وینزویلا نے یورپی یونین کے سفیر کو ملک چھوڑنے کے لیے 72 گھنٹے کا وقت دیا ہے۔ تاہم یورپی یونین مسئلے کو حل کرنے کے لیے افہام و تفہیم پر زور دے رہی ہے۔
اشتہار
وینزویلا کے وزیر خارجہ جارج اریزا نے بدھ کے روز کہا ہے کہ کاراکس میں یورپی یونین کے وفد کی سربراہ کو برطرف کر دیا ہے اور انہیں اس جنوبی امریکی ملک کو چھوڑنے کے لیے 72گھنٹے کا وقت دیا ہے۔
کاراکس نے یہ قدم یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی جانب سے وینزویلا کے 19 اہم عہدیداروں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ”جمہوریت کو نقصان پہنچانے" کی وجہ سے پابندیاں عائد کرنے کے جواب میں اٹھا یا ہے۔
وزارت خارجہ کی طرف سے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے، ”صدر نکولس مادورو کی ہدایات پر اپنے ملک میں یورپی یونین کی سفیر ایزابیل برہلانتے پیڈ روسا کو 'ناپسندیدہ شخص‘ قرار دے دیا گیا ہے اور انہیں 72 گھنٹے کے اندر وینزویلا چھوڑنے کے لیے کہا گیا ہے۔"
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایریزا نے کہا، ”امید ہے کہ یورپی یونین اس پر غور کرے گی، امید ہے کہ ہم افہام و تفہیم کا پل تعمیر کرنے اور مذاکرات میں کامیاب ہوجائیں گے، امید ہے کہ وہ احترام کرنا سیکھیں گے۔"
یورپی یونین کا ردعمل
یورپی یونین نے وینزویلا سے سفیر کی بے دخلی کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یورپی یونین کی ترجمان نبیلا مسر علی نے کہا، ”یورپی یونین اس فیصلے پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتی ہے، اس سے وینزویلا کے بین الاقوامی برادری سے مزید الگ تھلگ پڑجانے میں اضافہ ہوگا۔ ہم اس فیصلے کو واپس لینے کی اپیل کرتے ہیں۔"
انہو ں نے مزید کہا، ”ونیزویلا اس بحران پر صرف بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے ہی قابو پاسکتا ہے اور یورپی یونین اس کے لیے ہمیشہ تیار ہے لیکن کاراکس کے فیصلے سے اس پر براہ راست اثر پڑا ہے۔"
مادورو نے گزشتہ برس بھی سابقہ پابندیوں کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے پرتگالی شہری برہلانتے پیڈروسا کو 72گھنٹے کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
تاہم یورپی یونین کے ساتھ با ت چیت کے بعد حکومت ان کی بے دخلی کو معطل کرنے پر رضامند ہوگئی تھی۔
وینزویلا کا صدر کون؟ نکولس مادورو یا خوان گوائیڈو
جنوبی امریکی ملک وینزویلا اس وقت سنگین سیاسی بحران کی لپیٹ میں ہے۔ مادورو حکومت اور پارلیمانی اسپیکر خوان گوائیڈو کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی بڑے خون خرابے کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Cortez/F. Parra
نکولس مادورو
نکولس مادورو وینزویلا کے چھیالیسویں صدر ہیں۔ انہوں نے منصب صدارت انیس اپریل سن 2013 کو سنبھالا تھا۔ وہ اپنے پیش رو صدر ہوگو چاویز کے نائب بھی تھے۔ اب مادورو ایک مرتبہ پھر متنازعہ انتخابی کے بعد دوبارہ صدر ضرور منتخب ہو چکے ہیں لیکن اس وقت اُن کی صدارت کو پارلیمانی اسپیکر خوان گوائیڈو نے چیلنج کر رکھا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Quintero
وینزویلا کی فوج مادورو کے ساتھ ہے
وینزویلا کے وزیر دفاع ولادیمیر پیڈرو لوپیز نے ملکی ٹیلی وژن پر اپنی فوج کے اعلیٰ افسران کے ہمراہ واضح کیا ہے کہ تمام افسران صدر نکولس مادورو کے ساتھ کھڑے ہیں اور ملکی استحکام کے مخالف کیے جانے والے ہر اقدام کی مخالفت کریں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/L. Robayo
نکولس مادورو کی عوامی رابطہ کاری
نکولس مادورو نے بھی جنوری سن 2019 کے دوران ایک عوامی جلسے میں شرکت کی۔ یہ جلسہ وینزویلا کے ڈکٹیٹر مارکوس پیریز خیمینیز کے اقتدار کے خاتمے کی اکسٹھ برس مکمل ہونے پر دارالحکومت کاراکس میں منعقد کیا گیا تھا۔ خیمینیز کے اقتدار کا خاتمہ تیئیس جنوری سن 1958 کو ہوا تھا۔
تصویر: Reuters/Miraflores Palace
مادورو کے حمایتی سیاستدان
نکولس مادورو کی حمایت میں اُن کے بعض حامی سیاستدان بھی متحرک ہیں۔ زیر نظر تصویر میں وینزویلا کی دستور ساز اسمبلی کے صدر ڈیئوس ڈاڈو کابیو ملکی دارالحکومت میں نکولس مادورو کی حمایت میں منعقدہ جلسے میں تقریر کر رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Torrealba
وینزویلا کی عوامی بے چینی
وینزویلا کو شدید اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔ اس بحران نے سارے ملک میں سماجی و معاشرتی مسائل پیدا کر رکھے ہیں۔ ہزاروں افراد ملکی حالات کے باعث ہمسایہ ممالک میں بطور مہاجر زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ ہنڈراس میں وینزویلا کے مہاجرین نکولس مادورو کے خلاف جلوس نکالے ہوئے۔
تصویر: Reuters/
خوان گوائیڈو
نوجوان سیاستدان خوان گوائیڈو وینزویلا کی پارلیمان کے اسپیکر ہیں۔ انہوں نے تیئیس جنوری سن 2019 کو ملک کا عبوری صدر ہونے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ان کے اعلان کی حمایت کی ہے۔ اب تک کئی ممالک نے گوائیڈو کو وینزویلا کا عبوری صدر تسلیم کر لیا ہے۔ ابھی جرمنی اور یورپی یونین نے انہیں عبوری صدر کے طور پر تسلیم نہیں کیا ہے لیکن وینزویلا کی اپوزیشن کی حمایت ضرور کی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Parra
گوائیڈو کی حمایت میں ’سبھی متفق‘
وینزویلا کے مختلف طبقوں نے عملی طور پر جلسے جلوسوں کی صورت میں خوان گوائیڈو کی حمایت کی ہے۔ ملک کی ساری اپوزیشن بھی نوجوان سیاستدان کے ہمراہ ہے۔
تصویر: Reuters/
عوام کاراکس کی سڑکوں پر تبدیلی کے منتظر
وینزویلا کا دارالحکومت خوان گوائیڈو کے حامیوں سے بھرا ہوا ہے۔ ہزار ہا افراد ملک کے مختلف حصوں سے دارالحکومت کی گلیوں اور سڑکوں پر کسی تبدیلی کے منتظر ہیں۔ مادورو مخالف جلوسوں کے شرکاء کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ اب تک ایسی جھڑپوں میں ہلاک شدگان کی تعداد ایک درجن سے زائد ہو چکی ہے۔
تصویر: Reuters/C.G. Rawlins
تیئیس جنوری، اپوزیشن کی ریلی
وینزویلا میں سابق ڈکٹیٹر مارکوس پیریز کے زوال کا دن انتہائی اہم سیاسی بیداری کا نشان خیال کیا جاتا ہے۔ تیئیس جنوری سن 2019 کووینزویلا کے ہزارہا افراد ملکی اپوزیشن کی ریلی میں شریک ہوئے اور انہوں نے مادورو حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ اسی روز خوان گوائیڈو نے عبوری صدر ہونے کا اعلان کیا تھا۔
تصویر: Reuters/A. Loureiro
خوان گوائیڈو: ایک نئی امید
تقریباً چھتیس سالہ خوان گوائیڈو کو وینزویلا کے سیاست دانوں کی نئی نسل کا نمائندہ قرار دیا گیا ہے۔ انہیں پانچ جنوری سن 2019 کو ملکی قومی اسمبلی کا اسپیکر منتخب کیا گیا تھا۔ وہ طالب علمی کے دور سے ہی سیاست میں متحرک ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا اُن کی مقبولیت اور عوامی حمایت وینزویلا میں کسی تبدیلی کا آئنہ دار ہو سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/C.G. Rawlins
10 تصاویر1 | 10
یورپی یونین نے وینزویلا پر پابندیاں کیوں عائد کیں؟
حالیہ انتخابات میں مادورو کی حلیف جماعتوں کی کامیابی، جسے اپوزیشن نے دھوکہ دہی قرار دیا ہے، کے بعد یورپی یونین نے پیر کے روز 19عہدیداروں پر نئی پابندیاں عائد کردی تھیں۔
ایک گورنر، قومی اسمبلی کے اراکین، مسلح افواج کے کمانڈر اور و ینزویلا کی الیکشن کونسل کے صدر سمیت اس کے تین اراکین ان پابندیوں کی زد میں آئے ہیں۔
یورپی یونین سن 2017 سے ہی وینزویلا کے عہدیدارو ں کے خلاف کئی طرح کی پابندیاں عائد کرتی رہی ہے۔ جن میں ان عہدیداروں پر سفری پابندیاں، ان کے اثاثوں کو منجمد کرنا اور ہتھیاروں پر پابندی شامل ہیں۔
یورپی یونین کی جانب سے نئی پابندیوں کے اعلان کے بعد وینزویلا کے ایسے عہدیدارو ں کی تعداد بڑھ کر 55 ہوگئی ہے۔