وینزویلا کا بحران: جرمنی غیرجانبدار نہیں، جرمن وزیر خارجہ
25 جنوری 2019
جرمن حکومت نے ایک مرتبہ پھر اپنا موقف ظاہر کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ وینزویلا کے بحران پرغیرجانبدار نہیں جبکہ صدر نکولس مادورو کی حکومت قانونی حیثیت کھو چکی ہے۔
اشتہار
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ برلن حکومت اور یورپی یونین وینزویلا میں نئے الیکشن منعقد کرانے کے حق میں ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں ماس نے کہا کہ وینزویلا کے سیاسی بحران میں جرمنی ’نیوٹرل‘ نہیں ہے لیکن اس نے اپوزیشن رہنما خوان گوائیڈو کو صدر تسلیم کرنے کا اعلان نہیں کیا ہے۔
ابھی ایک روز قبل جرمن حکومت نے وینزویلا کی اپوزیشن کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے قابل اعتبار انتخابات کو ملکی استحکام کے لیے ضروری قرار دیا تھا۔ جرمن حکومت کے ترجمان اشٹیفان زائیبرٹ کے مطابق وینزویلا کے بہادر عوام اپنے ملک کے مستقبل کے لیے جدوجہد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب ملکی پارلیمان کے نوجوان اسپیکر خوان گوائیڈو نے کسی نامعلوم مقام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مادورو اور اُن کے ساتھی جمہوریت کو بحال کرتے ہیں تو اُن کو قانون کے تحت تحفظ دینے پر وہ غور کر سکتے ہیں۔
بدھ تئیس جنوری کو ملکی صدارت سنبھالنے کا دعویٰ کرنے والے نوجوان سیاستدان کا یہ پہلا بیان ہے، جو انہوں نے جمعرات چوبیس جنوری کو دیا۔
بدھ کے دن گوائیڈو نے وینزویلا کے عبوری صدر بننے کا دعویٰ کر دیا تھا، جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت حاصل ہے۔ اس کے علاوہ ٹرمپ نے نکولس مادورو کی صدارت کو خلاف آئین بھی قرار دیا ہے۔ مادورو حکومت کی مخالفت میں ایک طرف امریکا اور کینیڈا ایسے ممالک ہیں، جو سیاسی تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ دوسری جانب روس، چین، کیوبا، ترکی اور کئی ملکوں نے مادورو حکومت کی حمایت کا بھی اظہار کیا ہے۔
جنوبی امریکی ملک وینزویلا کا سیاسی بحران مسلسل شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ صدر نکولس مادورو نے امریکا سے اپنا تمام سفارتی عملہ واپس بلواتے ہوئے اپنا سفارت خانہ بھی بند کر دیا ہے۔ انہوں نے امریکی سفارتی عملے کو ملک چھوڑ دینے کا حکم بھی جاری کر دیا ہے۔
دنیا میں غیر معمولی نظام الاوقات
شمالی کوریا نے اپنا معیاری وقت ایک مرتبہ پھر تبدیل کرتے ہوئے گھڑیوں پر سابقہ ٹائم بحال کر دیا ہے۔ اب دونوں کوریائی ملکوں کا معیاری وقت ایک ہے۔ تاہم ایسا پہلی دفعہ نہیں ہوا ہے۔
سن 1949 میں چین میں اقتدار سنبھالنے والی کمیونسٹ پارٹی نے سارے ملک میں پائے جانے والے مختلف ٹائم زونز کو ختم کرتے ہوئے ایک معیاری وقت نافذ کر دیا تھا۔ بیجنگ عالمی معیاری وقت سے آٹھ گھنٹے آگے ہے۔ اب سارے چین میں یہی نظام رائج ہے۔ ایک ٹائم کے نفاذ کی وجہ سے اس ملک کے مختلف حصوں میں رہنے والے چینی باشندوں کو اپنے جسم کے اندر بھی نئے معیاری وقت کے مطابق تبدیلیاں لانی پڑی تھیں۔
تصویر: Reuters/China Daily
رات کے اُلُو
اسپین کے ڈکٹیٹر فرانسیسکو فرانکو نے سن 1840 میں اپنی غیرجانبداری کا اظہار کرتے ہوئے ملک کے معیاری وقت کو سینٹرل یورپی ٹائم کے برابر کر دیا تھا۔ یہ وقت نازی جرمنی کے مساوی تھا۔ اس باعث اسپین میں سورج جلدی طلوع ہو جاتا ہے اور غروب بھی دیر سے ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/UPI
ماضی سے نجات
جزیرہ نما کوریا میں بھی معیاری وقت میں تبدیلی سامنے آئی ہے۔ سن 2015 میں انتہائی کشیدگی کے دور میں شمالی کوریا نے اپنے معیاری وقت کو جنوبی کوریا سے علیحدہ کر دیا تھا۔ شمالی کوریائی حکومت نے وقت کی تبدیلی کو جزیرہ نما کوریا میں جاپانی نوآبادیاتی دور کے وقت کو تبدیل کرتے ہوئے اُس عہد سے چھٹکارہ حاصل کرنا قرار دیا تھا۔ جاپان جزیرہ نما کوریا پر سن 1910 سے 1945 تک حاکم رہا تھا ۔
تصویر: picture-alliance/MAXPPP
مختلف ہونے کا احساس
نیپال بھی وقت کے حوالے سے قدرے غیرمعمولی ہے۔ یہ ملک اپنے ہمسائے بھارت سے پندرہ منٹ آگے ہے اور اس طرے عالمی معیاری وقت سے اس کا فرق پانچ گھنٹے پینتالیس منٹ ہے، جو حیرانی کا باعث ہے۔ نیپالی حکومت نے اپنے معیاری وقت کو بھارت سے پندرہ منٹ آگے کر کے جو فرق پیدا کیا ہے، اُس نے نیپالی عوام کو اپنا علیحدہ وقت رکھنے کا احساس دیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/F. Neukirchen
بجلی بچاؤ، مستقبل کو بہتر کرو
وینزویلا کے صدر نکولاس مادُورو نے سن 2016 میں اپنے معیاری وقت کو تیس منٹ آگے کر دیا تھا۔ یہ ملک عالمی معیاری وقت سے چار گھنٹے پیچھے ہے۔ اس فیصلے سے مادورو نے اپنے پیشرو ہوگو چاویز کے سن 2007 کے فیصلے کو تبدیل کر دیا۔ مادورو نے يہ قدم بجلی بچانے کے مقصد سے اٹھايا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gutierrez
ایک طویل جست
وقت کے اعتبار سے سب سے بڑی جست بحر الکاہل کے ملک سموآ نے لگائی۔ سن 2011 میں سموآ نے معیاوی وقت میں ایک پورے دن کا فرق پیدا کر دیا۔ یہ پہلے سڈنی سے 21 گھنٹے پیچھے تھا اور پھر اس کے معیاری وقت کو سڈنی سے 3 گھنٹے آگے کر دیا گیا۔ انیسویں صدی میں سموآ کے بادشاہ نے امریکا سے وابستگی کے تحت معیاری وقت امریکا کے مساوی کر دیا تھا۔ اس تبديلی سے سموآ کے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ساتھ تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔