1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ویڈیوٹیپس تلف کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی، امریکی حکام

10 نومبر 2010

امریکی وزارت انصاف نے کہا ہے کہ CIA کے کسی اہلکار پر ان ویڈیو ٹیپس کوتلف کرنےپر کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا، جن میں ممکنہ طور پر مشتبہ دہشت گردوں سے پوچھ گچھ کے لئے پرتشدد طریقے استعمال کرنے کے شواہد موجود تھے۔

گوآنتانامو بے کا حراستی کیمپتصویر: AP

امریکی وزارت انصاف نے کہا ہے کہ CIA کے کسی اہلکار پر ان ویڈیو ٹیپس کوتلف کرنےپر مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا، جن میں ممکنہ طور پر مشتبہ دہشت گردوں سے پوچھ گچھ کے لئے پرتشدد طریقے استعمال کرنے کے شواہد موجود تھے۔

گو کہ اس فیصلے سے سی آئی اے اور اوباما انتظامیہ کسی بھی شدید ردعمل اور شرمندگی سے بچ گئی ہیں، جو انہیں اس سے مختلف فیصلے کی صورت میں اٹھانا پڑتی تاہم سی آئی اے کے اہلکاروں کی جانب سے ممکنہ طور پر قیدیوں سے بہیمانہ سلوک کے حوالے سے وفاقی حکومت کی طرف سے ایک اور تحقیقاتی عمل ابھی جاری ہے۔

ویڈیو ٹیپس کو تلف کرنے کے حوالے سے چھان بین اس وقت شروع ہوئی، جب جنوری دو ہزار آٹھ میں امریکی اٹارنی جنرل نے انکشاف کیا کہ سی آئی اے نے دو ہزار پانچ میں کئی سو گھنٹوں پر مشتمل ان ویڈیو ٹیپس کو تلف کر دیا تھا، جن میں مشتبہ دہشت گرد ابو زبیدہ اور عبدالرحیم النشری سے تفتیش کی جا رہی تھی۔

سی آئی اے کے اہلکاروں پو ویڈیو ٹیپس تلف کرنے کا الزام ہےتصویر: AP

ابو زبیدہ ان تین مشتبہ دہشت گردوں میں سے ایک تھا، جن پر تفتیش کے دوران واٹر بورڈنگ کا متنازعہ طریقہ استعمال کیا گیا تھا۔ اِس طریقے میں تفتیش کئے جانے والے فرد کو مصنوعی طریقے سے یہ احساس دلایا جاتا ہے کہ وہ پانی میں ڈوب رہا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں اور بعض سیاسی رہنما اس تفتیشی طریقے کو تشدد قرار دیتے ہیں، تاہم منگل کو جاری کئے گئے ایک بیان میں سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے اس طریقہء تفتیش کی حمایت کی۔ بُش کے مطابق اسی طریقہء کار کو استعمال کرتے ہوئے ان کی انتظامیہ نے دہشت گردی کے کئی منصوبے بے نقاب کئے اور کئی انسانوں کی زندگیاں بچ گئیں۔ سی آئی اے کے ڈائریکٹر لیون پنیٹا نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں