وینزویلا میں ایک لاکھ بولیوار کا نیا نوٹ، قدر صرف دو یورو
مقبول ملک اے پی
2 نومبر 2017
وینزویلا میں ﺍفراط زر کی بہت اونچی شرح کے باعث سوشلسٹ صدر مادورو ملک میں پہلی مرتبہ ایک لاکھ بولیوار کے کرنسی نوٹوں کے اجراء کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اتنی زیادہ مالیت کا یہ نیا نوٹ صرف قریب دو یورو کے برابر ہو گا۔
اشتہار
وینزویلا کے دارالحکومت کراکس سے جمعرات دو نومبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں طویل عرصے سے پائی جانے والی افراط زر کی بہت اونچی شرح کے خلاف ریاست کے مالیاتی اقدامات کے ایک حصے کے طور پر صدر مادورو نے ملکی کابینہ کے ایک اجلاس میں وزراء کو نئے متعارف کرائے جانے والے اس نوٹ کی ایک بہت بڑی تعارفی نقل بھی دکھائی۔
یہ نیا کرنسی نوٹ اس ملک کی تاریخ میں عوامی سطح پر گردش کرنے والا سب سے زیادہ مالیت کا نوٹ ہو گا۔ بتایا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد ایسی صورت حال سے بچنا ہے کہ وینزویلا کے عوام خریداری کے لیے جاتے وقت نوٹوں سے بھرے ہوئے تھیلے ساتھ لے جانے پر مجبور ہو جائیں۔
اس موقع پر صدر مادورو نے یہ اعلان بھی کیا کہ ایک لاکھ بولیوار کا یہ نیا کرنسی نوٹ اسی ہفتے اجراء کے بعد عوامی سطح پر استعمال کیا جا سکے گا۔ ملک میں زر مبادلہ کی بلیک مارکیٹ میں یہ نیا نوٹ ڈھائی امریکی ڈالر سے بھی کم کی قدر کا حامل ہو گا جبکہ اسی بلیک مارکیٹ میں اس نوٹ کی قدر صرف قریب دو یورو کے برابر ہو گی۔
وینزویلا میں عوام کو طویل عرصے سے جاری اقتصادی بحران اور مالیاتی مشکلات کے ساتھ ساتھ افراط ز ر کی بہت اونچی شرح کا بھی سامنا ہے۔ اس کے علاوہ وہاں گزشتہ کافی عرصے سے عوام حکمرانوں کے خلاف وسیع تر احتجاجی مظاہرے بھی کرتے رہے ہیں۔
اس پس منظر میں کابینہ کے کل بدھ یکم نومبر کو ہونے والے اجلاس کے بعد ملکی صدر مادورو نے قومی ٹیلی وژن پر یہ اعلان بھی کیا کہ ایک لاکھ بولیوار کا نیا نوٹ جاری کرنے کے علاوہ حکومت نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ عام کارکنوں کی کم از کم اجرت میں بھی 30 فیصد اضافہ کر دیا جائے گا۔
اسی دوران کئی ماہرین اقتصادیات نے خبردار کیا ہے کہ وینزویلا تیل سے مالا مال ایک ایسا ملک ہے، جو اپنے آمدنی کا ایک بہت بڑا حصہ تیل کی برآمدات سے حاصل کرتا ہے۔ لیکن اس ملک میں شدید سماجی بے چینی بھی پائی جاتی ہے۔
ان حالات میں صدر مادورو نے ایک لاکھ بولیوار کا جو نیا نوٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس کا ممکنہ طور پر یہ نتیجہ بھی نکل سکتا ہے کہ ملک میں افراط زر کی شرح اور بھی زیادہ ہو جائے۔
حکومت کے مطابق ’عارضی مالیاتی اقدام کے طور پر‘ عنقریب متعارف کرائے جانے والے ایک لاکھ بولیوار کے نوٹ سے پہلے ملک میں سب سے زیادہ مالیت کا جو نوٹ اب تک گردش میں ہے، وہ 20 ہزار بولیوار کا ہے، لیکن وہ بھی 50 امریکی سینٹ کے برابر بنتا ہے۔
’قلت، ہنگامہ آرائی،خشک سالی‘ وینزویلا مشکل میں
وینزویلا کا شمار تیل برآمد کرنے والے دنیا کے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔ عالمی منڈی میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں نے اس ملک کو مالی مشکلات کا شکار کر دیا ہے۔ گزشتہ برس کے دوران وینزویلا میں افراط زر میں 180 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/EFE/M. Gutiérrez
افراط زر معیشت کو نگل رہی ہے
ضرورت سے زیادہ افراط زر سے وینزویلا میں کاروبار زندگی ایک طرح سے مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ اس سے مقامی اور بین الاقوامی کاروباری اداروں کو شدید مسائل کا سامنا ہے۔ کرنسی کی قدر مسلسل نیچے جا رہی ہے اور حکومت نے بولیواز کی امریکی ڈالر میں منتقلی کو مشکل بنا دیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Ismar
اشیاء کی قلت
اس لاطینی امریکی ملک میں کھانے پینے کی اشیاء کی بھی شدید قلت ہو چکی ہے۔ اکثر سپر مارکیٹوں کی الماریاں خالی دکھائی دیتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Barreto
قطار در قطار
کھانے پینے کی اشیاء کی قلت کا مطلب یہ ہے کہ چیزیں خریدنے کے لیے شہریوں کو لمبی لمبی قطاروں میں گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ صرف مخصوص مقامات پر ہی ضروری اشیاء دستیاب ہیں۔ یہ کاراکس کے ایک غریب علاقے میں ایک دکان کے باہرکا منظر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Schemidt
دستخط جمع کیے جا رہے ہیں
وینزویلا میں حزب اختلاف کے رہنما چاہتے ہیں کہ ملک میں ایک ریفرنڈم کرایا جائے اور اس مقصد کے لیے شہریوں کے دستخط جمع کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے انہیں کم از کم بیس لاکھ دستخطوں کی ضرورت ہے اور ابھی تک اٹھارہ لاکھ افراداس دستاویز پر دستخط ثبت کر چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gutierrez
ریفرنڈم کی اجازت
حزب اختلاف کے رہنما ہینریکے کاپرلس نے صحافیوں کو بتایا کہ ملکی الیکشن کمیشن نے ریفرنڈم کرانے کے اجازت دے دی ہے۔ لیکن صدر نکولس مادورو کی حکومت اس سلسلے میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gutierrez
ریفرنڈم کے لیے احتجاج
شہری حکومت سے ریفرنڈم جلد از جلد کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں اکثر مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Bello
طلبہ احتجاج
احتجاج کے معاملے میں طلبہ بھی پیچھے نہیں ہیں۔ یہ لوگ ملک کی کمزور ہوتی ہوئی معیشت اور ریفرنڈم کو ملتوی کرنے کی حکومتی کوششوں کے خلاف سراپا احتجاج بننے ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Schemidt
خشک سالی
وینزویلا کے مسائل میں شدید خشک سالی جلتی پر تیل کا کام کر رہی ہے۔ ملک کے ایک بڑے ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم میں اب پانی کی بجائےصرف مٹی اور کیچڑ ہی دکھائی دیتا ہے۔
تصویر: Reuters/C.G. Rawlins
تباہی کی شدت
ملکی توانائی کا سب سے زیادہ انحصار گوری ڈیم پر ہے اور یہیں سے پانی کی دیگر ضروریات بھی پوری کی جاتی ہیں۔ اس کا شمار دنیا کے بڑے ڈیموں میں ہوتا ہے۔ تاہم پانی کا ذخیرہ کم ہونے کی وجہ سے یہ علاقہ صحرا میں تبدیل ہو چکا ہے اور بجلی کی بھی شدت قلت ہے۔
تصویر: Reuters/C.G. Rawlins
صحت کے شعبے کی زبوں حالی
اولیور سانچیز کی عمر آٹھ سال ہے۔ یہ اپنے ہاتھوں میں جو کارڈ اٹھائے ہوئے ہے اس پر درج ہے، ’’میں صحت مند ہونا چاہتا ہوں، میں امن چاہتا ہوں میں ادویات چاہتا ہوں۔‘‘ سانچیز کاراکس میں ادویات کی عدم دستیابی کے خلاف کیے جانے والے احتجاج میں شریک تھا۔ وینزویلا میں آج کل ادویات بھی نایاب ہو چکی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Cubillos
صدر مادورو ہدف تنقید
وینزویلا کی معیشت میں یہ ابتری عالمی منڈی میں خام تیل کی گرتی ہوتی ہوئی قیمتوں سے ہے۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران اس ملک کی معیشت تقریباً پچاس فیصد سکڑ گئی ہے۔ عوام صدر نکولس مادورو کو بجلی اور اشیاء خوردو نوش کی قلت کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔