وینزویلا کے لیے ایرانی میزائل: ’یہ منصوبہ خفیہ رہے،‘ مادورو
23 اگست 2020
وینزویلا کے صدر نکولاس مادورو نے کہا ہے کہ ان کے ملک کے لیے ایران سے میزائل خریدنا ’اچھا خیال‘ ثابت ہو سکتا ہے۔ امریکا کے حریف ملک وینزویلا اور ایران کے مابین تعلقات میں گزشتہ کچھ عرصے سے کافی قربت دیکھنے میں آئی ہے۔
اشتہار
صدر مادورو نے اپنا یہ بیان کل ہفتے کی رات اس پس منظر میں دیا کہ کراکس اور تہران کے باہمی سیاسی اور تجارتی روابط میں میں ماضی قریب میں کافی زیادہ گرم جوشی دیکھنے میں آئی ہے۔ اس تناظر میں کولمبیا نے ایک روز قبل یہ دعویٰ بھی کر دیا تھا کہ وینزویلا ایران سے میزائل خریدنے پر غور کر رہا ہے۔
اس پر وینزویلا کے صدر نکولاس مادور نے ہفتہ بائیس اگست کی رات کراکس میں کہا کہ ایران سے میزائل خریدنے پر غور کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ ایک 'اچھا خیال‘ ثابت ہو سکتا ہے۔
وینزویلا اور ایران کے مابین تعاون
وینزویلا کو اپنے ہاں شدید اقتصادی اور مالیاتی مسائل کا سامنا ہے۔ اس لاطینی امریکی ملک میں صاف تیل کی شدید قلت ہے۔ تین ماہ قبل مئی میں ایران نے وینزویلا کے لیے تیل سے بھرے ہوئے آئل ٹینکر بھیجے تھے، جس کے بعد واشنگٹن میں سیاسی طور پر خطرے کی گھنٹیاں بجنا شروع ہو گئی تھیں۔
اس کا سبب یہ ہے کہ امریکا نے ایران اور وینزویلا دونوں ہی کے خلاف پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور ان دونوں ممالک نے ان پابندیوں کے بہت منفی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے آپس کے تجارتی روابط بڑھانا شروع کر دیے تھے۔
'مجھے یہ خیال تو آیا ہی نہیں‘
ایران اور وینزویلا کے مابین عسکری شعبے میں تعاون سے متعلق کولمبیا کی سیاسی قیادت کے حالیہ بیان پر وینزویلا کے صدر نے کس طرح طنز کی اور مذاق اڑایا، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صدر مادورو نے ٹیلی وژن سے نشر کیے جانے والے اپنی کابینہ کے ایک اجلاس میں پہلے تو یہ کہا، ''مجھے یہ خیال تو آیا نہی نہیں۔ بلکہ ہم میں سے کسی کو بھی پہلے یہ خیال نہیں آیا۔‘‘
پھر صدر مادورو نے ملکی وزیر دفاع ولادیمیر پادرینو سے طنزاﹰ کہا کہ وہ اس امکان پر غور کریں۔ ساتھ ہی نکولاس مادورو نے مسکراتے ہوئے اپنی کابینہ کے ارکان سے یہ بھی کہا کہ وہ فی الحال اس منصوبے کو خفیہ ہی رکھیں۔
وینزویلا کا صدر کون؟ نکولس مادورو یا خوان گوائیڈو
جنوبی امریکی ملک وینزویلا اس وقت سنگین سیاسی بحران کی لپیٹ میں ہے۔ مادورو حکومت اور پارلیمانی اسپیکر خوان گوائیڈو کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی بڑے خون خرابے کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Cortez/F. Parra
نکولس مادورو
نکولس مادورو وینزویلا کے چھیالیسویں صدر ہیں۔ انہوں نے منصب صدارت انیس اپریل سن 2013 کو سنبھالا تھا۔ وہ اپنے پیش رو صدر ہوگو چاویز کے نائب بھی تھے۔ اب مادورو ایک مرتبہ پھر متنازعہ انتخابی کے بعد دوبارہ صدر ضرور منتخب ہو چکے ہیں لیکن اس وقت اُن کی صدارت کو پارلیمانی اسپیکر خوان گوائیڈو نے چیلنج کر رکھا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Quintero
وینزویلا کی فوج مادورو کے ساتھ ہے
وینزویلا کے وزیر دفاع ولادیمیر پیڈرو لوپیز نے ملکی ٹیلی وژن پر اپنی فوج کے اعلیٰ افسران کے ہمراہ واضح کیا ہے کہ تمام افسران صدر نکولس مادورو کے ساتھ کھڑے ہیں اور ملکی استحکام کے مخالف کیے جانے والے ہر اقدام کی مخالفت کریں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/L. Robayo
نکولس مادورو کی عوامی رابطہ کاری
نکولس مادورو نے بھی جنوری سن 2019 کے دوران ایک عوامی جلسے میں شرکت کی۔ یہ جلسہ وینزویلا کے ڈکٹیٹر مارکوس پیریز خیمینیز کے اقتدار کے خاتمے کی اکسٹھ برس مکمل ہونے پر دارالحکومت کاراکس میں منعقد کیا گیا تھا۔ خیمینیز کے اقتدار کا خاتمہ تیئیس جنوری سن 1958 کو ہوا تھا۔
تصویر: Reuters/Miraflores Palace
مادورو کے حمایتی سیاستدان
نکولس مادورو کی حمایت میں اُن کے بعض حامی سیاستدان بھی متحرک ہیں۔ زیر نظر تصویر میں وینزویلا کی دستور ساز اسمبلی کے صدر ڈیئوس ڈاڈو کابیو ملکی دارالحکومت میں نکولس مادورو کی حمایت میں منعقدہ جلسے میں تقریر کر رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Torrealba
وینزویلا کی عوامی بے چینی
وینزویلا کو شدید اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔ اس بحران نے سارے ملک میں سماجی و معاشرتی مسائل پیدا کر رکھے ہیں۔ ہزاروں افراد ملکی حالات کے باعث ہمسایہ ممالک میں بطور مہاجر زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ ہنڈراس میں وینزویلا کے مہاجرین نکولس مادورو کے خلاف جلوس نکالے ہوئے۔
تصویر: Reuters/
خوان گوائیڈو
نوجوان سیاستدان خوان گوائیڈو وینزویلا کی پارلیمان کے اسپیکر ہیں۔ انہوں نے تیئیس جنوری سن 2019 کو ملک کا عبوری صدر ہونے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ان کے اعلان کی حمایت کی ہے۔ اب تک کئی ممالک نے گوائیڈو کو وینزویلا کا عبوری صدر تسلیم کر لیا ہے۔ ابھی جرمنی اور یورپی یونین نے انہیں عبوری صدر کے طور پر تسلیم نہیں کیا ہے لیکن وینزویلا کی اپوزیشن کی حمایت ضرور کی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Parra
گوائیڈو کی حمایت میں ’سبھی متفق‘
وینزویلا کے مختلف طبقوں نے عملی طور پر جلسے جلوسوں کی صورت میں خوان گوائیڈو کی حمایت کی ہے۔ ملک کی ساری اپوزیشن بھی نوجوان سیاستدان کے ہمراہ ہے۔
تصویر: Reuters/
عوام کاراکس کی سڑکوں پر تبدیلی کے منتظر
وینزویلا کا دارالحکومت خوان گوائیڈو کے حامیوں سے بھرا ہوا ہے۔ ہزار ہا افراد ملک کے مختلف حصوں سے دارالحکومت کی گلیوں اور سڑکوں پر کسی تبدیلی کے منتظر ہیں۔ مادورو مخالف جلوسوں کے شرکاء کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ اب تک ایسی جھڑپوں میں ہلاک شدگان کی تعداد ایک درجن سے زائد ہو چکی ہے۔
تصویر: Reuters/C.G. Rawlins
تیئیس جنوری، اپوزیشن کی ریلی
وینزویلا میں سابق ڈکٹیٹر مارکوس پیریز کے زوال کا دن انتہائی اہم سیاسی بیداری کا نشان خیال کیا جاتا ہے۔ تیئیس جنوری سن 2019 کووینزویلا کے ہزارہا افراد ملکی اپوزیشن کی ریلی میں شریک ہوئے اور انہوں نے مادورو حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ اسی روز خوان گوائیڈو نے عبوری صدر ہونے کا اعلان کیا تھا۔
تصویر: Reuters/A. Loureiro
خوان گوائیڈو: ایک نئی امید
تقریباً چھتیس سالہ خوان گوائیڈو کو وینزویلا کے سیاست دانوں کی نئی نسل کا نمائندہ قرار دیا گیا ہے۔ انہیں پانچ جنوری سن 2019 کو ملکی قومی اسمبلی کا اسپیکر منتخب کیا گیا تھا۔ وہ طالب علمی کے دور سے ہی سیاست میں متحرک ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا اُن کی مقبولیت اور عوامی حمایت وینزویلا میں کسی تبدیلی کا آئنہ دار ہو سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/C.G. Rawlins
10 تصاویر1 | 10
ساتھ ہی صدر مادورو نے مزید کہا، ''پادرینو، کتنا اچھا خیال ہے۔ کہ ایران سے بات کی جائے اور پوچھا جائے کہ ان کے پاس مختصر، درمیانے او طویل فاصلے تک مار کر سکنے والے کون کون سے میزائل دستیاب ہیں اور کیا یہ ممکن ہے کہ ہم بھی یہ میزائل حاصل کر سکیں۔ آخر کار ایران کے ساتھ ہمارے اتنے شاندار تعلقات تو ہیں۔‘‘
کولمبیا کے صدر کا دعویٰ
وینزویلا کی کابینہ کے اجلاس میں یہ ساری طنزیہ باتیں اس لیے کہی گئیں کہ کولمبیا کے صدر ایوان ڈُوک نے ایک روز قبل ملکی خفیہ اداروں کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہہ دیا تھا کہ وینزویلا کے صدر مادورو ایران سے میزائل حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی وہ روس اور بیلاروس میں تیار کردہ ہتھیار درپردہ کولمبیا کے مسلح باغی گروپوں کو بھی مہیا کر رہے ہیں۔
اس بارے میں نیوز ایجنسی روئٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ صدر مادورو کی طرف سے ایران سے یا کسی بھی دوسرے ملک سے کوئی ہتھیار خریدنا اس لیے مقابلتاﹰ ناممکن نظر آتا ہے کہ اس لاطینی امریکی ملک میں تو تیل صاف کرنے کے کارخانے بالکل کا نہیں کر رہے اور امریکی پابندیوں کی وجہ سے عوام کو اشیائے خوراک، ادویات اور ایندھن تک کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
م م / ع ب (روئٹرز)
’قلت، ہنگامہ آرائی،خشک سالی‘ وینزویلا مشکل میں
وینزویلا کا شمار تیل برآمد کرنے والے دنیا کے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔ عالمی منڈی میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں نے اس ملک کو مالی مشکلات کا شکار کر دیا ہے۔ گزشتہ برس کے دوران وینزویلا میں افراط زر میں 180 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/EFE/M. Gutiérrez
افراط زر معیشت کو نگل رہی ہے
ضرورت سے زیادہ افراط زر سے وینزویلا میں کاروبار زندگی ایک طرح سے مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ اس سے مقامی اور بین الاقوامی کاروباری اداروں کو شدید مسائل کا سامنا ہے۔ کرنسی کی قدر مسلسل نیچے جا رہی ہے اور حکومت نے بولیواز کی امریکی ڈالر میں منتقلی کو مشکل بنا دیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Ismar
اشیاء کی قلت
اس لاطینی امریکی ملک میں کھانے پینے کی اشیاء کی بھی شدید قلت ہو چکی ہے۔ اکثر سپر مارکیٹوں کی الماریاں خالی دکھائی دیتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Barreto
قطار در قطار
کھانے پینے کی اشیاء کی قلت کا مطلب یہ ہے کہ چیزیں خریدنے کے لیے شہریوں کو لمبی لمبی قطاروں میں گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ صرف مخصوص مقامات پر ہی ضروری اشیاء دستیاب ہیں۔ یہ کاراکس کے ایک غریب علاقے میں ایک دکان کے باہرکا منظر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Schemidt
دستخط جمع کیے جا رہے ہیں
وینزویلا میں حزب اختلاف کے رہنما چاہتے ہیں کہ ملک میں ایک ریفرنڈم کرایا جائے اور اس مقصد کے لیے شہریوں کے دستخط جمع کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے انہیں کم از کم بیس لاکھ دستخطوں کی ضرورت ہے اور ابھی تک اٹھارہ لاکھ افراداس دستاویز پر دستخط ثبت کر چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gutierrez
ریفرنڈم کی اجازت
حزب اختلاف کے رہنما ہینریکے کاپرلس نے صحافیوں کو بتایا کہ ملکی الیکشن کمیشن نے ریفرنڈم کرانے کے اجازت دے دی ہے۔ لیکن صدر نکولس مادورو کی حکومت اس سلسلے میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gutierrez
ریفرنڈم کے لیے احتجاج
شہری حکومت سے ریفرنڈم جلد از جلد کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں اکثر مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Bello
طلبہ احتجاج
احتجاج کے معاملے میں طلبہ بھی پیچھے نہیں ہیں۔ یہ لوگ ملک کی کمزور ہوتی ہوئی معیشت اور ریفرنڈم کو ملتوی کرنے کی حکومتی کوششوں کے خلاف سراپا احتجاج بننے ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Schemidt
خشک سالی
وینزویلا کے مسائل میں شدید خشک سالی جلتی پر تیل کا کام کر رہی ہے۔ ملک کے ایک بڑے ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم میں اب پانی کی بجائےصرف مٹی اور کیچڑ ہی دکھائی دیتا ہے۔
تصویر: Reuters/C.G. Rawlins
تباہی کی شدت
ملکی توانائی کا سب سے زیادہ انحصار گوری ڈیم پر ہے اور یہیں سے پانی کی دیگر ضروریات بھی پوری کی جاتی ہیں۔ اس کا شمار دنیا کے بڑے ڈیموں میں ہوتا ہے۔ تاہم پانی کا ذخیرہ کم ہونے کی وجہ سے یہ علاقہ صحرا میں تبدیل ہو چکا ہے اور بجلی کی بھی شدت قلت ہے۔
تصویر: Reuters/C.G. Rawlins
صحت کے شعبے کی زبوں حالی
اولیور سانچیز کی عمر آٹھ سال ہے۔ یہ اپنے ہاتھوں میں جو کارڈ اٹھائے ہوئے ہے اس پر درج ہے، ’’میں صحت مند ہونا چاہتا ہوں، میں امن چاہتا ہوں میں ادویات چاہتا ہوں۔‘‘ سانچیز کاراکس میں ادویات کی عدم دستیابی کے خلاف کیے جانے والے احتجاج میں شریک تھا۔ وینزویلا میں آج کل ادویات بھی نایاب ہو چکی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Cubillos
صدر مادورو ہدف تنقید
وینزویلا کی معیشت میں یہ ابتری عالمی منڈی میں خام تیل کی گرتی ہوتی ہوئی قیمتوں سے ہے۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران اس ملک کی معیشت تقریباً پچاس فیصد سکڑ گئی ہے۔ عوام صدر نکولس مادورو کو بجلی اور اشیاء خوردو نوش کی قلت کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔