ویتنام میں پراسرار بیماری پھیل گئی
20 اپریل 2012مرکزی حکومت نے اس بیماری کا پتہ لگانے کے لیے بین الاقوامی ماہرین طب سے خدمات مانگ لی ہیں۔ ہنوئی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اس انفیکشن سے متاثر ہونے والوں میں سب سے زیادہ تعداد کم عمر اور نوجوان افراد کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سب سے پہلے مریض کو تیز بخار چڑھتا ہے اس کے بعد اس کی بھوک کم ہوجاتی ہے اور اس کے ہاتھوں اور پیروں پر خارش ہونے لگتی ہے۔
متاثرین میں سے جن کا فوری علاج معالجہ نہیں ہوپاتا انہیں جگر کے مسائل لاحق ہوجاتے ہیں اور اور بالآخر جسم کے مختلف اعضاء اپنا کام کرنا چھوڑنے لگتے ہیں۔ ابھی تک اس بیماری نے کوانگ نگائی نامی صوبے کے ضلع با ٹوکو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی نے ابتدائی معلومات وہاں کی پیپلز کمیٹی کے چیئرمین لی ہان کے حوالے سے فراہم کی ہیں۔
مریضوں کے حوالے سے بتایا جارہا ہے کہ ایک سو سے زائد کو ہسپتالوں میں داخل کروایا جاچکا ہے، جن میں سے 10 کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ مرکزی حکومت نے طبی ماہرین کی ایک ٹیم متاثرہ ضلعے میں بھیجی تھی مگر وہ معاملے کی کھوج لگانے میں ناکام رہی۔ انہیں بیماری کا سبب پتہ نہیں چل سکا۔ اس کے بعد ویتنام کی وزارت صحت نے عالمی ادارہ صحت اور امریکہ کے سینٹر فار ڈیزیز اینڈ پریوینشن سے درخواست کی ہے کہ وہ جانچ پڑتال میں تعاون کریں۔
یہ بیماری پہلی بار گزشتہ برس اپریل میں سامنے آئی تھی مگر پھر اکتوبر تک متاثرین کی تعداد کم ہوگئی۔ اب اس سال مارچ میں انفیکشن کی نئی لہر چل پڑی جس نے 27 مارچ اور پانچ اپریل کے درمیانے وقفے میں 68 افراد کو متاثر کیا اور آٹھ کی موت واقع ہوئی۔
sk/aba (ap)