وینس: دوسری عالمی جنگ کے زمانے کا بم ملنے کے بعد شہر بند
2 فروری 2020
سیاحوں میں مقبول ترین شہروں میں شمار ہونے والے اطالوی شہر وینس میں دوسری عالمی جنگ کے زمانے کا ایک بم ملنے کے بعد شہر کی ٹریفک اور فضائی حدود بند کر دی گئی ہیں۔
اشتہار
اطالوی شہر وینس میں دوسری عالمی جنگ کے زمانے کا ایک بم اس وقت ملا جب شہر میں نکاسی آب کے نظام کی مرمت کی جا رہی تھی۔ اطالوی حکام نے آج اتوار دو فروری کے روز اس بم کی نشاندہی کے بعد اسے وہاں سے ہٹانے اور ناکارہ بنانے کے لیے فوری اقدامات شروع کر دیے۔
بم ناکارہ بنانے کے لیے صبح ساڑھے آٹھ بجے سے لے کر بعد دوپہر ساڑھے بارہ بجے تک کے لیے شہر میں ٹرینوں، کشتیوں اور گاڑیوں سمیت نقل و حرکت کے تمام ذرائع بند کر دیے گئے۔ علاوہ ازیں اس مشہور سیاحتی مقام کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے تمام پروازیں بھی منسوخ کر دی گئیں اور ہوائی ٹریفک بھی معطل کر دی گئی۔
وینس میں ہر روز ہزاروں سیاح سفر کرتے ہیں۔ مقامی پولیس کے مطابق بم ناکارہ بنائے جانے کے بعد ٹریفک کھول دی جائے گی، تاہم پولیس نے سیاحوں کو خبردار کیا ہے کہ ٹریفک کھولے جانے کے بعد بھی پبلک ٹرانسپورٹ کو معمول کے مطابق چلنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔
وینس شہر کے مقامی باشندے اس بم کے ملنے کے بارے میں متجسس دکھائی دیے اور سوشل میڈیا پر 'بم ڈے‘ ٹرینڈ کرتا رہا۔
دوسری عالمی جنگ کے زمانے کے اس بم کا وزن 225 کلوگرام ہے اور اس میں 129 کلوگرام دھماکا خیز مواد موجود ہے۔ بم ناکارہ بنانے والی ٹیم کے سربراہ جیانلوکا ڈیلو موناکو نے ایک اطالوی ٹیلی وژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بم ناکارہ بنانے کے لیے لوگوں کا اس علاقے سے منتقل کیا جانا ضروری تھا۔ ان کا کہنا تھا، ''اس بم کے پھٹ جانے کا شدید خطرہ موجود ہے۔‘‘
دوسری عالمی جنگ کے دوران وینس شہر تو میدان جنگ نہیں تھا لیکن سن 1945 میں برطانوی اور امریکی فورسز نے 'آپریشن باؤلر‘ کے دوران وینس کی بندرگاہ پر شدید بمباری کی تھی۔
ش ح / م م (روئٹرز، اے ایف پی)
دوسری عالمی جنگ کے 75 برس بعد، برلن میں موجود یادگاریں
کئی برس تک کے تشدد اور تباہی کے بعد، دوسری عالمی جنگ 75 برس قبل ختم ہوئی تھی۔ جرمن دارلحکومت برلن میں موجود بہت سی یادگاریں تاریخی واقعات کا نشان ہیں یا پھر جنگ کا شکار ہونے والوں کی یاد تازہ کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/Y. Tang
رائش ٹاگ پارلیمان کی عمارت
30 اپریل 1945ء کو دو سوویت فوجیوں نے برلن میں رائش ٹاگ پارلیمان کی عمارت پر سُرخ پرچم لہرایا تھا۔ حالانکہ یہ بات اب معلوم ہے کہ یہ تصویر اصل واقعے کے دو روز بعد اسے دہرا کر بنائی گئی تھی، پھر بھی یہ 20ویں صدی کی معروف ترین تصاویر میں سے ایک ہے جو ہٹلر کے خلاف فتح، نازی جماعت کے تباہی اور دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کی علامت ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جرمن - روسی عجائب گھر
آٹھ مئی 1945ء کو برلن کے علاقے کارل ہورسٹ میں واقع آفیسرز میس میں جرمن فوج نے غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈالنے کی دستاویز پر دستخط کیے تھے۔ جرمن روسی عجائب گھر میں یہ دستاویز موجود ہے، جسے انگریزی، روسی اور جرمن زبانوں میں تیار کیا گیا تھا۔ اس میوزیم میں نازی حکومت کی طرف سے سوویت یونین کے خلاف جنگ شروع کرنے سے متعلق تفصیلات موجود ہیں جو 25 ملین افراد کی زندگی لے گئی۔
تصویر: picture-alliance/ZB
اتحادی عجائب گھر
مغربی اتحادی یعنی امریکا، برطانیہ اور فرانس جولائی 1945 میں شہر کے مغربی حصوں پر قبضہ کرنے سے قبل برلن میں داخل نہیں ہوئے تھے۔ امریکی فورسز کا مرکز زیلنڈورف ڈسٹرکٹ تھا۔ سابق تھیئٹر سنیما کی عمارت اب الائیڈ میوزیم کا حصہ ہے۔ اس میوزیم میں جنگ کے بعد کے برلن کے بارے میں معلومات موجود ہیں جن میں 1948ء کا ایئرلِفٹ اور 1994ء میں امریکی فورسز کے انخلا تک کے واقعات شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/akg-images/D. E. Hoppe
سوویت وار میموریل
ایک سوویت فوجی بچائے گئے ایک بچے کو اپنے بازو میں اٹھائے ہوئے ہے جبکہ اس کے دوسرے ہاتھ میں تلوار ہے جس کا رُخ نیچے کی جانب ہے۔ یہ بہت بڑا یادگاری مجسمہ ٹریپٹو میں موجود سوویت فوجی میموریل میں نصب ہے۔ یہ ملٹری قبرستان ہے جس میں وہ سات ہزار سوویت فوجی دفن ہیں جو 1945ء میں برلن میں ہونے والی لڑائی میں مارے گئے۔
تصویر: picture-alliance/360-Berlin/J. Knappe
دولت مشترکہ، جنگی قبرستان
برلن کے علاقے ہیئر اسٹراسے میں واقع قبرستان میں ایئرفورس کے قریب 3600 فوجی دفن ہیں۔ اسے 1995ء اور 1957ء کے دوران برطانیہ اور دولت مشترکہ کی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے فوجیوں کے یادگاری قبرستان میں بدل دیا گیا۔ یہ آج بھی برطانوی تاج کی خصوصی نگرانی میں ہے۔
تصویر: picture-alliance/Arco Images/Schoening Berlin
جرمن مزاحمت کی یادگار
دوسری عالمی جنگ کے خاتمے سے قریب ایک برس قبل 20 جون 1944ء کو جرمن افسران کے ایک گروپ نے ہٹلر کو راستے سے ہٹانے کی کوشش کی تھی۔ مگر یہ کوشش ناکام ہو گئی اور اس میں ملوث افسران کو سزائے موت دے دی گئی۔ جرمن مزاحمت کی یادگار اس مرکز میں نازی حکومت کے خاتمے کی کوشش کرنے والے ان افسران کے بارے میں معلومات دی گئی ہیں۔
برلن کی نیدرکرشن اسٹراسے پر موجود ’ٹوپوگرافی آف ٹیرر‘ پر ہر سال ایک ملین سے زائد افراد آتے ہیں۔ یہ برلن میں کسی بھی یادگاری مقام پر سالانہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔ 1933ء سے 1945ء تک یہ خفیہ ریاستی پولیس اور ایس ایس کا ہیڈکوارٹر رہا تھا۔ دوسرے لفظوں میں وہ مقام ہے جہاں نازی حکومت کے منصوبے بنائے اور ان پر عمل کیا جاتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken
یورپ میں قتل ہونے والے یہودیوں کی یادگار
لہروں کی شکل میں تعمیر کیے گئے یہ 2711 ستون، ان قریب 6.3 ملین یورپی یہودیوں کی یادگار ہیں جنہیں نازی دور حکومت میں قتل کیا گیا۔ ہولوکاسٹ میوزیم کے بالکل سامنے موجود یہ مقام نازی اذیتی کیمپوں میں یہودیوں پر ڈھائے جانے والے منظم ظلم وستم کی یاد تازہ کرتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Büttner
کائزر وِلہیلم میموریل چرچ
برائٹس شیڈپلاٹز پر واقع کائزر وِلہیلم میموریل چرچ کو 1943ء میں ہونے والی بمباری میں شدید نقصان پہنچا تھا۔ جنگ کے بعد کے سالوں میں جب اس کی دوبارہ تعمیر اور تزئین کی جا رہی تھی تو برلن کے عوام نے اس پر احتجاج کیا تھا۔ جس کے بعد 71 میٹر اونچے مینار کی باقیات کو محفوظ کر لیا گیا تھا۔ یہ جنگ اور تباہی کے خلاف اور امن اور مفاہمت کے حق میں ایک انتہائی واضح یادگار ہے۔