمبر پر ہے۔ اس افریقی ملک میں 562 دہشت گردانہ حملوں میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 772 زخمی ہوئے۔ سن 2001 سے اب تک نائجیریا میں 22 ہزار سے زائد افراد دہشت گردی کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Stringer
4۔ شام
جی ٹی آئی انڈیکس کے مطابق خانہ جنگی کا شکار ملک شام دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں زیادہ تر داعش، حیات تحریر الشام اور کردستان ورکرز پارٹی کے شدت پسند ملوث تھے۔ شام میں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 131 واقعات رونما ہوئے جن میں 662 انسان ہلاک جب کہ سات سو سے زائد زخمی ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 8.0 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP
5۔ پاکستان
پاکستان اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں گزشتہ برس 366 دہشت گردانہ واقعات میں 537 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ گزشتہ برس دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان نے کیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
6۔ صومالیہ
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں صومالیہ چھٹے نمبر پر رہا جہاں الشباب تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے نوے فیصد سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ صومالیہ میں دہشت گردی کے 286 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 646 افراد ہلاک ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 7.8 رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/AAS. Mohamed
7۔ بھارت
اس برس کے عالمی انڈیکس میں بھارت آٹھویں سے ساتویں نمبر پر آ گیا۔ بھارت میں دہشت گردی کے قریب ساڑھے سات سو واقعات میں 350 افراد ہلاک جب کہ 540 زخمی ہوئے۔ بھارت کے مشرقی حصے میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردانہ کارروائیاں ماؤ نواز باغیوں نے کیں۔ 2018ء کے دوران کشمیر میں 321 دہشت گردانہ حملوں میں 123 افراد ہلاک ہوئے۔ کشمیر میں دہشت گردانہ حملے حزب المجاہدین، جیش محمد اور لشکر طیبہ نے کیے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
8۔ یمن
یمن میں متحارب گروہوں اور سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جاری جنگ کے علاوہ اس ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا ہے۔ مجموعی طور پر دہشت گردی کے 227 واقعات میں 301 افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں حوثی شدت پسندوں کے علاوہ القاعدہ کی شاخ AQAP کے دہشت گرد ملوث تھے۔ تاہم سن 2015 کے مقابلے میں یمن میں دہشت گردی باعث ہلاکتوں کی تعداد 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Reuters/F. Salman
9۔ فلپائن
فلپائن نویں نمبر پر رہا جہاں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 424 واقعات پیش آئے جن میں قریب تین سو شہری مارے گئے۔ سن 2001 سے اب تک فلپائن میں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رواں برس جی ٹی آئی انڈیکس میں فلپائن کا اسکور 7.14 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Favila
10۔ جمہوریہ کانگو
تازہ انڈیکس میں دسویں نمبر پر جمہوریہ کانگو رہا جہاں الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز اور دیگر گروہوں کے دہشت گردانہ حملوں میں اٹھارہ فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔ ان گروہوں کے حملوں میں زیادہ تر عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
آسٹرین چانسلر سباستیان کُرس کے مطابق، ''ہم اپنے ملک کے وفاقی دارالحکومت میں ایک قابل مذمت دہشت گردانہ حملے کا شکار ہوئے ہیں۔‘‘
وفاقی حکومت نے آج منگل کے روز ملک میں تین روزہ قومی سوگ کا اعلان بھی کر دیا، جس دوران جمعرات کی رات تک تمام سرکاری اور عوامی عمارات پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔
اس حملے میں ہلاک شدگان کے لواحقین کے ساتھ یکجہتی اور زخمیوں کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار ہمدردی کے لیے آج منگل کی دوپہر پورے ملک میں ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔
م م / ع ا (اے پی اے، اے ایف پی، ڈی پی اے)
آسٹریا کا حُسن
کورونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے بعد یورپی ملک آسٹریا نے اپنی سرحدیں ہمسایہ ملکوں کے لیے کھول دی ہیں۔ اب ویانا کی سیاحت اور کوہ ایلپس کے نظارے کرنا ممکن ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Ludwig
الپائن اور قدرتی وسعت
بُرگن لینڈ اور وسیع جھیل کونسٹانس کے درمیان آسٹریا آباد ہے اور اٹھاسی لاکھ افراد اس ملک کے نو صوبوں میں بستے ہیں۔ آسٹریا کے دو تہائی علاقے میں ایلپس کی بلند و بالا چوٹیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔ اوپر کی تصویر انتہائی مغربی صوبے فورارل بیرگ کے درے ہوخٹان بیرگ کی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Ludwig
دارالحکومت ویانا
سابقہ تاریخی آسٹریائی سلطنت کے دارالحکومت ویانا کا نشان شُؤن برُون محل سے بہتر کوئی اور عمارت نہیں ہو سکتی۔ یہ ہانس بُرگ بادشاہوں کی گرمائی رہائش گاہ تھی۔ یہ محل اب یونیسکو کے عالمی تاریخی ورثے میں شمار کیا جاتا ہے۔ ہر سال سینتیس لاکھ افراد اس محل کو دیکھنے ویانا جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Wrba
زیریں آسٹریا: بیئر گارڈن کا علاقہ
موسم گرما میں ویانا کے شہری سرسبز پہاڑی علاقوں کی جانب جانا پسند کرتے ہیں۔ ان کی ایک پسندیدہ منزل لوئر آسٹریا کا مقام وائن فیئرٹل ہے۔ پہاڑی کے دامن میں خوبصورت سرسبز و شاداب علاقہ شراب کی تیاری کے لیے مشہور ہے۔ اس کا ایک قصبہ گالگین بیرگ وائن بنانے اور پینے والوں کے لیے مرغوب ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Giovannini
بُرگین لینڈ: فطرت سے ہم آہنگ
آسٹریا کا زیریں علاقہ انتہائی کھلا اور میدانی ہے۔ یہ بُرگین لینڈ کہلاتا ہے۔ اس میں جھیل نوئے زیڈل سطح سمندر سے محض ایک سو سترہ میٹر بلند ہے، جو آسٹریا کا سب سے نچلا مقام ہے۔ اس جھیل کو بھی سیاح بہت پسند کرتے ہیں۔ اس میں نیشنل پارک ہے جس کے ماحول کو محفوظ رکھا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Haasmann
آشنا اجنبی
اسٹوریا صوبے کے دارالحکومت گراس کے مرکز میں عصری فنون کی یہ شاندار مگر اجنبی سی عمارت قائم ہے۔ اس عمارت کو پندرہ سو خمیدہ پینلوں سے جوڑ کر مکمل کیا گیا ہے۔ یہ عمارت منقش باروک اسٹائل کی ہے۔ اس کا افتتاح سن 2003میں ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Carlile
بالائی آسٹریا کا مقام، ہالشٹٹ
ہالشٹٹ آسٹریا کا ایک ایسا مقام ہے جس کے منظر کو عالمی ورثے میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس منظر کو لاکھوں مرتبہ کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کیا گیا۔ اس مقام پر تین ہزار برس پرانی نمک کی کانیں تھیں۔ ہالشٹٹ کا قصبہ ایک جھیل کے کنارے پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Siepmann
موزارٹ اور موسیقی کا شہر: زالس برگ
مغربی آسٹریا کا اونچا نیچا شہر سالز برگ ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ اسی شہر میں گیٹرائڈ گاسے ہے، یہی شہر نامور موسیقار موزارٹ کی جائے پیدائش بھی ہے۔ پہاڑی چوٹی پر واقع قلعہ ہوہین زالس برگ ایک شاہکار ہے۔ اس مقام سے شہر کا نظارہ قابل دید ہے۔
تصویر: Tourismus Salzburg/G.Breitegger
آسٹریا کا رُوٹ سکسٹی سکس (66)
کوہ ایلپس کے بلند مقام کی جانب جانے والا رُوٹ سکسٹی سکس کہلاتا ہے۔ اس کو سن 1935 میں کھولا گیا تھا۔ یہ اڑتالیس کلو میٹر طویل ہے۔ اس سڑک پر سے گزرتے ہوئے ایلپس کے حسین نظارے دلکش ہیں۔ اس روڈ کا اختتام گراسکلوکنر پر ہوتا ہے۔ یہ آسٹریا کا سب سے بلند مقام ہے، جو سطح سمندر سے 3798 میٹر اونچا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Waldhäusl
فورارل برگ کے کھانے اور ہائکنگ
اس آسٹریائی علاقے کے کھانوں میں بیرگنزوالڈ کا پنیر سب سے لذیذ شے قرار دی جاتی ہے۔ موسم گرما میں بیرگنزوالڈ تک ہائکنگ کر کے پہنچا جا سکتا ہے۔ اس سفر میں پھولوں سے بھرے میدان اور پہاڑی ترائیوں میں کھلے خوش رنگ پھول لاجواب منظر پیش کرتے ہیں۔ سیاح روایتی کھیتی باڑی بھی دیکھ سکتے ہیں۔