ویسٹر ویلے منو چہر متقی سے تعاون کے خواستگار
17 اکتوبر 2010برلن میں جرمن وزارت خارجہ کے ایک ترجمان کے مطابق جرمن وزیر کی اس گزارش پر ایرانی وزیر خارجہ منو چہر متقی نے مثبت رد عمل ظاہر کیا ہے اور ویسٹر ویلے امید کر رہے ہیں کہ منوچہر اس معاملے میں خود مداخلت کریں گے۔
گزشتہ پیر کو ایران میں سلامتی اہلکاروں نے ان دو جرمن رپورٹروں کو حراست میں لے لیا تھا، اُس وقت ایرانی حکام نے کہا تھا کہ ان جرمن صحافیوں نے سکینہ محمد آشتیانی نامی اس خاتون کے بیٹے کا بغیر سرکاری اجازت کے انٹرویو لیا تھا جسے کچھ عرصہ قبل سنگسار کئے جانے کی سزا سنائی گئی تھی۔ آشتیانی کو 2006 میں ناجائز جنسی تعلقات کی وجہ سے سزائے موت سنائی گئی تھی تاہم عالمی برادری کی طرف سے اس فیصلے کے خلاف پُر زور احتجاج کے بعد ایران کی ایک عدالت نے اس خاتون کو سنائی گئی سنگساری کی سزا کو فی الوقت ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
دریں اثناء ایران کے وکیل استغاثہ غلام حُسین محسنی نے یہ انکشاف کیا کہ دو جرمن صحافیوں نے تسیلم کر لیا ہے کہ وہ بغیر جرنلسٹ ویزے کے ایران میں داخل ہوئے تھے۔ مزید یہ کہ ان دونوں کی تبریز تک رسائی میں ان کی معاونت حکومت مخالف جلا وطن گروپوں کے اراکین نے کی۔ ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی کےمطابق بطور سیاح ، صحافتی کام کی اجازت نہیں ہوتی اور اس طرح یہ دونوں جرم کے مرتکب ہوئے ہیں۔
گزشتہ جمعہ کو برسلز میں ایران اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کی ملاقات ہوئی تھی۔ اس موقع پر جرمن وزیر خارجہ نے ایرانی وزیر خارجہ کے سامنے جرمن حکومت کی طرف سے یہ امید ظاہر کی تھی کہ تہران حکومت اُن دو جرمن صحافیوں کی رہائی کو جلد از جلد ممکن بنائے گی۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی IRNA کے مطابق گزشتہ جمعہ کو برسلز میں ’فرینڈز آف ڈیمو کریٹک پاکستان‘ کے اجلاس کے موقع پر جرمن وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ ایک علیحدہ ملاقات میں دونوں جرمن گرقتار شدگان کی رہائی کے سلسلے میں اُن کی معاونت چاہی تھی جس پر متقی نے کہا تھا کہ گرفتار شدگان کے ساتھ قانونی تقاضوں کے مطابق ہی نمٹا جائے گا۔
سکینہ محمد آشتیانی کوسن 2006 میں ایران کے شمال مغربی شہر تبریز کی دو عدالتوں نے دو مختلف مقدمات کے تحت سزائے موت سنائی تھی۔ پہلا مقدمہ سکینہ کے شوہر کے قتل میں اُس کے ملوث ہونے کے بارے میں تھا جس کے جرم میں اُسے پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم اس فیصلے کے خلاف 2007 میں دائر کی جانے والی اپیل کے بعد پھانسی کی سزا کو 10 سال کی قید کی سزا میں بدل دیا گیا تھا۔
سکینہ محمد آشتیانی پر دوسرا الزام ناجائز جنسی تعلقات سے متعلق تھا جس پر سال 2006ء میں اُن پر فرد جرم عائد کی گئی تھی اور انہی سنگسار کی سزائی سنائی گئی تھی۔ اس مقدمے کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر کافی ہنگامہ ہونے کے علاوہ ایران اور مغرب کے درمیان تناؤ میں بھی اضافہ ہوا تھا۔ جس کے بعد بین الاقوامی دباؤ کے نتیجے میں ایرانی حکام نے
آشتیانی کو سنگسار کرنے کی سزا معطل کرنے کا اعلان کیا جا چکا ہے۔ اُس وقت وزارت خارجہ کے ایک ترجمان رامین مہمان پرست نے سرکاری ٹیلی وژن پر بتایا تھا کہ سکینہ محمدی آشتیانی کو دی جانے والی سزائے موت پر عملدرآمد فی الحال روک دیا گیا ہے۔ مہمان پرست کے مطابق حکام کی خواہش پر اس مقدمے کی دوبارہ سماعت ہو گی۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: عابد حُسین