1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ویٹیکن کا پاکستانی مسیحی کے لیے اعزاز

عبدالستار، اسلام آباد
2 فروری 2022

کیتھولک مسیحیوں کے لیے مرکز کی حیثیت رکھنے والے ویٹیکن کلیسا نے ایک مرحوم پاکستانی مسیحی نوجوان آکاش بشیر امانوئل کو ’خدا کے خدمت گار‘ کا لقب دیا ہے۔

Pakistan St. Johns Kathedral
تصویر: Zumawire/picture alliance

ویٹیکن کی طرف سے ایک پاکستانی نوجوان آکاش بشیر مرحوم کو خدا کے خدمت گار کے لقب ملنے پر پاکستان کی مسیحی کمیونٹی بہت خوش ہے۔ تاہم کچھ مسیحی رہنماؤں کا مطالبہ ہے حکومت پاکستان کی طرف سے بھی اس مرحوم لڑکے کو کوئی اعزاز ملنا چاہیے تھا۔

پاکستان: پشاور میں مسلح افراد نے ایک پادری کو گولی مار کر ہلاک کر دیا

بھارت میں مسیحیوں پر حملوں میں اضافہ کیوں؟

واضح رہے کہ ویٹیکن چرچ نے  لاہور کے رہائشی آکاش بشیر کو ان کی خدمات کے اعتراف میں خدا کی خدمت گار کا لقب دیا ہے۔ آکاش نے پندرہ مارچ 2015 میں لاہور کے علاقے یوحنا آباد میں خودکش حملوں کے دوران ایک حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی تھی، جس میں اس کی اپنی جان چلی گئی تھی۔ ان دہشت گردانہ حملوں میں سترہ افراد ہلاک اور ستر سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

مذہبی لگاؤ

یوحنا آباد کی معروف مذہبی شخصیت فادر فرانسس گلزار نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ آکاش میں مذہبی لگاؤ بے پناہ تھا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''پاکستان کی مسیحی آبادی اس اعزاز پر بہت خوش ہے۔ یہ صرف مسیحی کمیونٹی کے لیے ہی  اعزاز نہیں بلکہ پوری پاکستانی قوم کے لیے اعزاز کی بات ہے۔ یہ اعزاز ایک ایسے بہادر شخص کو ملا ہے جس نے اپنی جان پر کھیل کر ایک خودکش حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی اور اپنی جان کی پرواہ بھی نہیں کی۔‘‘

فادر گزار کا کہنا تھا کہ آکاش نے اپنی خدمات چرچ کے لیے رضاکارانہ طور پر دی تھی۔ ''جب چرچ میں کوئی تقریب ہوتی تو وہ رضاکارانہ طور پرسکیورٹی خدمات انجام دینے کے لیے یہاں آ پہنچتا اور بہت سرگرمی سے چرچ کی تقریبات میں شرکت کرتا۔‘‘

سینٹ جون یوحنا آباد چرچ سے وابستہ فادر گلزار کا کہنا ہے کہ ان کو حکومت کی طرف سے بہتر سکیورٹی ملی ہے۔ ''ہم حکومت کے شکر گزار ہیں کہ اس نے ہمارے لیے بہترین سکیورٹی کا انتظام کیا ہوا ہے اور ہم دعا کرتے ہیں کہ خدا پاکستان اور اس کے شہریوں کی حفاظت فرمائے۔‘‘

پاکستان میں کرسمس کی منفرد سوغات

03:48

This browser does not support the video element.

گھر والوں کا رد عمل

لاہور میں یوحنا آباد کے علاقے میں بشیر ایمانوئل کے گھر پر بھی خوشی کا سماں ہیں۔ آکاش کے والد بشیر امانوئل کا کہنا ہے کہ مبارک باد دینے والوں کا تانتا بنا ہوا ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''مجھے فخر ہے کہ میرا بیٹا ایک پادری بننا چاہتا تھا اور اس نے اپنی جان پر کھیل کر ہزاروں لوگوں کی جان بچائی۔ ویٹیکن چرچ کی طرف سے اس اعزاز کے ملنے پر ناصرف ہم بلکہ پوری مسیحی برادری خوش ہے۔ میں ویٹیکن چرچ اور مسیحی رہنماؤں کا اس حوالے سے بہت مشکور ہوں۔‘‘

کوئی شکوہ نہیں

تریسٹھ سالہ بشیر کا کہنا ہے کہ انہیں حکومت سے کوئی شکوہ نہیں ہے۔ ''جب میرے بیٹے کی شہادت ہوئی تو حکومت پنجاب نے ہمیں پانچ لاکھ روپے معاوضے کے طور پر دیے جبکہ اس وقت کے چیف آف آرمی اسٹاف کی طرف سے ہمیں گلدستے دیے گئے اور میرے بیٹے کو  شہید قرار دیا گیا۔ حکومت نے اس کے نام سے ایک سڑک کو بھی منسوب کیا ہے جبکہ ایک چوراہے کا نام بھی اس کے نام کے ساتھ

منسوب کیا ہے۔‘‘

قومی اعزاز کا مطالبہ

تاہم کچھ مسیحی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ آ کاش کے گھرانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات ناکافی ہیں۔ مائنارٹیز الائنس پاکستان کے وائس چیئرمین شمون ایلفریڈ گل کا کہنا ہے کہ حکومت کو آکاش کو قومی اعزاز سے نوازنا چاہیے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''آکاش کے گھرانے کو صرف پانچ لاکھ روپے دیے گئے۔ میرے خیال میں یہ معاوضہ ناکافی ہے۔ پاکستان کی مسیحی آبادی انتہائی غربت میں ہے۔ اس لیے میرا مطالبہ ہے کہ حکومت اس کے گھرانے کے لیے ماہانہ وظیفہ بھی مقرر کرے کیونکہ وہ گھر کا جوان بیٹا تھا اور اگر آج وہ زندہ ہوتا تو گھر والوں کی معاشی کفالت میں ان کی مدد کر رہا ہوتا۔‘‘

شمون کا مزید مطالبہ تھا کہ حکومت کو اسے قومی اعزاز سے بھی نوازا چاہیے جبکہ کسی اسکول کے نام کو اس کے نام سے منسوب بھی کرنا چاہیے۔

افسوس کی بات

شمون ایلفریڈ گل کا کہنا تھا ہے کہ آکاش نے مسیحی کمیونٹی کی حفاظت کے لیے اپنی جان دی تھی لیکن بدقسمتی سے اس کی شہادت کے بعد بھی مسیحی آبادی کو بہت سارے خطرات لاحق ہیں۔ ''حال ہی میں ایک پادری کو پشاور میں قتل کر دیا گیا، جو ہمارے خیال میں دہشت گردی کا واقعہ ہے۔ حکومت کو فوری طور پر تمام عسیائی آبادیوں کی سکیورٹی کومزید سخت کر نا چاہیے تاکہ کوئی ناخوش گوار واقع نہ ہو۔ پشاور کے واقعے کے بعد پوری کمیونٹی میں خوف کی ایک لہر ہیں اور اس پر اسی صورت میں قابو پایا جاسکتا ہے جب حکومت ساری مسیحی آبادی اور گرجاگھروں کی سکیورٹی میں غیر معمولی اضافہ کرے۔‘‘

مسجد کی تعمیر میں مسیحیوں کی طرف سے مسلمانوں کی مدد

02:46

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں