ویتنامی سول ایوی ایشن کے مطابق ملک کی مقامی ایئرلائنز کے لیے کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس کو گراؤنڈ کرنے کا فیصلہ ہوائی سفر کے بین الاقوامی ریگولیٹر ادارے کے تحفظات کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
اشتہار
ویتنام نے اپنی مقامی ایئرلائنز کے لیے کام کرنے والے تمام پاکستانی پائلٹ گراؤنڈ کر دیے ہیں۔ ویتنام کی سول ایوی ایشن کے مطابق یہ فیصلہ ان خدشات کے باعث کیا گیا ہے کہ بعض پاکستانی پائلٹوں کے لائسنس جعلی ہو سکتے ہیں۔
پاکستانی حکام نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے 282 ایسے پائلٹس کو گراؤنڈ کر دیا ہے جن کے لائسنس یا دیگر دستاویزات جعلی ہو سکتے ہیں۔ ہوائی سفر کے بین الاقوامی ریگولیٹر ادارے IATA نے پاکستان کی قومی ایئرلائنز کے پائلٹس کے جعلی لائسنس کی خبر پر سیفٹی کنٹرول کے حوالے سے سنجیدہ خدشات کا اظہار کیا تھا۔
ویتنام کی سول ایوی ایشن (CAAV) کی طرف سے آج پیر 29 جون کو جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق، ''ویتنام کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سربراہ نے ملکی ایئرلائنز کے لیے کام کرنے والے تمام پاکستانی پائلٹس کی معطلی کا حکم دیا ہے۔‘‘
ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق یہ معطلی اس اتھارٹی کی طرف سے اس حوالے سے جاری ہونے والے آئندہ نوٹس تک جاری رہے گی اور یہ کہ وہ اس حوالے سے پاکستانی حکام کے ساتھ رابطوں میں ہیں۔
پاکستان کے شہری ہوابازی کے وزیر غلام سرور خان نے پاکستانی پارلیمان کو بتایا تھا، ''پاکستان میں 860 فعال پائلٹوں کے لائسنسوں کا جو جائزہ حکومت نے لیا، اس کے مطابق 260 سے زائد (تقریباﹰ 30 فیصد) پائلٹ ایسے تھے، جن کے فلائنگ لائسنس یا تو سرے سے ہی جعلی تھے یا پھر اس لیے مشکوک کہ انہوں نے پیشہ وارانہ امتحانات دیتے ہوئے بددیانتی کی تھی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ویتنام نے مجموعی طور پر 27 پاکستانی پائلٹس کو لائسنس جاری کیے گئے تھے جن میں سے 12 ابھی بھی سروس میں ہیں جبکہ 15 پائلٹس کے کانٹریکٹ کی مدت مکمل ہو چکی ہے اور وہ کورونا وائرس کی وبا کے سبب پہلے ہی گراؤنڈ ہیں۔
سروس میں موجود 12 میں سے 11 پائلٹ ویتنام کی بجٹ ایئرلائن ویٹ جیٹ ایوی ایشن کے لیے کام کر رہے تھے جبکہ ایک جیٹ اسٹار پیسیفک کے لیے جو قومی ایئرلائن ویتنام ایئرلائنز کا ہی ایک یونٹ ہے۔
سی اے اے وی کے مطابق ویتنامی ایئرلائنز میں پائلٹس کی مجموعی تعداد 1,260 ہے جن میں سے قریب نصف غیر ملکی شہریت کے حامل ہیں۔
دنیا کی محفوظ اور غیر محفوظ ترین ایئرلائنز
دنیا کی ساٹھ بڑی ایئرلائنز میں سے محفوظ ترین کون سی ہے۔ جرمنی کے ادارے JACDEC نے 2016ء کے سیفٹی ڈیٹا کو بنیاد بنا کر ایئرلائنز کی درجہ بندی کی ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ فضائی ٹریفک بھی خطرات سے بھرپور ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Day
تائیوان کی چائنا ایئرلائن ’غیرمحفوظ ترین‘
جاری کردہ لسٹ میں اس ایئر لائن کو ساٹھ بڑی ایئرلائنز کی درجہ بندی میں آخری نمبر پر رکھا گیا ہے۔ سن دو ہزار سولہ میں تائیوان کی اس کمپنی کے جہازوں پر تین عشاریہ سات ارب انسانوں نے سفر کیا۔ درجہ بندی کے حوالے سے اس ایئرلائن پر سفر کرنے والے اپنی جان خطرے میں ڈالتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/X. Qintao
کولمبیا کی ایوانکا ایئرلائن
اس درجہ بندی کے لیے نیشنل ایئر سیفٹی کی گزشتہ تیس برسوں کا ڈیٹا بھی استعمال کیا گیا ہے۔ درجہ بندی کے لیے اموات اور حادثات کا موازنہ ہوائی جہاز کے سفری کلومیٹر اور مسافروں کی تعداد کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ ایسی ایئر لائن، جس کا کوئی حادثہ اور اس کے نتیجے میں موت واقع نہ ہو، کو 0,001 پوائنٹس ملتے ہیں۔ ایوانکا کو 0.914 پوائنٹس ملے ہیں اور سال دو ہزار سولہ کی دوسری غیرمحفوظ ترین ایئرلائن قرار پائی ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
گارودا انڈونیشیا بھی خطرہ
گارودا انڈونیشیا کے جہاز میں بھی سفر کرنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔ 0.770 پوائنٹس کے ساتھ یہ تیسری غیرمحفوظ ترین ایئرلائن ہے۔ 1950ء میں اس کے بنیاد رکھنے کے بعد سے اس کمپنی کے 47 جہازوں کو حادثات پیش آ چکے ہیں۔ ان میں سے 22 حادثات میں 583 مسافر ہلاک ہوئے۔
تصویر: A.Berry/AFP/GettyImages
کیا درجہ بندی غیرمنصفانہ ہے؟
جرمن ادارے کی اس درجہ بندی کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔ کیوں کہ درجہ بندی میں جہازوں کے حادثات کی وجہ بننے والے عوامل جیسا کہ تکنیکی خرابی، انسانی غلطی، موسمی حالات یا دہشت گردانہ کارروائی کو ایک دوسرے سے الگ الگ نہیں رکھا جاتا۔ کمپنیوں کے مطابق اس رپورٹ میں دہشت گردانہ کارروائیوں اور موسمی حالات کا ذمہ دار بھی انہیں ٹھہرایا جاتا ہے، جو ناانصافی ہے۔
تصویر: AP
خراب موسم
درجہ بندی کے ساتھ ساتھ جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق فضائی حادثات میں خراب موسم کا بہت عمل دخل ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دس فیصد حادثات برفباری، دھند اور طوفان بادو باراں کی وجہ سے ہوئے۔ تاہم آسمانی بجلی کو اتنا زیادہ خطرناک قرار نہیں دیا گیا، جیسا کہ تصور کیا جاتا ہے۔
تصویر: dapd
تکنیکی خرابیاں
جدید فضائی طیارے نئی ٹیکنالوجی سے لیس ہیں لیکن دنیا میں ہونے والے بیس فیصد فضائی حادثے تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Eisele
پائلٹوں کی غلطیاں
فضائی حادثات میں ایئرلائنز کے پائلٹوں کی غلطیوں کا بھی بہت بڑا عمل دخل ہے۔ آج کل ہونے والے نصف حادثے پائلٹوں کی غلطی کی وجہ سے ہوئے ہیں۔ انسان اور مشین کے مابین انٹرایکشن ایک پیچیدہ عمل ہے لیکن جہاز میں اگر کوئی بھی غلطی ہوتی ہے تو اس کا ذمہ دار پائلٹ کو سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/ROPI
ہوا میں ماسٹر
سن دوہزار نو میں چیسلی سلنبرگر نے امریکی دریائے ہڈسن میں کریش لینڈنگ کی تھی۔ جدید ہوا بازی کی دنیا میں بھی پائلٹ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ چیسلی کی یہ کریش لینڈنگ اپنی نوعیت کی تیسری ایسی لینڈنگ تھی، جس میں تمام 155 مسافر محفوظ رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Day
سکریپ کا ڈھیر یا مرمت؟
حیرت کی بات یہ ہے کہ JACDEC کی جانب سے اس ہوائی کمپنی کو زیادہ بہتر سمجھا جاتا ہے، جو کسی حادثے کے بعد اپنے طیارے کو مرمت کرتی ہے اور دوبارہ فعال بناتی ہے۔ اگر جہاز کو سکریپ کے طور پر رکھا جاتا ہے تو ہوائی کمپنی کو بہتر نمبر ملتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ مرمت کیے جانے والے جہاز کس قدر محفوظ ہیں۔
تصویر: Reuters
سب سے بہترین ایئرلائنز
ہانگ کانگ کی کیتھے پیسیفک ایئر ویز کو دنیا کی سب سے بہتر اور محفوظ ترین ایئرلائن قرار دیا گیا ہے۔ دوسرے نمبر پر ایئر نیوزی لینڈ ہے ۔ تیسری محفوظ ترین ایئرلائن کا درجہ چین کی ہینان ایئر لائنز کو دیا گیا ہے۔ چوتھے نمبر پر قطر ایئرویز ہے۔