وینزویلا کا سیاسی انتشار اور ناوابستہ تحریک کی سمٹ
17 ستمبر 2016![](https://static.dw.com/image/19553619_800.webp)
ایک سو بیس ملکوں پر مشتمل نان الائنڈ موومنٹ سے منسلک ملکوں کے نمائندے اور سربراہان جنوبی امریکی ملک وینزویلا کی ریاست نووا اسپارٹا کے مارگریٹا جزیرے کے بڑے شہر پورلامار میں جمع ہو گئے ہیں۔ ناوابستہ ملکوں کی سترہویں سمٹ میں کتنے سربراہان شریک ہو رہے ہیں، اس بابت کاراکس حکومت نے کوئی تفصیل نہیں دی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ سن 1961 میں قائم کی جانے والی غیر وابستہ ملکوں کی یہ تحریک سرد جنگ سے قبل امریکا اور سابقہ سوویت یونین کی رقابت کے پاٹوں میں پس کر رہ گئی تھی۔
وینزویلا کے وزیر تیل یُولوگیو ڈیل پینو نے اِس سمٹ کے آغاز پر واضح کیا کہ اُن کے ملک میں سابق لیڈر ہوگو چاویز کے سن 1999 میں متعارف کردہ سوشلسٹ انقلاب کو شدید خطرات کا سامنا ہے۔ ڈیل پینو نے اِس توقع کا اظہار کیا ہے کہ سمٹ کے دوران اُن کا ملک کانفرنس میں مشرق وسطیٰ اور لاطینی امریکا کے تیل و گیس پیدا کرنے والے ملکوں کے لیڈران کی موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ہائیڈروکاربن ذخائر کے لیے اہم سمجھوتے طے کرنے کی کوشش کرے گا۔
پورلامارسمٹ کا انعقاد ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب میزبان ملک وینزویلا کو کئی قسم کے بحرانوں کا سامنا ہے۔ افراط زر کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ وہاں اشیائے ضرورت کی قلت بھی شدید ہوتی جا رہی ہے اور اشیائے ضرورت کی قیمتیں خریداروں کے بس سے باہر ہوتی جا رہی ہیں۔ اس باعث بھوکی عوام لوٹ مار سے بھی گریز نہیں کر رہی۔ اقتصادی طور پر چند برس قبل کا خوشحال ملک جمود کا شکار ہوتا نظر آ رہا ہے۔ صدر نکولس مادورو کی غیرمقبولیت بڑھ چکی ہے اور ملک میں سیاسی بےچینی اور عدم استحکام مسلح انتشار کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔
وینزویلا کے اپوزیشن رہنماؤں نے سیاسی انتشار کے دور میں منعقد ہونے والی اس سمٹ کے اہتمام کی مذمت کی ہے۔ ان لیڈروں نے کانفرنس کو اپنے ملک کے لیے ایک غیر اہم اجتماع قرار دے کر اِس کو ایک ایسی بے وقعت میٹنگ سے تعبیر کیا ہے جو سراسر وینزویلا کی کمزور اقتصادیات پر بوجھ ہے۔ اپوزیشن کے لیڈر ہینریک کاپریلس نے اس سمٹ کو ’آمروں کے اجتماع‘ کے مساوی خیال کرتے ہوئے اِسے وینزویلا کی بھوکی عوام کے ساتھ مذاق قرار دیا ہے۔