وینزویلا میں طاقت کی رسہ کشی میں کئی ہفتوں سے ایک طرح کے تعطل کا شکار تھی۔ تاہم اب حزب اختلاف کے رہنما اور خود ساختہ صدر خوآن گوآئیڈو معاملات کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایک ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔
اشتہار
خوآن گوآئیڈو نے عوام سے صدر نکولاس مادورو کی سرکاری رہائش گاہ کی جانب نکالی جانے والی ریلی میں بڑی تعداد میں شرکت کی درخواست کی ہے۔ ان کے مطابق، ’’ہم میرافلوریس کی جانب جائیں گے اور ان چیزوں کی واپسی کا مطالبہ کریں گے، جو عوام کی ملکیت ہیں۔‘‘ کاراکس میں صدارتی محل کو میرافلوریس کہتے ہیں۔
شہری ویلنسیا میں اپنے ہزاروں حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا، ’’آج سے اس تنظیم کا ایک نیا مرحلہ شروع ہو رہا ہے۔‘‘ گوآئیڈو نے ابھی حال ہی میں کہا تھا کہ وہ اپنی اس ریلی کے لیے عوام کو متحرک کرنے کے لیے ملک کے مختلف شہروں کا دورہ کریں گے اور ویلنسیا، جو ان کا آبائی شہر بھی ہے، سے انہوں نے اس کی ابتدا کی ہے۔
خوآن گوآئیڈو نے اسے’آزادی آپریشن‘ کا نام دیا ہے۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ کمیٹیاں بنا کر خود کو منظم کریں۔ نکولاس مادورو کے حریف کی جانب سے اپنے منصوبے کے حوالے سے اہم نکات کی ایک فہرست بھی جاری کی گئی ہے، جس میں سلامتی کے اداروں کے اندر بھی اس حوالے سے تیاری کا ذکر کیا گیا ہے۔
اب تک دنیا کے پچاس سے زائد ممالک خوآن گوآئیڈو کو وینزویلا کے سربراہ مملکت کے طور پر تسیلم کر چکے ہیں۔ تاہم اس کے باوجود مادورو اپنے منصب سے ہٹنے کو تیار نہیں۔ وینزویلا گزشتہ کئی برسوں سے اقتصادی مسائل کا شکار ہے۔ اس ملک میں کساد بازاری میں اضافے کی وجہ سے اشیاء خورد نوش کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ چکی ہیں۔
وینزویلا کا صدر کون؟ نکولس مادورو یا خوان گوائیڈو
جنوبی امریکی ملک وینزویلا اس وقت سنگین سیاسی بحران کی لپیٹ میں ہے۔ مادورو حکومت اور پارلیمانی اسپیکر خوان گوائیڈو کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی بڑے خون خرابے کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Cortez/F. Parra
نکولس مادورو
نکولس مادورو وینزویلا کے چھیالیسویں صدر ہیں۔ انہوں نے منصب صدارت انیس اپریل سن 2013 کو سنبھالا تھا۔ وہ اپنے پیش رو صدر ہوگو چاویز کے نائب بھی تھے۔ اب مادورو ایک مرتبہ پھر متنازعہ انتخابی کے بعد دوبارہ صدر ضرور منتخب ہو چکے ہیں لیکن اس وقت اُن کی صدارت کو پارلیمانی اسپیکر خوان گوائیڈو نے چیلنج کر رکھا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Quintero
وینزویلا کی فوج مادورو کے ساتھ ہے
وینزویلا کے وزیر دفاع ولادیمیر پیڈرو لوپیز نے ملکی ٹیلی وژن پر اپنی فوج کے اعلیٰ افسران کے ہمراہ واضح کیا ہے کہ تمام افسران صدر نکولس مادورو کے ساتھ کھڑے ہیں اور ملکی استحکام کے مخالف کیے جانے والے ہر اقدام کی مخالفت کریں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/L. Robayo
نکولس مادورو کی عوامی رابطہ کاری
نکولس مادورو نے بھی جنوری سن 2019 کے دوران ایک عوامی جلسے میں شرکت کی۔ یہ جلسہ وینزویلا کے ڈکٹیٹر مارکوس پیریز خیمینیز کے اقتدار کے خاتمے کی اکسٹھ برس مکمل ہونے پر دارالحکومت کاراکس میں منعقد کیا گیا تھا۔ خیمینیز کے اقتدار کا خاتمہ تیئیس جنوری سن 1958 کو ہوا تھا۔
تصویر: Reuters/Miraflores Palace
مادورو کے حمایتی سیاستدان
نکولس مادورو کی حمایت میں اُن کے بعض حامی سیاستدان بھی متحرک ہیں۔ زیر نظر تصویر میں وینزویلا کی دستور ساز اسمبلی کے صدر ڈیئوس ڈاڈو کابیو ملکی دارالحکومت میں نکولس مادورو کی حمایت میں منعقدہ جلسے میں تقریر کر رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Torrealba
وینزویلا کی عوامی بے چینی
وینزویلا کو شدید اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔ اس بحران نے سارے ملک میں سماجی و معاشرتی مسائل پیدا کر رکھے ہیں۔ ہزاروں افراد ملکی حالات کے باعث ہمسایہ ممالک میں بطور مہاجر زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ ہنڈراس میں وینزویلا کے مہاجرین نکولس مادورو کے خلاف جلوس نکالے ہوئے۔
تصویر: Reuters/
خوان گوائیڈو
نوجوان سیاستدان خوان گوائیڈو وینزویلا کی پارلیمان کے اسپیکر ہیں۔ انہوں نے تیئیس جنوری سن 2019 کو ملک کا عبوری صدر ہونے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ان کے اعلان کی حمایت کی ہے۔ اب تک کئی ممالک نے گوائیڈو کو وینزویلا کا عبوری صدر تسلیم کر لیا ہے۔ ابھی جرمنی اور یورپی یونین نے انہیں عبوری صدر کے طور پر تسلیم نہیں کیا ہے لیکن وینزویلا کی اپوزیشن کی حمایت ضرور کی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Parra
گوائیڈو کی حمایت میں ’سبھی متفق‘
وینزویلا کے مختلف طبقوں نے عملی طور پر جلسے جلوسوں کی صورت میں خوان گوائیڈو کی حمایت کی ہے۔ ملک کی ساری اپوزیشن بھی نوجوان سیاستدان کے ہمراہ ہے۔
تصویر: Reuters/
عوام کاراکس کی سڑکوں پر تبدیلی کے منتظر
وینزویلا کا دارالحکومت خوان گوائیڈو کے حامیوں سے بھرا ہوا ہے۔ ہزار ہا افراد ملک کے مختلف حصوں سے دارالحکومت کی گلیوں اور سڑکوں پر کسی تبدیلی کے منتظر ہیں۔ مادورو مخالف جلوسوں کے شرکاء کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ اب تک ایسی جھڑپوں میں ہلاک شدگان کی تعداد ایک درجن سے زائد ہو چکی ہے۔
تصویر: Reuters/C.G. Rawlins
تیئیس جنوری، اپوزیشن کی ریلی
وینزویلا میں سابق ڈکٹیٹر مارکوس پیریز کے زوال کا دن انتہائی اہم سیاسی بیداری کا نشان خیال کیا جاتا ہے۔ تیئیس جنوری سن 2019 کووینزویلا کے ہزارہا افراد ملکی اپوزیشن کی ریلی میں شریک ہوئے اور انہوں نے مادورو حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ اسی روز خوان گوائیڈو نے عبوری صدر ہونے کا اعلان کیا تھا۔
تصویر: Reuters/A. Loureiro
خوان گوائیڈو: ایک نئی امید
تقریباً چھتیس سالہ خوان گوائیڈو کو وینزویلا کے سیاست دانوں کی نئی نسل کا نمائندہ قرار دیا گیا ہے۔ انہیں پانچ جنوری سن 2019 کو ملکی قومی اسمبلی کا اسپیکر منتخب کیا گیا تھا۔ وہ طالب علمی کے دور سے ہی سیاست میں متحرک ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا اُن کی مقبولیت اور عوامی حمایت وینزویلا میں کسی تبدیلی کا آئنہ دار ہو سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/C.G. Rawlins
10 تصاویر1 | 10
تاہم گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری سیاسی بحران نے اس صورتحال کو مزید سنگین کر دیا ہے۔ وینزویلا کے مختلف علاقوں میں پانی اور بجلی کی فراہمی بری طرح متاثر ہے۔ مادرو نے اس کا الزام امریکا اور ملکی حزب اختلاف پر عائد کیا اور کہا کہ ان کی جانب سے کیے جانے والے سائبر حملے کی وجہ سے توانائی کا بحران پیدا ہوا ہے۔ اس دوران ملکی فوج نے بجلی اور پانی کے نظام کو بہتر کرنے کے لیے اپنی کارروائیوں شروع کر دی ہیں۔