1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستلاطینی امریکہ

وینزویلا صدارتی انتخابات کے نتائج پر شکوک و شبہات کا اظہار

29 جولائی 2024

وینزویلا کے موجودہ صدر نکولس مادورو کو دھاندلی کے الزامات کی زد میں آنے والے انتخابات میں فاتح قرار دے دیا گیا ہے۔ بعض عالمی رہنماؤں نے ووٹوں کی گنتی پر شک کا اظہار کیا جبکہ بعض مقامی رہنماؤں نے انہیں مبارکباد پیش کی ہے۔

صدر نکولس مادورو
صدر نکولس مادورو کے ساتھ نظریاتی طور پر منسلک دیگر بہت سے رہنماؤں نے تیسری بار جیتنے پر انہیں مبارکباد پیش کی ہےتصویر: Fernando Vergara/AP Photo/picture alliance

وینزویلا میں جب الیکٹورل کونسل نے پیر کے روز ملک کے قومی انتخابات میں موجودہ صدر کے 51 فیصد ووٹ حاصل کرنے کی تصدیق کر دی، تو صدر نکولس مادورو نے اپنے پہلے بیان میں عوام سے ''امن و استحکام اور انصاف'' کا  وعدہ کیا۔

وینزویلا کا بحران، فوج مادورو کی حمایت میں، مظاہرے جاری

تاہم عالمی رہنماؤں نے ووٹوں کی گنتی کے درست ہونے پر اپنے شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔ مادورو کی اہم حریف رہنما ماریا کورینا مشادو کو صدارتی انتخاب میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا۔ البتہ کارکس نے بین الاقوامی مبصرین کی طرف سے انتخابات میں شکوک و شبہات کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔

وینزویلا کا بحران: جرمنی غیرجانبدار نہیں، جرمن وزیر خارجہ

نتائج کے اعلان کے بعد مشادو نے دعوی کیا کہ ان کے امیدوار ایڈمنڈو گونزالیز یوروٹیا نے 70 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔ البتہ انتخابی کونسل، جس کو حکومت کی وفادار سمجھا جاتا ہے، کا کہنا ہے کہ مخالف امیدوار نے صرف 44 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔

وینزویلا: صدر اور پارلیمان کے مابین لڑائی کا خاتمہ مشکل

 حزب اختلاف کی رہنما ماریا کورینا مشادو نے صحافیوں کو بتایا، ''ہم وینزویلا اور تمام دنیا کو کہنا چاہتے ہیں کہ وینزویلا کا ایک نیا صدر منتخب ہوا ہے اور وہ ایڈمنڈو گونزالیز اوروتیا ہے۔ہم جیت گئے ہیں۔''

عالمی برادری کا 'سنگین خدشات' کا اظہار

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ واشنگٹن کو اس بات کے ''گہرے خدشات ہیں کہ اعلان کردہ نتیجہ وینزویلا کے عوام کی مرضی یا ووٹوں کی عکاسی کرتا ہے، یا نہیں۔''

 حزب اختلاف کی رہنما ماریا کورینا مشادو کا کہنا ہے وہ وینزویلا اور تمام دنیا کو کہنا چاہتی ہیں کہ وینزویلا کا ایک نیا صدر منتخب ہوا ہے اور وہ ایڈمنڈو گونزالیز اوروتیا ہیں تصویر: Federico Parra/AFP/Getty Images

چلی کے صدر گیبریل بورک نے کہا: ''مادورو کی حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ نتائج پر یقین کرنا مشکل ہے۔ بین الاقوامی برادری اور خاص طور پر وینزویلا کے عوام بشمول لاکھوں جلاوطن، مکمل شفافیت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔۔۔۔ چلی میں ہم کسی بھی ایسے نتائج کو تسلیم نہیں کریں گے، جو قابل تصدیق نہ ہو۔''

وینزویلا کا سیاسی انتشار اور ناوابستہ تحریک کی سمٹ

ووٹنگ سے قبل، ارجنٹائن کے صدر جیویر میلی نے کہا تھا کہ ان کا ملک ''ایک اور دھوکہ دہی کو تسلیم نہیں کرے گا اور امید کرتا ہے کہ اس بار مسلح افواج جمہوریت اور عوامی مرضی کا دفاع کریں گی۔''

وینزویلا: بجلی کا بحران، خواتین ہیئر ڈرائیر کم استعمال کریں

پیرو کے وزیر خارجہ ہاویئر گونزالیز اولاشیہ نے اعلان کیا کہ لیما انتخابی نتائج پر مشاورت کے لیے کارکس سے اپنے سفیر کو واپس بلا رہا ہے۔

اسپین کی حکومت نے اس بات پر ''مکمل شفافیت'' پر زور دیا کہ ووٹ کیسے منعقد ہوا، جس میں اعلیٰ سفارت کار جوز مینوئل الباریس نے مادورو سے قابل تصدیق اور تفصیلی ڈیٹا جاری کرنے کو کہا۔

علاقائی رہنماؤں کی مادورو کو مبارکباد

تاہم مادورو کے ساتھ نظریاتی طور پر منسلک دیگر علاقائی رہنماؤں نے تیسری بار جیتنے پر انہیں مبارکباد پیش کی ہے۔

کیوبا کے صدر میگوئل ڈیاز کینیل نے نتائج کو مادورو کے لیے ''تاریخی انتخابی فتح'' قرار دیا۔

بولیویا کے صدر لوئس آرس نے کہا کہ ہم نے اس جمہوری تہوار کو قریب سے دیکھا ہے اور ہم اس حقیقت کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ انتخابات میں وینزویلا کے عوام کی مرضی کا احترام کیا گیا ہے۔

ہنڈورس کے صدر زیومارو کاسترو نے اپنے وینزویلا کے ہم منصب کو ''ناقابل اعتراض فتح'' کے لیے ''خصوصی مبارکباد۔۔۔۔ اور انقلابی مبارکباد'' پیش کی۔

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

وینزویلا کے صدر نکولس مادرورو پر ’ڈرون حملہ‘

00:30

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں