وینزویلا کا خونی الیکشن، انتخابی عمل متنازعہ، نتائج مسترد
عابد حسین
31 جولائی 2017
جنوبی امریکی ملک وینزویلا کا سیاسی بحران سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ حکومت مخالف سیاسی جماعتوں کے مظاہروں کے باوجود صدر مادورو نے انتخابی عمل سے اپنی من چاہی اسمبلی قائم کر دی ہے۔
اشتہار
تیس جولائی کے انتخابی عمل کو خونی قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ اس الیکشن کی مخالفت کرنے والے احتجاجیوں کو حکومتی جبر کا سامنا کرنا پڑا اور سکیورٹی فورسز نے مشتعل مظاہرین پر گولیاں چلائیں۔ مختلف پرتشدد واقعات میں دس افراد کی ہلاکت کا بتایا گیا ہے۔
صدر نکولس مادورو نے نئی ملکی اسمبلی کے چناؤ میں کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اپوزیشن نے اس انتخابی عمل کو عوام کے ساتھ ایک فراڈ کرنے سے تعبیر کیا ہے۔
اس نئی دستور ساز اسمبلی کے الیکشن پر عالمی برادری کی جانب سے شدید تنقید سامنے آئی ہے۔ نئی منتخب ہونے والی اسمبلی ملکی دستور کو ازسرنو مرتب کرے گی۔
اتوار تیس جولائی کے انتخابات پر اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے بدعنوانی اور بوگس ووٹنگ کے الزامات عائد کیے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ سابقہ اسمبلی کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی صدر نے نئی اسمبلی کے الیکشن کرائے ہیں۔ سابقہ اسمبلی میں اپوزیشن چھائی ہوئی تھی۔
وینزویلا کے باشندے، اشیائے ضرورت کی شدید کمی کے شکار
01:08
صدر مادورو کی مخالف سیاسی جماعتوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کر رکھا تھا۔ اس کے باوجود وینزویلا کے الیکشن کمیشن کے سربراہ نے ووٹ ڈالنے کی شرح کو انتہائی شاندار قرار دیا ہے۔ مجموعی طور پر ڈالے گئے ووٹوں کا تناسب 41.3 فیصد بتایا گیا ہے۔ صدر نکولس مادورو نے دارالحکومت کاراکس میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے اس الیکشن میں کامیابی کو سابق صدر ہوگو چاویز کے انقلاب کو مضبوط کرنا قرار دیا۔
نئی منتخب ہونے والی اسمبلی کو یہ بھی اختیار حاصل ہو گا کہ وہ پہلے اپوزیشن کی برتری والی اسمبلی کو تحلیل کرنے کی قرارداد منظور کرے۔ اس کا یقینی امکان ہے کہ مادورو کی حامی نئی اسمبلی سابقہ پارلیمنٹ کو تحلیل کر دے گی۔ نئی اسمبلی میں صدر مادورو کے کئی قریبی ساتھی اسمبلی کے رکن بن گئے ہیں۔ ان میں اُن کی بیوی اور انتہائی قریبی رفیق ڈیوسڈاڈو کابیلو بھی شامل ہیں۔
اس انتخابی عمل کے نتائج تسلیم نہ کرنے کے اعلانات کئی ملکوں کی جانب سے سامنے آ چکے ہیں۔ امریکی وزارت خارجہ نے اتوار کے انتخابات کو وینزویلا کی عوام کی منشا اور آواز دبانے کے مترادف قرار دیا ہے۔ اسی طرح یورپی یونین، کینیڈا، اور لاطینی امریکی ملکوں ارجنٹائن، برازیل، کولمبیا اور میکسیکو نے بھی انتخابی عمل کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔
’قلت، ہنگامہ آرائی،خشک سالی‘ وینزویلا مشکل میں
وینزویلا کا شمار تیل برآمد کرنے والے دنیا کے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔ عالمی منڈی میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں نے اس ملک کو مالی مشکلات کا شکار کر دیا ہے۔ گزشتہ برس کے دوران وینزویلا میں افراط زر میں 180 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/EFE/M. Gutiérrez
افراط زر معیشت کو نگل رہی ہے
ضرورت سے زیادہ افراط زر سے وینزویلا میں کاروبار زندگی ایک طرح سے مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ اس سے مقامی اور بین الاقوامی کاروباری اداروں کو شدید مسائل کا سامنا ہے۔ کرنسی کی قدر مسلسل نیچے جا رہی ہے اور حکومت نے بولیواز کی امریکی ڈالر میں منتقلی کو مشکل بنا دیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Ismar
اشیاء کی قلت
اس لاطینی امریکی ملک میں کھانے پینے کی اشیاء کی بھی شدید قلت ہو چکی ہے۔ اکثر سپر مارکیٹوں کی الماریاں خالی دکھائی دیتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Barreto
قطار در قطار
کھانے پینے کی اشیاء کی قلت کا مطلب یہ ہے کہ چیزیں خریدنے کے لیے شہریوں کو لمبی لمبی قطاروں میں گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ صرف مخصوص مقامات پر ہی ضروری اشیاء دستیاب ہیں۔ یہ کاراکس کے ایک غریب علاقے میں ایک دکان کے باہرکا منظر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Schemidt
دستخط جمع کیے جا رہے ہیں
وینزویلا میں حزب اختلاف کے رہنما چاہتے ہیں کہ ملک میں ایک ریفرنڈم کرایا جائے اور اس مقصد کے لیے شہریوں کے دستخط جمع کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے انہیں کم از کم بیس لاکھ دستخطوں کی ضرورت ہے اور ابھی تک اٹھارہ لاکھ افراداس دستاویز پر دستخط ثبت کر چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gutierrez
ریفرنڈم کی اجازت
حزب اختلاف کے رہنما ہینریکے کاپرلس نے صحافیوں کو بتایا کہ ملکی الیکشن کمیشن نے ریفرنڈم کرانے کے اجازت دے دی ہے۔ لیکن صدر نکولس مادورو کی حکومت اس سلسلے میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gutierrez
ریفرنڈم کے لیے احتجاج
شہری حکومت سے ریفرنڈم جلد از جلد کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں اکثر مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Bello
طلبہ احتجاج
احتجاج کے معاملے میں طلبہ بھی پیچھے نہیں ہیں۔ یہ لوگ ملک کی کمزور ہوتی ہوئی معیشت اور ریفرنڈم کو ملتوی کرنے کی حکومتی کوششوں کے خلاف سراپا احتجاج بننے ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Schemidt
خشک سالی
وینزویلا کے مسائل میں شدید خشک سالی جلتی پر تیل کا کام کر رہی ہے۔ ملک کے ایک بڑے ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم میں اب پانی کی بجائےصرف مٹی اور کیچڑ ہی دکھائی دیتا ہے۔
تصویر: Reuters/C.G. Rawlins
تباہی کی شدت
ملکی توانائی کا سب سے زیادہ انحصار گوری ڈیم پر ہے اور یہیں سے پانی کی دیگر ضروریات بھی پوری کی جاتی ہیں۔ اس کا شمار دنیا کے بڑے ڈیموں میں ہوتا ہے۔ تاہم پانی کا ذخیرہ کم ہونے کی وجہ سے یہ علاقہ صحرا میں تبدیل ہو چکا ہے اور بجلی کی بھی شدت قلت ہے۔
تصویر: Reuters/C.G. Rawlins
صحت کے شعبے کی زبوں حالی
اولیور سانچیز کی عمر آٹھ سال ہے۔ یہ اپنے ہاتھوں میں جو کارڈ اٹھائے ہوئے ہے اس پر درج ہے، ’’میں صحت مند ہونا چاہتا ہوں، میں امن چاہتا ہوں میں ادویات چاہتا ہوں۔‘‘ سانچیز کاراکس میں ادویات کی عدم دستیابی کے خلاف کیے جانے والے احتجاج میں شریک تھا۔ وینزویلا میں آج کل ادویات بھی نایاب ہو چکی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Cubillos
صدر مادورو ہدف تنقید
وینزویلا کی معیشت میں یہ ابتری عالمی منڈی میں خام تیل کی گرتی ہوتی ہوئی قیمتوں سے ہے۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران اس ملک کی معیشت تقریباً پچاس فیصد سکڑ گئی ہے۔ عوام صدر نکولس مادورو کو بجلی اور اشیاء خوردو نوش کی قلت کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔