وینزویلا میں امریکی فوجی مداخلت کا امکان موجود ہے، گوآئیڈو
9 فروری 2019
وینزویلا کی پارلیمان کے سربراہ خوآن گوآئیڈو کے مطابق ان مخصوص حالات میں انسانوں کی زندگی بچانے کے لیے وہ تمام ضروری اقدامات کریں گے۔ ان کے بقول امریکی عسکری مداخلت کا موضوع انتہائی متنازعہ اور باعث تشویش ہے۔
اشتہار
خوآن گوآئیڈو نے یہ بیان خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے دیا۔ وینزیویلا میں گزشتہ کئی ہفتوں سے صدر نکولس مادورو اور حزبِ اختلاف کے رہنما خوآن گوآئیڈو کے مابین سیاسی رسہ کشی کی صورتحال ہے۔
گوآئیڈو نے 23 جنوری کو خود کو ملک کا عبوری صدر قرار دیا تھا۔ اس دوران چالیس ممالک گوآئیڈو کی حمایت کر چکے ہیں۔ ان میں امریکا، جرمنی اور کئی دیگر یورپی ممالک شامل ہیں۔
امریکی رابطے
دوسری جانب مادورو فی الحال ملکی فوج پر ہی بھروسہ کیے ہوئے ہیں۔ امریکا چاہتا ہے کہ یہ صورتحال تبدیل کی جائے۔ امریکی حکومتی ذرائع کے مطابق واشنگٹن وینزویلا کی فوج کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہے تاکہ اسے مادورو سے منحرف کیا جا سکے۔ ایک اعلٰی حکومتی اہلکار نے بتایا، ’’ تاہم مذاکرات بہت ہی محدود پیمانے کے ہیں‘‘۔
رابطہ گروپ
اس سے قبل مادورو نے یورپی یونین اور لاطینی امریکی ممالک کے رابطہ گروپ پر متعصب ہونے کا الزام عائد کیا ہے، ’’یہ وینزویلا کے بارے میں سچ نہیں سن پا رہے، یہ بہرے ہیں۔‘‘ اس رابطہ گروپ نے جمعرات کو اپنی پہلی ملاقات میں اعلان کیا کہ وینزنویلا کے بحران کا ایک ایسا پر امن، سیاسی اور جمہوری حل ہونا چاہیے، جو خالصتاً وینزویلا کے عوام کا ہی ہو۔‘‘ اس موقع پر اس گروپ نے جلد از جلد آزادانہ، شفاف اور غیر جانبدرانہ انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا۔
وینزویلا کا صدر کون؟ نکولس مادورو یا خوان گوائیڈو
جنوبی امریکی ملک وینزویلا اس وقت سنگین سیاسی بحران کی لپیٹ میں ہے۔ مادورو حکومت اور پارلیمانی اسپیکر خوان گوائیڈو کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی بڑے خون خرابے کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Cortez/F. Parra
نکولس مادورو
نکولس مادورو وینزویلا کے چھیالیسویں صدر ہیں۔ انہوں نے منصب صدارت انیس اپریل سن 2013 کو سنبھالا تھا۔ وہ اپنے پیش رو صدر ہوگو چاویز کے نائب بھی تھے۔ اب مادورو ایک مرتبہ پھر متنازعہ انتخابی کے بعد دوبارہ صدر ضرور منتخب ہو چکے ہیں لیکن اس وقت اُن کی صدارت کو پارلیمانی اسپیکر خوان گوائیڈو نے چیلنج کر رکھا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Quintero
وینزویلا کی فوج مادورو کے ساتھ ہے
وینزویلا کے وزیر دفاع ولادیمیر پیڈرو لوپیز نے ملکی ٹیلی وژن پر اپنی فوج کے اعلیٰ افسران کے ہمراہ واضح کیا ہے کہ تمام افسران صدر نکولس مادورو کے ساتھ کھڑے ہیں اور ملکی استحکام کے مخالف کیے جانے والے ہر اقدام کی مخالفت کریں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/L. Robayo
نکولس مادورو کی عوامی رابطہ کاری
نکولس مادورو نے بھی جنوری سن 2019 کے دوران ایک عوامی جلسے میں شرکت کی۔ یہ جلسہ وینزویلا کے ڈکٹیٹر مارکوس پیریز خیمینیز کے اقتدار کے خاتمے کی اکسٹھ برس مکمل ہونے پر دارالحکومت کاراکس میں منعقد کیا گیا تھا۔ خیمینیز کے اقتدار کا خاتمہ تیئیس جنوری سن 1958 کو ہوا تھا۔
تصویر: Reuters/Miraflores Palace
مادورو کے حمایتی سیاستدان
نکولس مادورو کی حمایت میں اُن کے بعض حامی سیاستدان بھی متحرک ہیں۔ زیر نظر تصویر میں وینزویلا کی دستور ساز اسمبلی کے صدر ڈیئوس ڈاڈو کابیو ملکی دارالحکومت میں نکولس مادورو کی حمایت میں منعقدہ جلسے میں تقریر کر رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Torrealba
وینزویلا کی عوامی بے چینی
وینزویلا کو شدید اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔ اس بحران نے سارے ملک میں سماجی و معاشرتی مسائل پیدا کر رکھے ہیں۔ ہزاروں افراد ملکی حالات کے باعث ہمسایہ ممالک میں بطور مہاجر زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ ہنڈراس میں وینزویلا کے مہاجرین نکولس مادورو کے خلاف جلوس نکالے ہوئے۔
تصویر: Reuters/
خوان گوائیڈو
نوجوان سیاستدان خوان گوائیڈو وینزویلا کی پارلیمان کے اسپیکر ہیں۔ انہوں نے تیئیس جنوری سن 2019 کو ملک کا عبوری صدر ہونے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ان کے اعلان کی حمایت کی ہے۔ اب تک کئی ممالک نے گوائیڈو کو وینزویلا کا عبوری صدر تسلیم کر لیا ہے۔ ابھی جرمنی اور یورپی یونین نے انہیں عبوری صدر کے طور پر تسلیم نہیں کیا ہے لیکن وینزویلا کی اپوزیشن کی حمایت ضرور کی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Parra
گوائیڈو کی حمایت میں ’سبھی متفق‘
وینزویلا کے مختلف طبقوں نے عملی طور پر جلسے جلوسوں کی صورت میں خوان گوائیڈو کی حمایت کی ہے۔ ملک کی ساری اپوزیشن بھی نوجوان سیاستدان کے ہمراہ ہے۔
تصویر: Reuters/
عوام کاراکس کی سڑکوں پر تبدیلی کے منتظر
وینزویلا کا دارالحکومت خوان گوائیڈو کے حامیوں سے بھرا ہوا ہے۔ ہزار ہا افراد ملک کے مختلف حصوں سے دارالحکومت کی گلیوں اور سڑکوں پر کسی تبدیلی کے منتظر ہیں۔ مادورو مخالف جلوسوں کے شرکاء کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ اب تک ایسی جھڑپوں میں ہلاک شدگان کی تعداد ایک درجن سے زائد ہو چکی ہے۔
تصویر: Reuters/C.G. Rawlins
تیئیس جنوری، اپوزیشن کی ریلی
وینزویلا میں سابق ڈکٹیٹر مارکوس پیریز کے زوال کا دن انتہائی اہم سیاسی بیداری کا نشان خیال کیا جاتا ہے۔ تیئیس جنوری سن 2019 کووینزویلا کے ہزارہا افراد ملکی اپوزیشن کی ریلی میں شریک ہوئے اور انہوں نے مادورو حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ اسی روز خوان گوائیڈو نے عبوری صدر ہونے کا اعلان کیا تھا۔
تصویر: Reuters/A. Loureiro
خوان گوائیڈو: ایک نئی امید
تقریباً چھتیس سالہ خوان گوائیڈو کو وینزویلا کے سیاست دانوں کی نئی نسل کا نمائندہ قرار دیا گیا ہے۔ انہیں پانچ جنوری سن 2019 کو ملکی قومی اسمبلی کا اسپیکر منتخب کیا گیا تھا۔ وہ طالب علمی کے دور سے ہی سیاست میں متحرک ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا اُن کی مقبولیت اور عوامی حمایت وینزویلا میں کسی تبدیلی کا آئنہ دار ہو سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/C.G. Rawlins
10 تصاویر1 | 10
جنگ یا امن
یورپی یونین میں خارجہ امور کی سربراہ فیدیریکا موگیرینی کے مطابق، ’’اس صورتحال میں اندرونی تشدد اور بیرونی مداخلت سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے‘‘۔ یہ بات انہوں نے یوروگوئے میں وینزویلا کے موضوع پر رابطہ گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر یوروگوئے کے صدر تبارے واسکیز نے بین الاقوامی برادری سے ’ محتاط‘ رہنے کا مطالبہ کیا، ’’وینزویلا اس وقت جنگ یا پھر امن کے دہانے پر کھڑا ہے۔‘‘ اس گروپ نے جلد ہی ایک وفد وینزویلا بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب وینزویلا کے لیے خصوصی امریکی مندوب ایلیٹ ابرامز نے اس رابطہ گروپ کے اجلاس پر تنقید کی ہے۔ ان کے بقول بات چیت صرف قانونی طور پر تسلیم شدہ گوآئیڈو حکومت کے ساتھ ہی ہونی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مادورو کے ساتھ مذاکرات کا وقت اب گزر چکا، ’’مادورو کے ساتھ اب مزید بات چیت نہیں ہو سکتی۔‘‘
وینزویلا کے باشندے، اشیائے ضرورت کی شدید کمی کے شکار