ایک تازہ عوامی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ جرمن شہریوں کی اکثریت ویکسین نہ لگوانے والوں کے خلاف مزید سخت ضوابط متعارف کروانے کے حق میں ہے۔
اشتہار
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے لیے یو گوو کے ایک سروے میں جرمن شہریوں سے کورونا کی وبا کے حوالے سے رائے لی گئی۔ اس عوامی جائزے کے نتائج کے مطابق جرمن شہریوں کی اکثریت نے ویکسین نہ لگوانے والوں کے خلاف سخت ضوابط متعارف کروانے اور مزید پابندیاں عائد کرنے کے حق میں رائے دی۔
عوامی رائے کے مطابق 31 فیصد جرمن شہریوں کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین کے حامل افراد یا کووِڈ انیس سے روبہ صحت ہو جانے والوں کے مقابلے میں ویکسین نہ لگوانے والوں کو ریستورانوں، سنیماگھروں میں جانے یا کانسرٹ میں شرکت کے لیے مزید کڑے ضوابط کا سامنا کرنا چاہیے۔ دیگر 25 فیصد نے ہر شعبے میں یہ پابندیاں متعارف کروانے کے حق میں رائے دی۔
اس عوامی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ 19 فیصد جرمن شہریوں نے ویکسین نہ لگوانے والوں مگر منفی کورونا ٹیسٹ کے حامل شہریوں کو ریستورانوں اور سنیماگھروں یا عوامی مقامات تک آسان رسائی کے حق میں بیان دیا ۔ اس جائزے کے مطابق تاہم 18 فیصد جرمن شہری ایسے بھی تھے، جو ملک بھر میں وبا سے متعلق تمام تر پابندیوں کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
اس سروے کے لیے پانچ سے آٹھ نومبر کے درمیان 2091 افراد کی رائے لی گئی، جو جرمنی کی 18 برس سے زائد عمر کے شہریوں کے نمائندہ تھے۔
یہ بات اہم ہے کہ پیر کے روز آسٹریا نے اس بابت نئے اور سخت ضوابط متعارف کروائے ہیں، جہاں ویکسین نہ لگوانے والوں کو پب، جیم اور ہیئر سلون وغیر میں جانے سے روک دیا گیا ہے۔ ان اقدامات کا مقصد کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کی روک تھام ہے۔
جرمنی میں کورونا وائرس سے متعلق ملک گیر سطح پر ضوابط لاگو نہیں ہیں اور فقط سیکسنی صوبے میں ویکسین نہ لگوانے والوں کو ریستوانوں، ڈسکوز اور تفریح و ثقافت سے جڑی دیگر عوامی سرگرمیوں میں شرکت سے روکا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس صوبے میں منعقد کسی فٹ بال میچ دیکھنے کے لیے میدان کا رخ کرنے والوں کو بھی ویکسینشن کا سرٹیفکیٹ دکھانا پڑتا ہے۔ تاہم دیگر جرمن ریاستوں میں یہ پابندی ریستورانوں اور تقریبات منعقد کرنے والوں پر چھوڑی گئی ہے۔ بعض ناقدین لیکن اسے 'تحفظ کا غیردرست خیال‘ قرار دیتے ہوئے سخت ضوابط کے حق میں رائے دے رہے ہیں۔
جرمنی، کورونا وباء پالتو جانوروں کے لیے نعمت
کورونا وباء میں جرمن باشندوں نے مزید دس لاکھ پالتو جانور خریدے ہیں اور اس طرح اس ملک میں پالتو جانوروں کی مجموعی تعداد تقریباً 35 ملین ہو چکی ہے۔ پالتو جانوروں کا کاروبار کرنے والوں کو پانچ ارب یورو کا فائدہ ہوا ہے۔
تصویر: Fabrice Coffrini/Getty Images/AFP
بڑی آنکھیں، زیادہ فروخت
گزشتہ برس ’برِک اینڈ مارٹر ریٹیلرز‘ نے ساڑھے چار ارب یورو سے زائد کا سامان فروخت کیا۔ ان میں پالتو جانور، ان کی خوراک کھلونے اور بستر وغیرہ شامل ہیں۔ اسی طرح وباء کے دوران جنگلی پرندوں کی خوراک کو بھی شامل کیا جائے تو یہ ساڑھے پانچ ارب یورو بنتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Murat
ہر موسم میں دوست
کتے انسان کے بہترین دوست ہوتے ہیں اور ان کا جرمنی میں کثرت سے پایا جانا کوئی تعجب کی بات نہیں۔ گزشتہ ایک سال کے دوران اس جانور کی قیمت اور فروخت میں واضح اضافہ ہوا ہے اور جرمنی میں پالتو کتوں کی تعداد تقریباً دس ملین تک پہنچ گئی ہے۔ وباء کے دوران کتے پرُ تعیش مشغلہ ہی نہیں بلکہ بہت سے انسانوں کی تنہائی کے ساتھی بن چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/J. de Cuveland
بلیاں سرفہرست ہیں
لیکن جرمنی میں بلیاں ’بادشاہ‘ ہیں۔ جرمنی میں اس وقت 15.7 ملین پالتو بلیاں پائی جاتی ہیں۔ یہ پالتو جانوروں کی مجموعی تعداد کا ایک تہائی بنتی ہیں۔ بلیوں کی دیکھ بھال دیگر جانوروں کی نسبت آسان تصور کی جاتی ہے۔ وباء کے دوران بلیوں کے دودھ اور سنیکس کی خریداری میں قریب ساڑھے نو فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
گزشتہ ایک برس کے دوران جرمنی میں تقریباً دس لاکھ نئے پالتو جانور خریدے گئے ہیں۔ اب تقریبا سینتالیس فیصد جرمن گھرانوں میں کوئی نہ کوئی پالتو جانور موجود ہے۔ ان میں تقریباً پانچ ملین خرگوش، ہیمسٹرز اور چوہوں جیسے چھوٹے جانور شامل ہیں۔ پرندوں کی تعداد ساڑھے تین لاکھ بنتی ہے جبکہ اٹھارہ لاکھ ایکویریم ہیں۔ کچھوؤں اور چھپکلیوں وغیرہ کی تعداد تیرہ لاکھ ہے۔
جرمن بھی جانوروں سے محبت کرتے ہیں لیکن سن 2019ء کے اعداد و شمار کے مطابق پالتو جانوروں کی خریداری میں سوئٹزرلینڈ، فرانس اور برطانیہ جرمنی سے بھی آگے ہیں۔ سرفہرست امریکا ہے، جہاں جرمن باشندوں کی نسبت پالتو جانوروں پر دگنی رقم خرچ کی جاتی ہے۔
تصویر: Fotolia/quipu
سفر اور مہنگے ترین برانڈ
جانوروں کے لیے عام مصنوعات کو بھول جائیے۔ پالتو جانوروں کے امیر مالکان ٹیفنی اور پراڈا جیسے برانڈز کے بیگ خریدتے ہیں۔ جانوروں کے لیے ورساچے کے فوڈ باؤلز، رالف لورن کے سویٹر اور مونکلر کی جیکٹیں خریدی جاتی ہیں۔ انسٹاگرام کی تصاویر کے لیے پالتو جانوروں کو پہنائے جانے والے مہنگے لباس ان کے علاوہ ہیں۔
تصویر: picture-alliance/empics/D. Lipinski
ہوم آفس اور آن لائن شاپنگ
بہت سے ملازمین گھروں میں بیٹھ کر کام کر رہے ہیں۔ پالتو جانوروں کے لیے تو یہ اچھی بات ہے لیکن ڈے کیئر بزنس کے لیے ایک بری خبر۔ لیکن مجموعی طور پر پالتو جانوروں کے لیے آن لائن خریداری میں اضافہ ہوا ہے۔ اس مد میں سولہ فیصد اضافے کے ساتھ گزشتہ ایک برس کے دوران 820 یورو خرچ کیے گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Fassbender
لاک ڈاؤن کے دوست لیکن خدشات
کئی پالتو جانوروں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور اسی وجہ سے خوف پایا جاتا ہے کہ جرائم پیشہ افراد ان کی چوریاں اور اسمگلنگ شروع کر دیں گے۔ یہ خوف بھی ہے کہ لاک ڈاؤن کے بعد بہت سے لوگوں کو ان پالتو جانوروں کی ضرورت نہیں رہے گی اور شیلٹر ہاؤسز کے مسائل میں اضافہ ہو جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Murat
8 تصاویر1 | 8
یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ ماہ سے جرمنی میں کورونا ٹیسٹ کی مفت سہولت کو محدود بنایا گیا ہے۔ ماہرین کا تاہم خیال ہے کہ مفت کورونا ٹیسٹ کا دائرہ ویکسینیشن کے حامل اور کووِڈ انیس سے روبہ صحت ہونے والوں تک پھیلایا جانا چاہیے۔