1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ویکسین سے متعلق بدگمانیاں درست نہيں، پاکستانی حکام

5 فروری 2021

پاکستان میں محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ تاثر درست نہیں کہ چینی ویکسین ’سائنو فارم‘ ساٹھ سال سے زائد عمر کے لوگوں کے لیے ٹھیک نہیں۔

Pakistan Booni | 103 Jähriger Abdul Alim übersteht Coronavirus Infektion
تصویر: Reuters/S. Aziz

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا تھا کہ چونکہ اس ویکسین کے تجربات اٹھارہ سے لے کر ساٹھ سال کی عمر تک کے لوگوں پر کیے گئے، اس لیے یہ ویکسین ساٹھ سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے شاید موزوں نہ ہو۔

تاہم جمعرات کو ایک بیان میں نیشنل ہیلتھ سروس کے ترجمان ساجد شاہ نے واضح کیا کہ ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ چینی ویکسین ساٹھ سال سے اوپر کے لوگوں کے لیے محفوظ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ فی الحال کمپنی نے جو کلینکل ٹرائل ڈیٹا جاری کیا ہے، اس کے مطابق ویکسن اٹھارہ سے ساٹھ سال تک کے لوگوں کے ليے محفوظ ہے۔ حکام کے مطابق اگر کمپنی مزید تجربات کے بعد نیا ڈیٹا جاری کرتی ہے، تو ویکسین بڑی عمر کے لوگوں کو بھی دی جا سکتی ہے۔

ویکسین کے بارے میں بدگمانیاں

دنیا بھر میں ٹیکے لگوانے کے حوالے سے بعض حلقوں میں تحفظات پائے جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں بھی تعلیم کی کمی اور سازشی نظریات ویکسین کی ترسیل میں رکاوٹ ثابت ہو سکتے ہيں۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ  ایک ایسے ملک میں جہاں آبادی کا ایک حصہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکاری رہا ہے، لوگوں کو کورونا کے انجیکشن پر آمادہ کرنا ایک چیلنج  ثابت ہو گا۔

تصویر: Asif Hassan/AFP/Getty Images

یہ بات درست ہے کہ خطے میں اور عالمی سطح پر کورونا کی تباہیوں سے پاکستان بظاہر قدرے محفوظ رہا ہے۔ پچھلے ایک سال کے دوران پاکستان میں کورونا کے انفیکشن اور اموات کی تعداد پڑوسی ملکوں کے مقابلے میں حیرت انگیز طور پر کم رہی ہے۔

شاید اسی لیے لوگوں کی اکثریت سمجھتی ہے کہ کورونا پاکستان کے ليے اتنا بڑا مسئلہ نہیں جتنا شاید کئی دیگر ممالک کے لیے۔

ویکسین مہم کا آغاز

پاکستان نے اس ہفتے کورونا ویکسینیشن مہم کے پہلے مرحلے کا آغاز 'فرنٹ لائن‘ طبی عملے سے کیا۔ اس مرحلے کے لیے چین سے آنے والے ٹیکے صوبائی حکومتوں کے ذریعے ملک کے بیس اضلاع میں پہنچائے گئے۔

دوسرے مرحلے میں ساٹھ سال سے زائد عمر کے افراد کو ٹیکے لگائے جائیں گے جس کے لیے 'ایسٹرا زینیکا‘ نامی ایک اور ویکسین منگوائی جا رہی ہے۔ حکام کے مطابق اس ویکسین کے استعمال کے لیے عمر کی کوئی حد نہیں۔

حکومتی وزرا کے مطابق پاکستان کو اس سال جون تک 'ایسٹرا زینیکا‘ کے ایک کروڑ ستر لاکھ ٹیکے ملنے کی توقع ہے۔

پاکستان کو یہ ٹیکے وبا سے نمٹنے کے لیے ڈبلیو ایچ او کی طرف سے قائم 'کوویکس‘ نامی عالمی اتحاد کے توسط سے مفت ملیں گے۔ توقع ہے کہ یہ ویکسین آئندہ دو ہفتوں میں پاکستان پہنچنا شروع ہو جائے گی۔

طلب اور رسد کا معاملہ

پاکستان نے فروری کے پہلے ہفتے میں چین سے درآمد کردہ پانچ لاکھ ٹیکوں سے ویکسینیشن کا آغاز کیا۔ بلومبرگ نیوز کے مطابق حکومت چین سے مزید ستر لاکھ ٹیکے منگوانے پر غور کر رہی ہے۔

تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

ایک اور چینی کمپنی 'کان سائنو بائیو لاجکس‘ پاکستان میں اپنی ویکسین کے کلینکل ٹرائل کے آخری مراحل میں ہے۔ بلومبرگ نیوز کے مطابق اس کمپنی نے پاکستان کو دو کروڑ ٹیکے فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ اسی طرح پاکستانی حکام نے پہلے ہی روس کی تیار کردہ 'سپٹنِک فائیو‘ ویکسین کی درآمد کی منطوری دے دی ہے۔

ادويات کی خریدوفرخت میں روایتی گھپلوں کے مدنظر اس بار حکومت نے ویکسین درآمد کرنے کے لیے مختلف نجی کمپنیوں کو اس کے لائسنسز جاری کیے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں