1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ویانا کی کرسمس مارکیٹ کی خصوصیت

عصمت جبیں10 دسمبر 2013

یورپ میں ان دنوں کرسمس کے مسیحی تہوار سے پہلے سبھی ملکوں کے چھوٹے بڑے شہروں میں روایتی کرسمس مارکیٹیں لگی ہوئی ہیں، جہاں دن بھر عام شہریوں کا رش لگا رہتا ہے۔ لیکن ویانا کی کرسمس مارکیٹ کو دیکھنا ایک منفرد تجربہ ہے۔

تصویر: Willi Pfitzinger/Rothenburg Tourismus Service

جرمن زبان کا ایک محاورہ ہے، Es weihnachtet sehr، اس کا مطلب ہے کہ ہرطرف کرسمس کی رونقیں لگی ہوئی ہیں۔ یوں تو جرمنی کے مختلف شہروں میں بھی بہت سی مارکیٹیں لگی ہوئی ہیں، جہاں ہر روز خاص طور پر ویک اینڈ پر عام شہریوں کا بہت زیادہ ہجوم دیکھنے میں آتا ہے۔ لیکن آسٹریا کے دارالحکومت ویانا کی کرسمس مارکیٹوں کی بات ہی کچھ اور ہے۔

ویانا میں کرسمس مارکیٹ شہر کے کسی ایک حصے میں نہیں لگائی جاتی بلکہ شہر کے ہر چوک میں دیکھنے والے کو ایسی کوئی نہ کوئی مارکیٹ نظر آئے گی، جہاں سیربین مٹھائیاں خریدتے، دستکاری کے نمونوں سے متاثر ہوتے، گرم وائن پیتے یا تلی ہوئی خوراک کھاتے دکھائی دیتے ہیں۔

آسٹریا کا دارالحکومت ویانا ماضی کی ہابسبُرگ Habsburg سلطنت کا دارالحکومت بھی تھاتصویر: picture-alliance/dpa

آج کل کے آسٹریا کا دارالحکومت ویانا ماضی کی ہابسبُرگ Habsburg سلطنت کا دارالحکومت بھی تھا۔ وہاں کرسمس کے ان میلوں میں مقامی اور غیر ملکی مہمانوں کا دیگر شہروں اور ملکوں میں ایسے میلوں کی طرح دل کھول کر استقبال کیا جاتا ہے۔

آسٹریا کے دارالحکومت کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اسے گزشتہ کئی برسوں سے دنیا کا سب سے زیادہ قابل رہائش شہر قرار دیا جاتا ہے۔ وہاں کرسمس کی ان رنگا رنگ مارکیٹوں کو شہر کی اضافی کشش کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ویانا کی یہ مارکیٹیں روزانہ صبح دس بجے کھل جاتی ہیں اور رات دس بجے بند ہوتی ہیں۔

ہفتے اور اتوار کو ویک اینڈ کی وجہ سے یہ صبح ساڑھے نو بجے ہی کھول دی جاتی ہیں۔ ایسا ہر روز ہوتا ہے اور ہو گا، چوبیس دسمبر تک۔ چوبیس دسمبر کو یہ مارکیٹیں دیگر شہروں اور ملکوں میں ایسی تمام مارکیٹوں کی طرح شام پانچ بجے بند کر دی جائیں گی۔

یہ مارکیٹیں روزانہ صبح دس بجے کھل جاتی ہیں اور رات دس بجے بند ہوتی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

اس کا سبب یہ ہے کہ جو مارکیٹیں کرسمس کا تہوار منانے کے لیے قریب ایک مہینہ پہلے لگائی جاتی ہیں، انہیں وقت پر بند بھی ہونا چاہیے تاکہ ان میلوں کا رخ کرنے والے عام شہریوں کی طرح وہاں کے دکاندار بھی یہ مسیحی تہوار اپنے اہل خانہ کے ساتھ مل کر منا سکیں۔

سولہویں اور سترہویں صدیوں میں جب ترک عثمانی حکمرانوں نے ویانا کا محاصرہ کیا تھا تو تب بھی وہ اس کافی ہاؤس کلچر کو متاثر نہیں کر سکے تھے، جو اب اس شہر کی خصوصیت بن چکا ہے۔ وہاں کوئی بھی مہمان ناشتہ کر سکتا ہے یا دوپہر یا رات کا کھانا بھی کھا سکتا ہے۔ لیکن اچھی بات یہ ہے کہ نہ تو کوئی مشہور کافی ہاؤس کسی کرسمس مارکیٹ سے دور ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی کرسمس مارکیٹ کسی مشہور کافی ہاؤس سے زیادہ فاصلے پر۔

ایسے میں کرسمس کے سیزن میں شہر کا سب سے پرکشش حصہ وہ فوڈ مارکیٹ ہے، جو سولہویں صدی میں کھولی گئی تھی اور آج بھی مہمانوں کے لیے طرح طرح کے بین الاقوامی کھانوں کی جگہ ہے۔ یہ ڈیڑھ کلو میٹر لمبی فوڈ مارکیٹ اور ویانا کی کرسمس مارکیٹیں ہی وہ مقناطیس ہیں، جو دسمبر کے مہینے میں لاکھوں مہمانوں کو اپنی طرف کھینچتی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں