يورو فٹ بال چيمپئن شپ: کورونا کے دور ميں کون بنے گا چيمپئن؟
عاصم سلیم
8 جون 2021
يورپی فٹ بال چيمپئن شب کا انعقاد گزشتہ برس ہونا تھا تاہم کورونا کی عالمی وبا کی وجہ سے اسے ملتوی کر ديا گيا تھا۔ اب يہ ٹورنامنٹ رواں ہفتے گيارہ جون سے شروع ہو رہا ہے، جس کا فائنل میچ گيارہ جولائی کو کھيلا جائے گا۔
اشتہار
يورو فٹ بال چيمپئن شپ 2021 جمعہ گيارہ جون سے شروع ہو رہی ہے۔ بارہ مختلف یورپی شہروں ميں چوبيس قومی ٹيميں اکاون ميچوں ميں آمنے سامنے ہوں گی۔ فائنل برطانوی دارالحکومت لندن کے معروف ويمبلے اسٹيڈيم ميں گيارہ جولائی کو کھيلا جائے گا۔
ٹيموں کو مندرجہ ذيل گروپوں ميں تقسيم کيا گيا ہے:
گروپ اے: اٹلی، سوئٹزرلينڈ، ترکی اور ويلز
گروپ بی: بيلجيم، روس، ڈنمارک اور فن لينڈ
گروپ سی: يوکرائن، ہالينڈ، آسٹريا اور شمالی مقدونيہ
گروپ ڈی: انگلينڈ، کروشيا، چيک ری پبلک اور اسکاٹ لينڈ
گروپ ای: اسپين، پولينڈ، سويڈن اور سلوواکيہ
گروپ ايف: جرمنی، پرتگال، فرانس اور ہنگری
ميچ ان اسٹيڈيمز ميں کھيلے جائيں گے:
اسٹاڈيو اولمپيکو، روم
اولمپک اسٹيڈيم، باکو
سينٹ پيٹرزبرگ اسٹيڈيم، سينٹ پيٹرزبرگ
پارکن اسٹيڈيم، کوپن ہيگن
يوہان کرويف ايرينا، ايمسٹرڈم
نيشنل ايرينا، بخاریسٹ
ويمبلے اسٹيڈيم، لندن
ہيمپڈن پارک، گلاسگو
اسٹاڈيو لا کارتويا، سيول
فٹ بال ايرينا، ميونخ
اس ٹورنامنٹ ميں گيارہ تا تيئیس جون گروپ اسٹيج کے ميچ کھيلے جائيں گے۔ گروپ اسٹيج ميں سب سے زيادہ پوائنٹس حاصل کرنے والی دو دو ٹيميں ناک آؤٹ مرحلے کے ليے کواليفائی کريں گی اور تيسری پوزيشن پر چار سب سے زيادہ پوائنٹس حاصل کرنے والی ٹيموں کو بھی اگلے مرحلے ميں جگہ ملے گی۔
ناک آؤٹ مرحلے کی سولہ ٹيموں کے ميچ ہفتہ چھبيس جون سے منگل انتيس جون تک کھيلے جائيں گے۔ پھر جمعہ دو اور ہفتہ تين جولائی کو دو دو کواٹر فائنل ميچ کھيلے جائيں گے۔ سيمی فائنل ميچز چھ اور سات جولائی کو ہوں گے اور فائنل ويمبلے اسٹیڈیم ميں گيارہ جولائی کو ہو گا۔
يورو کپ کو عالمی کپ کے بعد فٹ بال کا دوسرا سب سے بڑا ٹورنامنٹ قرار ديا جاتا ہے۔ يورو 2020 کا انعقاد پچھلے سال ہی ہونا تھا تاہم کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے اسے ملتوی کر ديا گيا تھا۔ اس ٹورنامنٹ کا سرکاری نام اب بھی يورو 2020 ہی ہے۔
اس بار چيمپئن شب کی خصوصيت يہ بھی ہے کہ روايتی طور پر اب تک يہ ٹورنامنٹ ايک يا دو ممالک ميں منعقد ہوتا آیا ہے ليکن اس بار ميچوں کی ميزبانی متعدد ممالک اور شہروں ميں تقسيم کر دی گئی ہے۔
کورونا وائرس سے کس کس کی لاٹری لگی؟
اس مہلک انفیکشن کے پھیلنے کے بعد دنیا بھر میں تجارت متاثر ہو رہی ہے۔ بڑی بڑی اسٹاک مارکٹیوں میں سرمایہ کاروں کا پیسہ ڈوب رہا ہے۔ لیکن ایسے میں کچھ کاروبار ایسے بھی ہیں، جو بےتحاشا پیسہ بنا رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/Yichuan Cao
نیٹ فلکس کی موج
انٹرنیٹ پر دنیا بھر کی فلمیں اور معلوماتی پروگرام دیکھنے کے شوقین لوگوں کے لیے نیٹ فلکس جیسی ویڈیو سائٹس شُغل کا بڑا ذریعہ بن چکی ہیں۔ کورونا وائرس پھیلنے کے بعد 6 کھرب ڈالر کی اس انڈسٹری میں پچھلے ہفتے نیٹ فلکس نے زبردست پیسہ کمایا۔ امکان ہے کہ اگر حالات بگڑتے گئے اور لوگ گھروں پہ رہنے پر مجبور ہوئے تو نیٹ فلکس جیسی کمپنیاں ریکاڈ توڑ کاروبار کرسکتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AA/M.E. Yildirim
کورونا وائرس کے ارب پتی
اس مہلک انفیکشن کے تدارک کے لیے تجرباتی ویکسین بنانے والی کمپنی 'موڈرنا' کے چیف ایگزیکٹو اسٹیفان بانِسل حال ہی میں کچھ عرصے کے لیے دنیا کے ارب پتیوں میں شامل ہو گئے۔ اسی طرح دنیا میں طِبی دستانوں کی مانگ بڑھنے کی وجہ سے ملائیشیا کی کمپنی 'ٹاپ گلوو' نے بھی حالیہ دنوں میں زبردست کاروبار کیا اور اس کے مالکان میں شامل لِم وی چائے بھی ارب پتیوں کی فہرست میں شامل ہو گئے۔
اب جِم کون جائے؟
ورزش کے فروغ کے لیے قائم آن لائن کمپنی 'پیلوٹن انٹرایکٹو' کے کاروبار میں ترقی دیکھی گئی ہے۔ یہ کمپنی ورزش کی مشینیں اور وڈیوز بناتی ہے تاکہ لوگ گھر بیٹھے اپنی جسمانی صحت کا خیال رکھ سکیں۔ خیال ہے کہ وہ لوگ جو ویسے ورزش کے لیے جِم جاتے تھے اب کورونا وائرس کے ڈر سے گھر پر رہ کر ورزش کو ترجیح دے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Lennihan
گھر پر رہیں لیکن رابطے میں رہیں
کورونا وائرس جیسے جیسے پھیل رہا ہے، بعض بڑی بڑی کمپنیاں اپنے اسٹاف کو گھر سے کام کرنے کا مشورہ دے رہی ہیں۔ ایسے میں ٹیلی کانفرنسنگ کی کمپنی 'زوم ویڈیو' کی طلب میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔ فروری میں کمپنی کے شیئرز میں پچاس فیصد اضافہ ہوا اور اس سال کے صرف پہلے دو ماہ میں کمپنی کے پاس پچھلے سال کی نسبت 22 لاکھ سے زائد نئے صارفین آئے۔
تصویر: zoom.us
خوردنی اشیاء کی قلت
حالیہ دنوں میں یورپ کی بعض بڑی بڑی سپر مارکٹوں میں سبزی، پھل اور کھانے پینے کی دیگر اشیاء کی قلت دیکھی گئی۔ بے چینی اور افراتفری کی وجہ سے لوگوں میں خوراک ذخیرہ کرنے کا رجحان دیکھنے میں آیا۔ ایسے میں سرمایہ کار پیک کھانوں کی تیاری اور ترسیل میں پیسہ لگا رہے ہیں جبکہ آن لائن ریٹیل کمپنی ایمازون بھی اس رجحان سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔
لوگ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ڈاکٹروں کی بتائی گئی مختلف تدابیر اختیار کر رہے ہیں۔ ایسے میں بار بار ہاتھ دھونے کی لیے صابن اور سینیٹائزر کی مانگ میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اسی طرح حالیہ دنوں میں سرجیکل ماسک کی طلب میں یکایک اضافہ ہوا ہے، جس سے ماسک بنانے والی کمپنی ' 3ایم کارپ' کے کاروبار کو بڑا فروغ حاصل ہوا۔