ياسر عرفات : طبی معائنے کے بعد دوبارہ تد فين
27 نومبر 2012فلسطينی رہنما ياسرعرفات کے انتقال کے ايک دن بعد 12 نومبر 2004ء کو اُن کی لاش پيرس کے نواح ميں واقع فوجی ہسپتال سے رملّہ پہنچائی گئی تھی۔ اُن کی موت کی خبر ملنے کے فوراً بعد ہی بہت سے فلسطينی يہ کہہ رہے تھے کہ ابو عمار يعنی ياسر عرفات کو زہر دے کر مارا گيا تھا اور اس کے پیچھے اسرائيل کا ہاتھ تھا۔ ایک فلسطینی علاقے میں ایسے سازشی مفروضوں کا زور رہتا ہے اور وہاں یاسر عرفات کی موت کو اسی تناظر میں دیکھا گیا۔
ياسر عرفات کو تمام فلسطينيوں ميں مقبوليت حاصل تھی۔ غزہ سٹی کے حرب کا کہنا ہے: ’’اسی شخص نے فلسطينی قوم کا تشخص قائم کيا۔ ہم اُن کی تعظيم کرتے ہيں اور اميد ہے کہ اللہ اُنہيں شہيد کا درجہ عطا فرمائے گا۔ ابو عمار ہمارے بانی ہيں، فلسطين کی علامت اور وہ شخص جس نے فلسطينی قوم کے انقلاب اور مزاحمت کی بنياد رکھی تھی۔‘‘
عرفات کی بيوہ سُوحا نے اس سال موسم گرما ميں ٹيلی وژن الجزيرہ کو وہ کپڑے ديے جو اُن کے شوہر موت سے قبل پہنے ہوئے تھے۔ اس کے بعد الجزيرہ نے سوئٹزرلينڈ کے ماہرين کی جانچ پڑتال کے پہلے نتائج شائع کيے۔ ان کے مطابق ياسر عرفات کے کپڑوں پر خطرناک تابکار مادے پُلونيم 210 کے نشانات ملے۔ اقوام متحدہ کے ماورائے عدالت قتل کے خصوصی رپورٹر پروفيسر فلپ ايلسٹن نے جون ميں الجزيرہ کو بتايا :’’سب سے قريبی شبہ يہ ہو سکتا ہے کہ اس ميں اسرائيل کا ہاتھ تھا ليکن براہ راست يہ الزام نہيں لگايا گيا ہے۔ اسرائيل کے پاس وسيع جوہری صلاحيتيں ہيں اور وہ غالباً تابکار مادہ پلونيم تيار کرسکتا ہے۔ اميد کی جا سکتی ہے کہ اسرائيل اس کی وضاحت کے ليے تحقيقات ميں دلچسپی لے گا۔‘‘
عرفات کی موت کے وقت اسرئيلی داخلہ خفیہ ادارے شن بيت کے سربراہ نے اس الزام کی فوری ترديد کرتے ہوئے کہا تھا : ’’فلسطينيوں کو عرفات کے طبی مسائل کا علم تھا جو کم نہيں تھے۔ فرانس کے ہسپتال سے ہميں اُن کی موت کے واضح سبب کا پتہ نہيں چلا۔‘‘
ياسر عرفات کی بيوہ سوحا نے عرفات کے جانشين صدر محمود عباس سے درخواست کی کہ وہ فرانس، روس اور سوئٹزر لينڈ کے ماہرين کے ذريعے عرفات کی باقيات کے معائنے کی راہ ہموار کريں تاکہ حقيقت معلوم کی جا سکے۔
کل رات ياسر عرفات کی قبر کھولی گئی اور طبی نمونے حاصل کرنے کے بعد آج انہيں دوبارہ دفن کر ديا گيا۔ نتيجہ چار ماہ ميں ملے گا۔ اگر قتل کا نظريہ ثابت ہو گيا تب بھی يہ سوال باقی رہے گا کہ اس ميں کس کا ہاتھ تھا۔
C.Verenkotte,sas/C.Ruta,ng